آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے سناتن دھرم کے تحفظ اور اس کے لیے قربانیاں دینے کی اپیل کی

07:06 PM Aug 29, 2022 | دی وائر اسٹاف

تریپورہ کے گومتی ضلع میں ایک مندر کی افتتاحی تقریب میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہمیں سناتن دھرم کی حفاظت کرنی ہے۔ اس میں اتحاد اوراپنے پن  کا فلسفہ ہے۔ ہم دھرم کے لیے جیتے ہیں، دھرم کے لیے مرتے ہیں۔ ہمیں دھرم کی حفاظت کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

موہن بھاگوت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: تریپورہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے سنیچر (27 اگست) کو  سناتن دھرم کے پیروکاروں سے اپنے مذہب کی حفاظت کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اسے کسی بھی چیز کے لیے نہیں چھوڑا جا نا چاہیے اور اگر ضرورت آن پڑی تو اس کے لیےاپنی زندگی کی قربانی بھی کرنی چاہیے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، بھاگوت راجدھانی اگرتلہ سے 100 کلومیٹر دور گومتی ضلع میں ایک مندر کا افتتاح کرنے گئے تھے۔ پروگرام میں ملک بھر سےآئے  ہندو فرقوں کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

اس دوران بھاگوت نے کہا، ہندوستان میں کھانے پینے کی کئی  عادتیں، ثقافت اور روایات ہیں اور ان سب کے باوجود ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔ تمام برادریوں کے خیالات میں ہندوستانیت ہے، وہ سناتن دھرم کی عظمت کو بیان کرتے ہیں۔ یہ اپنا پن اپنے ے ملک تک  ہی محدود نہیں ہے۔ ہم پوری دنیا کو اپنا سمجھتے ہیں۔

تاہم، ہندوتوا رہنما نے کہا کہ ہون اورمسلمانوں اور برطانوی کالونیوں جیسی ملک سے باہر آئی کمیونٹی نے اس تعلق کا اشتراک نہیں کیا اور لوگوں کو تبدیل کرنے یا ختم کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا،ان کا ماننا تھا کہ اگر کوئی کسی دوسرے خدا، ثقافت یا زبان میں یقین رکھتا ہے، تو وہ ‘ان سے مختلف’ ہے اور ان کویا تو مذہب تبدیل کرنا ہوگا یا مارےجائیں گے۔

عالمی بھائی چارے کے خیال کی وکالت کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ یہ عالمی فلاح و بہبود کو فروغ دیتا ہے، جبکہ ایک دوسرے کو الگ الگ  دیکھنا استحصال، جنگ، ناانصافی اور فطرت کی تباہی کودعوت دیناہے۔

بھاگوت نے کہا، سناتن دھرم میں اتحاد اور اپنے پن  کا فلسفہ ہے۔ ہم دھرم کے لیے جیتے ہیں، دھرم کے لیے مرتے ہیں۔ ہمیں دھرم کی حفاظت کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

بھاگوت جس مندر کی افتتاح میں شامل ہوئے تھے،اس کا قیام شانتی کالی مشن کی عمارت میں ہونا تھا۔ یہ مشن آچاریہ شانتی کالی نے شروع کیا تھا، جو ایک مقامی ہندو فرقہ کے رہنما تھے جنہیں مسلح باغیوں نے سال 2000 میں قتل کر دیا تھا۔ ان کے پیروکار ریاست میں 24 مندر چلاتے ہیں، خاص طور پر قبائلیوں کے درمیان۔

آچاریہ شانتی کالی کو ایک عظیم سنت بتاتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ وہ گیتا کی رہنمائی میں جیے اور مرے۔ انہوں نے دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کی۔

انہوں نے کہا، ہمیں سناتن دھرم کی حفاظت کرنی ہے۔ یہ مذہب سب کو اپنا مانتا ہے۔ یہ کسی کو تبدیل نہیں کرتا، کیونکہ یہ جانتا ہے کہ  سچے دل سے پوجا  کرناانسان کو اپنے بھگوان کی طرف لے جاتا ہے۔

بھاگوت نے کہا،  شہرت کا خواب دیکھنے والےجہاں بھی جاتے ہیں، سب کو بدلنا چاہتے ہیں۔ ایسے حملے ہوتے رہیں گے۔ پہلے سکندر جیسے لوگ مال لوٹنے آئے، پھر شک، ہن اسلام لائے۔ انگریزوں نے آکر کہا کہ ان کی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا۔ دنیا کا پہلا غروب 15 اگست 1947 کو ہوا۔

امریکہ، چین اور روس پر تنقید کرتے ہوئے سنگھ کے سربراہ نے کہا کہ وہ قومیں طاقتور ہو چکی ہیں اور دنیا پر راج کرنا چاہتی ہیں، جبکہ ہندوستان دنیا کو مذہب اور روحانیت کا احساس دلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس سوچ اور عقیدت کی یاد دلانے کے لیے مندروں کی ضرورت ہے، انہوں نے  مزید کہا، مندر ہماری زندگیوں کو پاکیزہ اور پرامن بناتے ہیں۔