کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے بتایا تھا کہ انہیں قانونی طور پرصحیح ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر نیویارک جانے سے روک دیا گیا۔مٹو خبررساں ایجنسی ‘رائٹرس’کی اس ٹیم کا حصہ تھیں جسے ہندوستان میں کووڈ–19کی کوریج کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی’ کے زمرے میں پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔
نئی دہلی: امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ امریکہ پولٹزر ایوراڈیافتہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو کو مبینہ طور پر بیرون ملک کے سفر سے روکے جانے کی خبروں سے آگاہ ہے۔ وہیں دنیا بھر میں پریس کی آزادی کو فروغ دینے والی تنظیم ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ’ نے بھی اس قدم کی مذمت کی ہے۔
غورطلب ہے کہ مٹو نے منگل (18 اکتوبر) کو الزام لگایا تھا کہ انہیں یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل (آئی جی آئی ) ہوائی اڈے پر امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔ یہ دوسرا موقع تھا جب مٹو کو ہندوستان سے باہر جانے سے روکا گیا تھا۔
واضح ہو کہ اس سے قبل مٹو کو جولائی کے مہینے میں فرانس جانے سے روک دیا گیا تھا۔ اس وقت انہوں نے بتایا تھاکہ وہ ایک تقریب میں شرکت کے لیے فرانس کے دارالحکومت پیرس جارہی تھی، جب دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے اسے امیگریشن پر روک دیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دینے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، حکام نے صرف اتنا کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتیں۔
تاہم حالیہ واقعے کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے اپنی روزانہ کی نیوز کانفرنس میں کہا،ہمیں ان خبروں کا علم ہے کہ مٹو کو امریکہ جانے سے روکا جا رہا ہے اور ہم ان واقعات پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا،ہم آزادی صحافت کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں اور جیسا کہ سکریٹری آف اسٹیٹ نے ذکر کیا، پریس کی آزادی کے لیے احترام اور جمہوری اقدار کے لیے مشترکہ وابستگی امریکہ اورہندوستان کے تعلقات کی اساس ہیں۔
فری لانس فوٹو جرنلسٹ مٹو بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرس کی ایک ٹیم کا حصہ تھیں، جسے ہندوستان میں کووڈ–19 کی کوریج کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی’ کے زمرے میں پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔
ایک بیان میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے ہندوستانی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ مٹو کو پولٹزر انعام کی تقریب میں شرکت کے لیے امریکہ جانے کی اجازت دیں۔
جرمنی کے فرینکفرٹ میں سی پی جے کے ایشیا پروگرام کوآرڈینیٹر بہ لہ یی نے کہا، اس کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو، جن کے پاس تمام صحیح سفری دستاویزات تھے اور جنہوں نے پولٹزر (صحافت کا باوقار ایوارڈ) جیتا ہے، کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکاجاناچاہیے تھا۔
بہ نے کہا، یہ فیصلہ من مانا ہے۔ ہندوستانی حکام کو کشمیر کی صورتحال کو کور کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کی تمام کوششوں کو فوری طور پر بند کرنا چاہیے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اگست 2019 کے بعد سے جب ہندوستانی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا،تب کشمیری صحافیوں نے سی پی جے کو بتایا کہ انہیں بیرون ملک سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ذریعے شائع کردہ پریس فریڈم انڈیکس میں 2022 میں ہندوستان 180 ممالک میں سے 150 ویں نمبر پر تھا۔ یہ اس انڈیکس میں ہندوستان کا اب تک کا سب سے کم درجہ ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)