آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا کے قتل کے معاملے میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے بی جے پی کے سابق رکن پارلیامان دینو سولنکی سمیت سات لوگوں کوجمعرات کو عمر قید کی سزا سنائی۔جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی ، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔اس معاملے میں سی بی آئی کے اسپیشل جج کے ایم دوے نے آج سزا کا اعلان کیا۔
7 accused including former BJP MP Dinu Solanki sentenced to life imprisonment by Ahmedabad CBI Court in murder case of RTI activist Amit Jethwa who was shot dead outside the Gujarat High Court on July 20, 2010
— ANI (@ANI) July 11, 2019
کرائم برانچ کے ذریعے سولنکی کو کلین چٹ دئے جانے کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی تھی۔گزشتہ ہفتے عدالت نے 2009 سے 2014 تک گجرات کے جوناگڑھ کی نمائندگی کر چکے سولنکی کو ان کے چچا زاد بھائی شیو سولنکی اور پانچ دیگر کے ساتھ آئی پی سی کے تحت قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات میں مجرم قرار دیا تھا۔
معاملے میں مجرم پائے گئے پانچ دیگر ملزمین میں شیلیش پنڈیا، بہادر سنگھ وڈھیر، پنچین جی دیسائی، سنجے چوہان اور ادئےجی ٹھاکور ہیں۔وکیل جیٹھوا نے آر ٹی آئی عرضی کے ذریعے دینو سولنکی کے مبینہ طور پر غیر قانونی کان کنی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی۔ جیٹھوا نے 2010 میں گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی بھی دائر کی تھی۔
دینو سولنکی اور شیو سولنکی مفاد عامہ کی عرضی میں مدعا علیہ بنائے گئے تھے۔ جیٹھوا نے غیر قانونی کان کنی میں ان کے ملوث ہونے کو اجاگر کرنے کے لئے کئی دستاویز پیش کئے تھے۔مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے وقت ہی گجرات ہائی کورٹ کے باہر 20 جولائی 2010 کو جیٹھوا کا قتل کر دیا گیا تھا۔ مرحوم کے والد بھیکھابھائی جیٹھوا کے ہائی کورٹ کا رخ کرنے کے بعد عدالت نے معاملے کی نئے سرے سے تفتیش کا حکم دیا تھا۔انہوں نے ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ ملزمین کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی وجہ سے تقریباً 105 گواہ مکر گئے۔
جیٹھوا کے والد بھیکھابھائی نے گزشتہ سنیچر کو آئے فیصلے کو انڈین جوڈیشیل سسٹم اور آئین کی جیت بتایا تھا۔انہوں نے کہا، ‘ یہ ثابت کرتا ہے کہ انڈین جوڈیشیل سسٹم اب بھی زندہ ہے اور سولنکی جیسے مجرم کو عدالت کے کٹہرے میں لایا گیا۔ ‘