رام مندر کی تحریک آزادی کی جدوجہد سے بڑی تھی: وشو ہندو پریشد

12:24 PM Dec 14, 2021 | فیاض احمد وجیہہ

وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ملک کو سیاسی آزادی1947میں ملی لیکن مذہبی اور ثقافتی آزادی رام مندر کی تحریک کے ذریعے حاصل ہوئی۔ جین نے یہ بھی کہا کہ چندے کی مہم نے پورے ملک کو ساتھ لاکر بتایا کہ صرف رام ہی ملک کو متحد کر سکتے ہیں۔ سیکولر سیاست نے صرف ملک کو تقسیم ہی کیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی)کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے اتوار کو ایک حیران کن  بیان میں کہا کہ رام مندر کی تحریک آزادی کی جدوجہد سے بھی بڑی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کےمطابق، وی ایچ پی کی جانب سے جاری بیان میں جین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہندوستان کو سیاسی آزادی1947میں ملی لیکن رام مندرکی تحریک کے ذریعے ہمیں اپنی مذہبی اور ثقافتی آزادی ملی۔ یہ تحریک آزادی سے بھی بڑی تحریک تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ رام مندر نے ‘رام راج کے دور کا سفر شروع کیا اور مندر کی تعمیر کے بعد ہندوستان کا مقدر بہتر ‘ہوگا۔

جین نے کہا، ‘موجودہ صدی رام کی صدی  ہے۔ چندے کی  مہم پورے ملک کو متحد کرنے کا ذریعہ بن گئی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صرف رام ہی ملک کو متحد کر سکتے ہیں۔ سیکولر سیاست نے صرف ملک کو تقسیم ہی کیا ہے۔

دریں اثنا،’سب کے رام’کےعنوان سے ایک کتاب کے اجرا کے موقع پرآر ایس ایس کے جوائنٹ جنرل سکریٹری ارون کمار نے اتوار کو کہا کہ رام مندرکی  تحریک نے ‘ہندو سماج کو بیدار کیا ہے اور یہ ہندوؤں کے لیےخود کو محسوس کرنے اور خودشناسی کا لمحہ بن گیا۔

اس پروگرام کا اہتمام وی ایچ پی نے کیا تھا۔

وی ایچ پی کے بیان میں کمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاکہ جو لوگ کہہ رہے تھے کہ ہندوتوا کے جذبات ختم ہورہے ہیں، ان کے خدشات کا جواب رام مندر کے لیے مل رہے چندےسے مل گیا ہے۔ رام مندر کی تحریک ہندو سماج کے لیےخود شناسی ذریعہ کا ہے۔اس نے ہندو سماج کو بیدار کیا ہے۔ یہ تحریک ردعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ہندوؤں کے عزم کا نتیجہ تھی۔

انہوں نے کہا، ہمارا خواب ایک ہم آہنگ معاشرے کا ہے۔ ہماری قوت برداشت ہماری بزدلی کی وجہ سے نہیں بلکہ ہماری ہمت اور جذبے کی وجہ سے ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد کو نوے کی دہائی میں رام مندر کی تحریک کے آغاز کے بعد 1992 میں منہدم کر دیا گیا تھا۔

سال 2019 میں سپریم کورٹ نے ہندوؤں کےحق میں فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ اراضی کی ملکیت ان کے حوالے کر دی اور مسلم فریقوں کو کسی اور جگہ زمین دینے کی ہدایت کی۔ اس کے بعد بابری مسجد کے انہدام کے ملزمان کو بری کر دیا گیا۔

رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کی جانب سے رام مندر کی تعمیر کا کام ابھی آخری مرحلے میں ہے۔ توقع ہے کہ  2024 کے لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلےاس کودسمبر 2023 میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔