یوپی: 23 مہینے بعد سیتا پور جیل سے رہا ہوئے اعظم خان، ایس پی نے عدلیہ کا شکریہ ادا کیا

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو منگل کو سیتا پور جیل سے رہا کر دیا گیا۔ تقریباً 23 ماہ جیل میں رہنے کے بعد انہیں رام پور  کے 'کوالٹی بار' زمین پر قبضہ کیس میں ضمانت ملی۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے رہائی کے لیے عدلیہ کا شکریہ ادا کیا۔

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو منگل کو سیتا پور جیل سے رہا کر دیا گیا۔ تقریباً 23 ماہ جیل میں رہنے کے بعد انہیں رام پور  کے ‘کوالٹی بار’ زمین پر قبضہ کیس میں ضمانت ملی۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے رہائی کے لیے عدلیہ کا شکریہ ادا کیا۔

اعظم خان (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعظم خان کو منگل 23 ستمبر 2025 کو سیتا پور جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اعظم خان تقریباً 23 ماہ تک جیل میں رہے۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے خان کی رہائی پر عدلیہ کا شکریہ ادا کیا۔ یادو نے یہ بھی کہا کہ اگر سماج وادی پارٹی حکومت بناتی ہے تو اعظم خان کے خلاف تمام مقدمات ختم کر دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا،’ہمیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں ان کے تمام مقدمات کو خارج کر دیا جائے گا۔ جس طرح وزیر اعلیٰ نے اپنے  مقدمے واپس لیے، نائب وزیر اعلیٰ کے مقدمے واپس لیے، اور تمام بی جے پی لیڈروں کے مقدمے واپس لیے۔ سماج وادی پارٹی کی حکومت بننے پر اعظم خان صاحب کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔’

کس معاملے میں ملی راحت؟

اعظم خان کو 2022 میں مختلف مقدمات میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی  اور انہیں سیتا پور جیل میں رکھا گیا۔ ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں، جن میں سے کچھ میں انہیں ضمانت مل چکی ہے۔ حال ہی میں، 18 ستمبر، 2025 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں رام پور ‘کوالٹی بار’ زمین پر قبضے کے معاملے میں ضمانت دی، جس سے ان کی رہائی کا راستہ صاف ہوا۔

رہائی کے عمل میں بھی کچھ تکنیکی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سیتا پور جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق، کچھ پرانے مقدمات میں عائد عدالتی جرمانے جمع نہیں کیے گئے تھے، جس کی وجہ سے رہائی میں تاخیر ہوئی۔

تاہم، تمام رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد اعظم خان کو 23 ستمبر کی صبح 7 بجے جیل سے رہا کر دیا گیا۔

اہل خانہ اور حامیوں نے کیا استقبال

ان کی رہائی کے دن سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سیتا پور میں دفعہ 163 (سابقہ ​​دفعہ 144) نافذ کر دی گئی تھی، اور پولیس نے ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے صورتحال پر نظر رکھی۔ سینکڑوں حامی اور پارٹی کارکنان اہل خانہ سمیت جیل کے باہر جمع تھے۔ رہائی کے بعد اعظم خان کو ان کے بیٹوں عبداللہ اور ادیب کے ساتھ رام پور بھیج دیا گیا۔

کیا اعظم خان بی ایس پی میں شامل ہو سکتے ہیں؟

اعظم خان کی رہائی اتر پردیش کی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے۔ ان کی رہائی کے بعد یہ بات چل رہی ہے کہ وہ سماج وادی پارٹی چھوڑ کر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) میں شامل ہو سکتے ہیں۔

تاہم جب اعظم خان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں صرف قیاس آرائیاں کرنے والے ہی بتا سکتے ہیں، جیل میں میں تو کسی سے ملاقات نہیں ہوتی تھی، مجھے فون کال کرنے کی اجازت نہیں تھی اور مجھ سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی تھی۔ پانچ سال تک میں بیرونی دنیا سے بالکل رابطے میں نہیں تھا۔’

ایس پی لیڈر شیو پال یادو نے بھی ان قیاس آرائیوں کو خارج کیا ہے۔

اعظم خان کی رہائی سماج وادی پارٹی کی ایک بڑی سیاسی فتح ہے، جبکہ حکومت اسے عدالتی عمل کا حصہ قرار دے رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں اعظم خان کی سیاسی سرگرمیوں پر سب کی نگاہیں رہیں گی۔