جموں و کشمیر: 9 سے 17 سال کے 144 نابالغوں کو حراست میں لیا گیا؛ رپورٹ

جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ میں سونپی اپنی رپورٹ میں یہ جانکاری دی ہے۔ رپورٹ میں پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔

جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ میں سونپی اپنی رپورٹ میں یہ جانکاری دی ہے۔ رپورٹ میں پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس(جے جے)کمیٹی نے منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ 5 اگست سے اب تک 9 سے 17 سال کے 144 نابالغوں کو سکیورٹی وجوہات سے حراست میں لیا گیا۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ 5 اگست کو مرکزی  حکومت نے پارلیامنٹ میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کر دیا اور مین اسٹریم کے رہنماؤں کے ساتھ بڑے پیمانے پر لوگوں  کو حراست میں لے لیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،حراست میں لیے گئے 144 نابالغوں میں سے 142 نابالغوں کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر دو کو ابھی بھی جووینائل ہومس میں رکھا گیا ہے۔جے جے کمیٹی نے پولیس اور ریاست کی دوسری ایجنسیوں کے ذریعے ملی جانکاری کی بنیاد پر یہ رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی۔

چائلڈ رائٹس ایکٹوسٹ اناکشی گانگولی اور شانتا سنہا کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی جے جے کمیٹی سے ان الزامات کا پتہ لگانے اور ان کو رپورٹ سونپنے کو کہا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ ریاست میں غیر قانونی طور پر بچوں کو حراست میں لیا گیا۔اس کے بعد جسٹس علی محمد ماگرے کی صدارت والی کمیٹی نے ریاست کی ایجنسیوں کے ساتھ نچلی عدالتوں سے بھی رپورٹ مانگی تھی۔

کمیٹی کو سونپی گئی ریاست کے  ڈی جی پی کی رپورٹ میں کسی بھی بچے کو غیر قانونی طو رپر حراست میں لینے کے الزامات سے انکار کیا گیا ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے ذریعے کسی بچے کو غیر قانونی طور پر حراست میں نہیں رکھا گیا ہے کیوں کہ Juvenile Justice (Care and Protection of Children) Actکے اہتماموں پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

جے جے کمیٹی نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ اس کو کسی بھی بچے کی مبینہ حراست پر کوئی عرضی نہیں ملی ہے۔ حالاں کہ ہائی کورٹ میں ان کو کچھ ہیبیس کارپس کی عرضیاں ملی ہیں ، جن حراست میں لیے گئے لوگوں کے نابالغ ہونے کی بات کہی گئی ہے۔اپنی رپورٹ میں ڈی جی پی نے کہا کہ ایکٹ کے اہتماموں کو نافذ کرنے کے لیے ریاست نے ڈی جی پی کی سطح کے مرکزی افسروں کی تقرری کی ہے۔

اس بیچ گزشتہ ہفتے کشمیر حکومت نے حراست کے حکم کو واپس لیتے ہوئے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کیے گئے چار میں ایک نابالغ کو رہا کر دیا تھا۔ اس بچے کو اترپردیش کے بریلی جیل میں سات ہفتے تک رکھا گیا تھا۔ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ تب کیا ہے جب اس کے اہل خانہ نے اس کو حراست میں لیے جانے کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ عدالت نے اننت ناگ ضلع انتظامیہ کو نابالغ کی عمر کا پتہ لگانے کو کہا تھا۔

نابالغ کے اہل خانہ نے بتایا کہ انہوں نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں تصدیق نامہ اور نابالغ کی عمر کی  ثبوت دیا تھا ۔ نابالغ کے چچا نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ 25 ستمبر کو ہمیں سرکار کے حکم کے جانکاری ملی کہ پی ایس اے ہٹا لیا گیا ہے۔حراست میں لیے جانے کا حکم اننت ناگ ضلع انتظامیہ نے 8 اگست کو جاری کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ  بچے کی عمر 22 سال ہے اور وہ جیش محمد سے جڑا تھا۔