جھارکھنڈ کے سمڈیگا میں 2017 میں سنتوشی نامی 11 سالہ ایک بچی کی بھوک کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔اس بچی کی ماں اور بہن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔فیملی کا کہنا ہے کہ آدھار سے راشن کارڈ لنک نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی فیملی کو راشن نہیں دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بھوک سے ہوئی اموات کو لے کر گزشتہ سوموار کو سبھی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق،عدالت نے راشن کارڈ سے آدھار کارڈ کے لنک نہیں ہونے پر راشن نہ ملنے سے بھوک مری سے ہوئی اموات پر نوٹس لیا ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے سبھی ریاستوں سے جواب مانگا ہے کہ کیا راشن کارڈ سے آدھار کارڈ کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سےکسی کو راشن دینے سے منع کیا گیا ہے۔سی جے آئی بوبڈے نے کہا،’میں اس بنچ کا حصہ تھا،جس نے آدھار معاملے پر شنوائی کی تھی۔بنچ نے کہا تھا کہ راشن کارڈ سے آدھار کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سے لوگوں کو راشن دینے سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ہم اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کرتے ہیں۔’
عدالت میں مرکز کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹس سےپتہ چلا ہے کہ یہ اموات بھوک مری سے نہیں ہوئی ہیں۔انھوں نے کہا،’راشن کارڈ سے آدھار کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سے کسی کو بھی راشن دینے سے منع نہیں کیا گیا۔’
عرضی گزار کولیلی دیوی کی طرف سے عدالت میں پیش سینئر وکیل کالن گونجالوس نے کہا،’کئی ریاستوں میں نوٹیفیکشن جاری کی گئی ہے لیکن جب آدیواسی راشن سینٹر پر جاتے ہیں تو ان کو راشن نہیں ملتا۔’یہ عرضی جھارکھنڈ کے کریماٹی کے سمڈیگا میں 11 سال کی بچی سنتوشی کی ماں کولیلی دیوی اور بہن گڑیا دیوی کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔28 ستمبر 2017 کو بھوک کی وجہ سے سنتوشی کی موت ہو گئی تھی۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ آدھار کارڈ سے راشن کارڈ کے لنک نہیں ہونے کی وجہ سے سنتوشی کی غریب دلت فیملی کا راشن کارڈ کینسل کر دیا گیا تھا،جس کی وجہ سے سنتوشی کی موت ہو گئی۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ فیملی کا راشن کارڈ مارچ 2017 میں کینسل کر دیا گیا تھا،جس کی وجہ سے پوری فیملی بھوکی تھی۔
سنتوشی کی موت کے دن ان کی ماں نے اس کو چائے اور نمک پروسا تھا،صرف یہی چیزیں گھر میں بچی تھیں لیکن اسی رات سنتوشی کی موت ہو گئی۔