گزشتہ 20 سالوں میں ہندوؤں کے مقابلے مسلمانوں کی آبادی گھٹی: رپورٹ

ہندوستان میں1991سے2001کے بیچ اور پھر2001سے2011کےبیچ ہندوؤں کےمقابلے مسلمانوں کی آبادی بڑھی لیکن ان دو دہائیوں میں ہندوؤں کےمقابلےمسلمانوں کی شرح نمو زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے۔

ہندوستان میں1991سے2001کے بیچ اور پھر2001سے2011کےبیچ ہندوؤں کےمقابلے مسلمانوں کی  آبادی بڑھی لیکن ان دو دہائیوں میں ہندوؤں کےمقابلےمسلمانوں کی شرح نمو زیادہ  تیزی سے  کم ہوئی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:ہندوستان میں1991 سے 2001 کے بیچ اور پھر 2001 سے 2011 کے بیچ ہندوؤں کےمقابلے مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھی ہے لیکن ان دو دہائیوں میں ہندوؤں کے مقابلے مسلمانوں کی شرح نمو زیادہ  تیزی سےکم ہوئی  ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ملک کی تمام قابل ذکر مذہبی برادریوں  میں ان دونوں دہائیوں کے دوران آبادی کی شرح نمو میں سب سے کم گراوٹ ہندوؤں کی ہوئی ہے جبکہ جین اور بودھ جیسی چھوٹی برادریوں  کی آبادی تیزی سے گھٹی ہے۔

سال1991 کی مردم شماری میں جموں و کشمیر کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ جموں وکشمیر کو چھوڑکر 1991 سے 2001 کے بیچ ملک کی کل آبادی1999کے مقابلے2001 میں21.5 فیصدی بڑھی ہے لیکن2001 سے 2011 کے بیچ یہ 17.7 فیصدی گھٹی ہے۔

ہندو آبادی کی شرح نمو میں گراوٹ 3.1 فیصد پوائنٹس کے ساتھ 19.9 فیصدی سے گھٹ کر 16.8 فیصدی رہی۔ یہ واحد بڑی برادری ہے، جس کی آبادی  میں گراوٹ قومی  اوسط سے کم رہی ہے۔

مسلم آبادی کی شرح نمو4.7 فیصد پوائنٹس گرکر 29.3 فیصدی سے گھٹ کر 24.6 فیصدی رہی جبکہ عیسائی، سکھ، بودھ اور جین آبادی میں سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی گئی۔

معاشی طبقہ اور تعلیم بالخصوص ماں کی تعلیم کا معیارتولیدی صلاحیت اور آبادی میں اضافے کا سب سے بڑا عامل ہےاورمذہب سب سے کمتر ۔