گنگا کنارے دفن لا شوں کو میڈیا میں ’ایجنڈہ‘ کے تحت دکھایا گیا: آر ایس ایس

آر ایس ایس کےایک عہدیدارنریندر کمار نے ایک پروگرام کے دوران کہا کہ گنگا کنارے لاشیں ملنے کی ایسی تصویریں سال 2015 اور 2017 میں بھی سامنے آئی تھیں، لیکن تب میڈیا نے ایسا نہیں کیا تھا۔

آر ایس ایس کےایک عہدیدارنریندر کمار نے ایک پروگرام  کے دوران کہا کہ گنگا کنارے لاشیں ملنے کی ایسی تصویریں سال 2015 اور 2017 میں بھی سامنے آئی تھیں، لیکن تب میڈیا نے ایسا نہیں کیا تھا۔

کورونا کی دوسری لہر کے دوران مئی2021 میں الہ آباد کے شررنگویرپر میں گنگا گھاٹ پر دفن لاشیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کورونا کی دوسری لہر کے دوران مئی2021 میں الہ آباد کے شررنگویرپر میں گنگا گھاٹ پر دفن لاشیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: آر ایس ایس کے ایک عہدیدارنے اتوار کو کہا کہ گنگا ندی کے کنارے لاشوں کو دفن کرنے یا گنگا ندی میں تیرتی  لاشوں کی تصویروں کو لےکر میڈیا میں ایک خاص ایجنڈہ چلایا گیا ہے۔ایک ڈیجیٹل پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے سنگھ کے آل انڈیا کو پبلسٹی ہیڈنریندر کمار نے کہا کہ میڈیا کو آدھا سچ بتانے سے بچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم سب نے دیکھا ہے کہ کیسے گنگا ندی کے کنارے لاشوں کو دفن کرنے کی تصویروں کو لےکر ایک خاص ایجنڈہ چلایا گیا۔ ایسی تصویریں2015 اور 2017 میں بھی سامنے آئی تھیں۔ یہ سچ ہے کہ یہ تصویریں موجودہ وقت  کی ہیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔’

کمار نے کہا، ‘لیکن کیا وہاں کورونا وائرس کی صورتحال کی و جہ سےایسا ہوا؟ ایسا نہیں ہے، 2015 اور 2017 میں کورونا نہیں تھا، لیکن اس وقت بھی گنگا میں کئی لاشیں دیکھی گئی تھیں۔ اس وقت کئی لاشیں ملی تھیں اور ان کی بھی تصویریں دستیاب ہیں۔ اس لیےآدھا سچ دکھانا صحیح نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا کہ سچ دکھائیں، لیکن آدھا سچ نہ دکھائیں، یہ بھی میڈیا کی ذمہ داری ہے۔اس کے ساتھ ہی آر ایس ایس عہدیدار نے کہا کہ میڈیا کو کسی بھی ایجنڈہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور اسے بنا کسی ڈر کے سچ بتانا چاہیے۔‘موجودہ تناظرمیں میڈیا کے رول’پر بولتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ کورونا وائرس مہاماری جیسےبحران  سے نمٹنا نہ صرف سرکار یا انتطامیہ  کی ذمہ داری ہے، بلکہ یہ سماج کے ہر فرد کی اجتماعی  ذمہ داری ہے۔

کمار نے کہا، ‘فطری  ہے کہ سسٹم میں بہت سی کمیاں ہو سکتی ہیں اور سسٹم  میں اصلاح  کے لیے ان کمیوں کو سامنے لانا چاہیے۔ حالانکہ، اس کی پیشکش  اور وقت بھی مناسب ہونا چاہیے۔’انہوں نے کہا کہ میڈیا کو کسی واقعہ یا سسٹم یا کمیوں کو پیش کرنے میں احتیاط برتنی چاہیےتاکہ وہ سماج میں خوف نہ پھیلائے، بلکہ بیداری  پیدا کرے۔

سنگھ کے عہدیدار نے کہا کہ یہ بھی ضروری ہے کہ میڈیا کسی ایجنڈے کا حصہ نہ بنے اور بنا کسی ڈر کے حقائق کی بنیاد پر سچ بتائے۔

کمار نے کہا، ‘ایسے وقت میں ہمیں صحافتی قدروں کی پیروی کرنی چاہیے اور جو ہم کہنا چاہتے ہیں اسے دھیان سے سامنے رکھنا چاہیے۔ ہمیں مثبت ماحول بنانے میں رول اداکرنا چاہیے، سماج کی خوداعتمادی بڑھانی چاہیے اور لوگوں کو راغب  کرنے کے لیے اچھے کاموں کو سامنے لانا چاہیے اور تبھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم اپنا کام ٹھیک سے کر رہے ہیں۔’

انہوں  نے کہا، ‘یہ انسانی تاریخ کی پہلی مہاماری نہیں ہے۔ دنیا نے پہلے پلیگ،اسپینش فلو اور دیگر مہاماریوں کا سامنا کیا ہے۔ ان مہاماریوں کے دوران کروڑوں لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔’انہوں نے کہا کہ ایسا کہا جاتا ہے کہ اسپینش فلو کے دوران 10 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ ان مہاماریوں کے مقابلے میں،عالمی سطح  پر موجودہ بحران  کے دوران کم لوگوں کی جان گئی ہے۔

کمار نے کہا،‘دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تقریباً35 لاکھ لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں، جس میں ہندوستان میں انفیکشن اور موت کی شرح  بہت کم ہے۔ ہندوستان  کی موت کی شرح  ابھی 1.23فیصد ہے، جو امریکہ، برٹن، اٹلی، برازیل اور روس جیسے ممالک کے مقابلےمیں کم ہے۔’

بتا دیں کہ سپریم کورٹ میں ایک عرضی  دائر کر کے مانگ کی گئی ہے کہ احترام کے ساتھ آخری رسومات کے لیے پنچایت، صوبہ اور مرکزکی  سطح  پر سہ سطحی کمیٹی  کا قیام  کیا جائے۔انہوں نے یہ بھی مانگ کی ہے کہ گنگا ندی کے علاقے  کو ماحولیاتی نقطہ نظر سے حساس علاقہ قراردیا جائے، جس کو تحفظ  اور نگرانی  فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ دنوں بہار اور اتر پردیش میں گنگا اور اس کی معاون  ندیوں میں بڑی تعدادمیں مشتبہ کورونامتاثرین کی لاشیں تیرتی ہوئی  ملی  تھیں۔ گزشتہ 10 مئی کو اتر پردیش کی سرحد سےمتصل  بہار میں بکسر ضلع کے چوسہ کے پاس گنگا ندی سے 71لا شوں کو نکالا گیا تھا۔

اس کے علاوہ کئی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں 2000 سے زیادہ  لاشیں آدھے ادھورے طریقے یا جلدبازی میں دفن کیے گئے یا گنگا کنارے پر ملے ہیں۔

دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ کے مطابق، مئی مہینے کے دوسرے ہفتےمیں صرف اناؤ میں 900 سے زیادہ لا شوں کو ندی کے کنارے دفن کیا گیا تھا۔ اس نے قنوج میں یہ تعداد 350، کانپور میں 400، غازی پور میں 280 بتائی۔ اس نے بتایا کہ وسط اور مشرقی  اتر پردیش کے مختلف ا ضلاع میں ایسے لاشوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی تھی۔

حالاں کہ اس پر اتر پردیش سرکار کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گنگا ندی میں لاشوں کو بہائے جانے کے مناظرسوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے پہلے ہی انہیں پتہ تھا کہ لاشوں کو ندیوں میں بہایا جا رہا ہے۔ یوپی سرکار کا کہنا ہے کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں لاشوں کو گنگا میں بہانے کی روایت  رہی ہے۔

یہ بات 15 مئی کو مرکزی حکومت کے ساتھ ہوئی ایک میٹنگ میں ریاستی سرکار کی جانب  سے کہی گئی ہے۔ یہ میٹنگ جل شکتی منترالیہ کے سکریٹری  پنکج کمار کی صدارت میں یوپی اور بہار کے حکام  کے بیچ ہوئی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)