خاتون کی پہچان بعد میں سیاسی مبصر گنجا کپورکے طور پر ہوئی ہے۔مظاہرین کاالزا م ہے کہ کپور بی جے پی کے اشارے پر برقع پہن کر مظاہرے کا ویڈیو بنا رہی تھیں۔
نئی دہلی:شاہین باغ میں بدھ کو ایک غیر مسلم خاتون کےذریعے برقع پہن کر ویڈیو بنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف احتجاج کرنے والی عورتوں کو اس خاتون پر اس وقت شک ہوا جب وہ بہت زیادہ سوال کرنے لگی ۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ،شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والی عورتوں نے اس سے کئی طرح کے سوال پوچھنے شروع کر دیے مثلاً، کہاں سے آئی ہو، برقع کس نے دیا ،خود خریدا…ان سوالوں سےوہ گھبرائی ہوئی نظر آرہی ہے۔ دریں اثنا اس کو پولیس نے وہاں سے نکال لیا ہے۔
I couldn't have asked for a happier New Year gift!
Thanks a ton PM @narendramodi ji for this acknowledgement. We are your foot soldiers in building India as the Vishwa Guru.
Really means a lot pic.twitter.com/11LNr9OeWz
— Gunja Kapoor (@gunjakapoor) January 1, 2020
وہیں اس خاتون کی پہچان بعد میں سیاسی مبصر گنجا کپورکے طور پر ہوئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ خود وزیر اعظم نریندر مودی بھی کپور کوٹوئٹر پر فالو کرتے ہیں۔
Modi who recognizes people by their clothes can certainly identify this burka clad follower whom he is proud to follow! https://t.co/eywfXRuwof
— Prashant Bhushan (@pbhushan1) February 5, 2020
اس واقعہ کے بعد دی وائر کی نامہ نگار نے موقع پر موجود چشم دیدوں سے بات کی۔ انہوں نے بتایا،‘دوپہر ایک بجے کے قریب برقع پہنی ایک خاتون شاہین باغ پہنچی اورمظاہرین کے بیچ میں بیٹھ کر اس مظاہرے کی ضرورت پر سوال اٹھانے لگی۔مظاہرین کے ذریعے خاتون پر شک ہونے کے بعد انہیں پکڑ لیا گیا۔ خاتون نے کہا کہ انہیں کیجریوال نے یہاں بھیجا ہے۔ سوال وجواب کرنے پر خاتون اپنا بیان بدلنے لگی۔تلاشی لینے پر اس کے پاس سے ایک خفیہ کیمرا برآمد ہوا۔’
چشم دیدوں نے بتایا، ‘موقع پر پہنچی پولیس نے ان سے پوچھ تاچھ کی۔ اس پر خاتون نے خود کو ایک صحافی بتایا۔ جب پریس کارڈ مانگا گیا تو انہوں نے اپنا آئی کارڈ دکھایا، جس میں ان کا نام گنجا کپور لکھا تھا جبکہ پہلے انہوں نے اپنا نام برکھا بتایا تھا۔ اس کے بارے میں پوچھنے پر خاتون نے سکیورٹی کا حوالہ دےکر پہچان چھپانے اور برقع پہننے کی بات کہی۔’
چشم دیدوں نے بتایا،‘موقع پر پہنچی وومین کانسٹبل اسے لے جا رہی تھی تو خاتون نے ایک پولیس اہلکار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ‘وجئے سر مجھے بچائیے۔’ چشم دیدوں کے مطابق، وہاں خاتون کے تین سے چار ساتھی بھی تھے جوخاتون کے پکڑے جانے کے بعد فرار ہو گئے۔
چشم دیدوں کا کہنا ہے کہ خاتون کا تعلق آر ایس ایس یا بی جےپی سے ہو سکتا ہے، جس کا مقصد اس مظاہرہ کو بدنام کرنا تھا۔
مظاہرین کاالزا م ہے کہ گنجا کپور بی جے پی کے اشارے پر برقع پہن کر مظاہرے کا ویڈیو بنا رہی تھیں۔سوشل میڈیاپر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شاہین باغ میں موجود عورتیں کپور کو گھیرکربیٹھی ہیں اور ان سے سوال وجواب کر رہی ہیں۔
#WATCH Political analyst Gunja Kapoor extricated by police after protestors at Delhi's Shaheen Bagh alleged that she was wearing a 'burqa' and filming them. #Delhi pic.twitter.com/llRiKhMvOd
— ANI (@ANI) February 5, 2020
رپورٹ کے مطابق، کپور وہاں بہت زیادہ سوال پوچھنے لگیں، جس کی وجہ سے وہاں لوگوں کو شک ہو گیا اورعورتوں نے ان کو پکڑ لیا۔ بعد میں برقع ہٹاکر تلاشی لی گئی تو کیمرا ملا، جس کے بعد وہاں موجود لوگوں نے انہیں گھیر لیا۔اس دوران پولیس موقع پر پہنچی اور کپور کو وہاں سے لے گئی۔
خود کو یوٹیوب چینل’رائٹ نیریٹو’کی اینکر بتانے والی گنجا کپور کوٹوئٹر پر پی ایم مودی اور بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریا فالو کرتے ہیں۔ رپورٹروں کے ذریعے وہاں کیمرے لانے کی وجہ پوچھنے پر گنجا نے پلٹ کر کہا،یہ میڈیا کا ‘ہاٹ مومینٹ’ نہیں ہیں… جاؤ…’
گنجا کا کہنا ہے کہ وہ وہاں صرف ویڈیو بنانا چاہتی تھی اور ڈر رہی تھی کہ بنا برقع کے جائےگی تو کوئی اس کو ویڈیو بنانے نہیں دےگا۔ وہیں مظاہرہ کررہی خواتین کا الزام ہے کہ اس نے نام بدل کر ویڈیو بنانے کی کوشش کی۔
Delhi Police: Questioning of political analyst Gunja Kapoor is underway; She wore a 'burqa' and went to the protest site at Shaheen Bagh. #Delhi https://t.co/votv4BbBGA
— ANI (@ANI) February 5, 2020
امر اجالا کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس وقت دہلی پولیس گنجا کپور سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔غورطلب ہے کہ شاہین باغ میں ان دنوں سکیورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ اس دوران کوئی بھی شخص بنا چیکنگ کے اندر نہیں جا سکتا۔ جب گنجا کپور وہاں برقعہ پہن کر پہنچی تو عورتوں نے اس کی چیکنگ کی ۔اور جب اس نے اپنا بدلا ہوا نام بتایا۔اس وقت اس کو آئی ڈی کارڈ دکھانے کو کہا گیا جس میں اس کا نام گنجا کپور ہی تھا۔
क्या विरोध का नशा मातृत्व पर हावी गया? with @right_narrative
नवजात जहान की जान चली गयी – अम्मा उनको कड़ाके की ठंड में शाहीन बाग़ लेकर आती रहीं – नन्हे जहान राजनीति का शिकार हो गए!
इसको शहादत का नाम दे माँ अपनी लापरवाही से पल्ला झाड़ रही हैं!
Subscribe: https://t.co/wZYt4hw53a pic.twitter.com/1yvDFLtBl3
— Gunja Kapoor (@gunjakapoor) February 4, 2020
ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ شاہین باغ کو لے کر اپنے ردعمل کا ظہا رکر تی رہی ہیں ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کیا مخالفت کا نشہ ممتا پر حاوی ہوگیا ہے۔نوزائیدہ کی جان چلی گئی ۔اماں ان کو کڑاکے کی ٹھنڈ میں شاہین باغ لے کر آتی رہیں ۔ننھے جہان سیاست کا شکار ہوگئے۔اس کو شہادت کا نام دے ماں اپنی لاپرواہی سے پلا جھاڑ رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ، شہریت ترمیم قانون کےخلاف جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں پچھلے ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصےسے چل رہے مظاہرے میں سوموار کی رات سردی لگنے سے ایک بچے کی موت ہو گئی تھی۔ چار مہینے کے محمد کو ان کی ماں روزمظاہرہ میں لے جاتی تھیں۔
#India_With_Shaheenbagh? – NO WAY
I am an Indian & I don't stand with Shaheen Bagh where lives of infants are being put at risk for protest & propaganda.
If inhumanity had a human face, it is Shaheen Bagh;
Watch on @right_narrative
Do subscribe https://t.co/wZYt4hw53a pic.twitter.com/0FFXguhaXI
— Gunja Kapoor (@gunjakapoor) February 4, 2020
اسی طرح اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہتی ہیں کہ ، کیا ہندوستان شاہین باغ کے ساتھ ہے ، پھر کہتی ہیں نو وے۔