افغانستان کے ایک پاور پلانٹ میں کام کرنے والے 7 ہندوستانی انجینئروں کو مئی 2018 میں اغوا کر لیا گیا تھا۔ان کے اغوا کی ذمہ داری کسی گروپ نے نہیں لی ہے۔ان اغوا کیے لوگوں میں سے ایک کو مارچ میں رہا کر دیا گیا تھا،لیکن باقی لوگوں کی کوئی جانکاری نہیں مل پائی تھی۔
علامتی تصویر: فوٹو: رائٹرس
نئی دہلی: افغان طالبان نے اپنے 11 ممبروں کے بدلے میں 3 ہندوستانی انجینئروں کو رہاکیاہے۔سوموار کو میڈیا رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی۔’ایکسپریس ٹریبون’نے طالبان کے دو ممبروں کے حوالے سے بتایا کہ قیدیوں کا یہ تبادلہ اتوار کو کیا گیا۔لیکن اس کو کس جگہ انجام دیا گیا اس کی جانکاری انہوں نے نہیں دی۔اخبار نے’آر ایف آئی/آر ایل’کی رپورٹ کےحوالے سے بتایا کہ طالبان کے ممبروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ جانکاری دی اور معاملے کو حساس بتایا۔
انہوں نے اس سے متعلق کوئی جانکاری دینے سے انکار کر دیا کہ دہشت گرد گروہ نے کس کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ کیا اورکیا رہا کیے گئے طالبان کے ممبروں کو افغانستان میں افغان افسروں یا امریکی فوج نے اغوا کر رکھا تھا یا نہیں۔طالبان کے ممبروں نے بتایا کہ طالبان کے شیخ عبدالرحیم اور مولوی عبدالرشیدکو بھی رہا کیا گیا ہے،جو 2001 میں امریکہ کی قیادت والی فوجوں کے ذریعہ ہٹائے جانے سے پہلے طالبان انتظامیہ کے دوران کناراور نیمروز صوبہ کے باغی گروہ کےگورنر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
طالبان کے ممبروں نے فوٹو اور فوٹیج مہیا کرائی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ رہا کیے گئے ممبروں کا استقبال کیا گیا۔افغانستان یا ہندوستانی افسروں نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔واضح ہو کہ افغانستان کے شمالی بگھلان صوبہ واقع ایک پاور پلانٹ میں کام کرنے والے 7 ہندوستانی انجینئروں کو مئی 2018 میں اغوا کر لیا تھا۔ان کے اغوا ہونے کی کسی گروپ نے کوئی ذمہ داری نہیں لی ہے۔ان اغوا کیے گئے لوگوں میں سے ایک کو مارچ میں رہا کر دیا گیا تھا لیکن باقی لوگوں کی کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)