ساورکر ہتک عزت کیس: راہل گاندھی کے تاریخی شواہد پیش کرنے کی درخواست پر شکایت کنندہ کو اعتراض

05:43 PM Feb 26, 2025 | دی وائر اسٹاف

مارچ 2023 میں لندن میں راہل گاندھی کی تقریر کے خلاف وی ڈی ساورکر کے ایک رشتہ دار نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ اب شکایت کنندہ نے راہل گاندھی کی جانب سے اپنے بیان کی حمایت میں تاریخی حقائق اور تفصیلی شواہد پیش کرنے کی درخواست پر اعتراض کیا ہے۔

وی ڈی ساورکر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ہندوتوا آئیکن وی ڈی ساورکر کو مبینہ طور پر ‘بدنام’ کرنے کے الزام میں لوک سبھا کے قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں شکایت کنندہ نے راہل گاندھی کی جانب سے اپنے بیان کی حمایت میں تاریخی حقائق اور تفصیلی شواہد پیش کرنے کی درخواست پر اعتراض کیا ہے ۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، وی ڈی ساورکر کے رشتہ دار ستیہکی اشوک ساورکر ،جو اس کیس میں شکایت کنندہ ہیں، نےمقدمے کی نوعیت کو سمری ٹرائل سے سمن ٹرائل میں تبدیل کرنے کی گاندھی کی درخواست پر اعتراض کیا ہے۔

شکایت کنندہ نے عدالت میں داخل کیے گئے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ ‘ملزم نے کچھ تاریخی حقائق کے حوالے سے مسائل اٹھائے ہیں، جو کیس کے مرکزی موضوع سے غیر متعلق ہیں۔’

اشوک ساورکر کا کہنا ہے کہ ملزم راہل گاندھی ایک بار پھر جان بوجھ کر ہندوستانی جدوجہد آزادی کے دوران ویر ساورکر کی خدمات کے بارے میں غیر متعلقہ دلائل پیش کرکے کیس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

معلوم ہو کہ یہ معاملہ مارچ 2023 میں لندن میں راہل گاندھی کی تقریر سے متعلق ہے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر ایک واقعہ کے بارے میں ساورکر کی تحریروں کا حوالہ دیا تھا جہاں ساورکر نے دوسروں کے ساتھ مل کر ایک مسلمان شخص پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا اور اسے مبینہ طور پر ‘خوشگوار’ قرار دیا تھا۔

ستیہکی ساورکر نے 2023 میں گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ساورکر کی تحریروں میں ساورکر کے بارے میں ایسے کسی واقعہ کا ذکر نہیں ہے۔

اس ماہ کے شروع میں پونے کی عدالت نے، جہاں یہ مقدمہ زیر سماعت ہے، راہل گاندھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا تھا۔

گاندھی کو اس بنیاد پر استثنیٰ دیا گیا تھا کہ ان کے وکیل نے درخواست دائر کی تھی کہ پونے میں راہل گاندھی کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ناتھو رام گوڈسے کا آبائی شہر ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ گاندھی کے والد اور دادا کو سماج کے ‘شرپسندعناصر’ نے قتل کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ سابق مرکزی وزیر ارون شوری کی ایک نئی کتاب ‘دی نیو آئیکن: ساورکر اینڈ دی فیکٹس’ میں ساورکر کے بارے میں ایسی تفصیلات سامنے آئی ہیں جو ان کے پیروکاروں اور ناقدین کو حیران کر سکتی ہیں۔

شوری کی کتاب کہتی ہے کہ ساورکر گائے کی  پوجا کرنے والے نہیں تھے اور وہ گائے کا گوشت کھانے کے خلاف نہیں تھے۔ انہوں نے سبھاش چندر بوس اور مہاتما گاندھی کے بارے میں جھوٹ بولا کہ انہوں نے ہی بوس کو ہندوستان سے بھاگنے اور انڈین نیشنل آرمی بنانے کو کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہندوستان کی مکمل آزادی کا اعلان کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔

کتاب کے مطابق، ساورکر کا یہ دعویٰ بھی جھوٹا ہےکہ ‘گاندھی اور وہ 1908 میں ایک ساتھ دوست کے طور پر رہتے تھے’، دراصل گاندھی اس وقت اس شہر میں بھی نہیں تھے۔