کانگریس ترجمان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سنجے جھا نے کہا کہ کبھی سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے اپنی ہی سرکار کے خلاف ایک گمنام مضمون لکھا تھا۔ کانگریس میں اس طرح کی جمہوریت تھی، جو اب نہیں ہے۔
سنجے جھا۔ (فوٹو: ویڈیو گریب/ٹوئٹر)
نئی دہلی: کانگریس نے حال ہی میں پارٹی کے طرز عمل پر سوال کھڑا کرنے والے سنجے جھا کو پارٹی کے قومی ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا۔پارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کانگریس صدر سونیا گاندھی نے جھا کے ہٹائے جانے کو منظوری دی۔ اس کے ساتھ ہی ابھیشیک دت اور سادھنا بھارتی کو کانگریس کا نیشنل میڈیا پینلسٹ مقررکیا گیا ہے۔
کانگریس سکریٹری کی طرف سے جاری خط میں کہا گیا ہے، ‘کانگریس صدرنے ابھیشیک دت اور سادھنا بھارتی کی کانگریس کے نیشنل میڈیا پینلسٹ کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔’آگے کہا گیا ہے، ‘کانگریس صدرنے سنجے جھا کو کانگریس ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔’
غورطلب ہے کہ جھا نے پچھلے دنوں ایک مضمون میں پارٹی کے طرز عمل پر سوال کھڑے کیے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پارٹی میں داخلی جمہوریت کا فقدان ہے۔ پارٹی کے اس قدم کے بعد انہوں نے پھر بالواسطہ طورپر پارٹی کو اپنی تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔جمعرات کو انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ کبھی سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے اپنی ہی سرکار کے خلاف ایک گمنام مضمون لکھا تھا۔ کانگریس میں اس طرح کی جمہوریت تھی، جو اب نہیں ہے۔
جھا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ‘ایک بار پنڈت نہرو نے ایک اخبار میں اپنے ہی خلاف گمنام مضمون لکھا تھا اور حکومت کےآمریت کی طرف بڑھنے کو لے کرمتنبہ کیا تھا۔ یہی اصلی کانگریس ہے؛ جمہوری، آزاد خیال، روادار، سب کو ساتھ لےکر چلنے والی۔ ہم ان اقدار کو کہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔ کیوں؟ میں کانگریس کا بے خوف نظریاتی سپاہی بنا ہوا ہوں۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)