مہاراشٹر کی ناگپور یونیورسٹی نے تاریخ کی کتابوں میں ترمیم کی ہے اور ’ رائز اینڈ گروتھ آف کمیونلزم ‘نام کے باب کو ہٹاکر’ آر ایس ایس رول ان نیشنل بلڈنگ ‘نام سے ایک نیا باب شامل کیا ہے۔
آر ایس ایس کارکن (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مہاراشٹر کی ناگ پور یونیورسٹی میں بی اے سیکنڈ ایئر کے طالب علموں کو ملک کی تعمیر میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رول اور اس کی تاریخ کے بارے میں پڑھایا جائےگا۔ کانگریس کی اسٹوڈنٹس یونین نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے نصاب میں اس کو شامل کئے جانے کو لےکر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کرنے کی بات کہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این ایس یو آئی کی ضلع اکائی کے صدر آشیش منڈپے کی قیادت میں این ایس یو آئی کے ممبروں نے منگل کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر سدھارتھ کانے سے ملاقات کرکے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے اس چیپٹر کو نصاب سے ہٹانے کی مانگ کی۔اس پر کانے نے کہا، ‘ ہم اس طرح کی مانگوں کو منظور نہیں کر سکتے۔ ‘
اس سے پہلے یونیورسٹی نے نصاب سے ‘ رائز اینڈ گروتھ آف کمیونلزم ‘ کا حصہ ہٹا دیا تھا، جس میں سنگھ کےرول پر گفتگو کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ والا حصہ بھی ہٹا دیا ہے اور ا س کی جگہ پر ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول کو نصابی کتاب میں شامل کیا۔مہراشٹر یوتھ کانگریس کے جنرل سکریٹری اجیت سنگھ نے کہا، ‘ ہم نے وائس چانسلر کو بتایا کہ آر ایس ایس نے جنگ آزادی میں حصہ نہیں لیا تھا اس لئے ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول کے بارے میں بتانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بلکہ آپ کو جنگ آزادی کے دوران آر ایس ایس کے منفی پہلوؤں کے بارے میں بتانا چاہیے۔ ‘
کانے نے کہا، ‘ آر ایس ایس کی تاریخ 2003 سے ماسٹرس ڈگری کے نصاب کا حصہ رہی ہے۔ اس سال سے اس کو گریجویٹ سطح کے نصاب میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ میں نے این ایس یو آئی کے وفد کو اس کے بارے میں بتایا تھا بلکہ وہ نصاب سے آر ایس ایس کے حصے کو ہٹانے کی مانگکر رہے تھے۔ ‘یہ پوچھنے پر کہ نصاب میں کس پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے؟ اس پر کانے نے کہا، ‘ یہ ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول پر مرکوز ہے۔ یہ 1885-1947 کی مدت کے دوران تاریخ کے ایگزام کا صرف حصہ ہے۔ یہ 1947 کے بعد سے آر ایس ایس کی تاریخ کے بارے میں نہیں ہے۔
کانے نے یہ بھی بتایا کہ ایم اے کی تاریخ کے نصاب میں ایک باب آر ایس ایس کے بانی کے بی ہیڈگیوار پر ہے۔انہوں نے کہا، ‘ بی اے کے نصاب میں کانگریس کی تاریخ پر بھی چیپٹر ہے، ایسے میں کل کوئی اور اس کو ہٹانے کی مانگکر سکتا ہے۔ ہم اس طرح کی مانگوں کو پورا نہیں کر سکتے۔ ‘
یونیورسٹی کے ہسٹری بورڈ آف اسٹڈیز کے چیئر مین شیام کوریٹی کا کہنا ہے، ‘ ہم نے رائز اینڈ گروتھ آف کمیونلزم والا حصہ ہٹا دیا ہے، جس میں آر ایس ایس، ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ کے بارے میں بحث تھی۔ ہم نے اس کی جگہ ملک کی تعمیر میں آر ایس ایس کے رول کو نصاب میں پیش کیا۔ ‘
مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما اشوک چوہان نے اس مدعے پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کر کےکہا کہ طالب علموں کو یہ پڑھایا جانا چاہیے کہ کس طرح آر ایس ایس نے 1942 میں ہندوستان چھوڑو تحریک، ہندوستانی آئین اور قومی جھنڈے کی مخالفت کی تھی۔