رام نومی کے موقع پر مذہبی جلوسوں کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 57 ممالک کے گروپ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(او آئی سی) یعنی تنظیم تعاون اسلامی نے ہندوستانی حکام سے مسلم کمیونٹی کے تحفظ، حقوق اور وقار کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ ہندوستان نے اس بیان کو’فرقہ وارانہ ذہنیت’ کی مثال قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
نئی دہلی: اسلامی ممالک کے 57 رکنی بلاک آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(او آئی سی) یعنی تنظیم تعاون اسلامی نے منگل کو گزشتہ ہفتے رام نومی کے موقع پر مذہبی جلوسوں کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، ہندوستان نے او آئی سی کے بیان کو ‘فرقہ وارانہ ذہنیت’ کی مثال قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
او آئی سی کے پرنسپل سکریٹریٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ،تنظیم31 مارچ 2023 کو بہار شریف میں انتہا پسند ہندو ہجوم کی جانب سے ایک مدرسے اور اس کی لائبریری کو نذر آتش کیے جانے اور اس بیچ رام نومی کے جلوسوں کے دوران ہندوستان کی کئی ریاستوں میں مسلم کمیونٹی کوہدف بنا کر تشدد اور توڑ پھوڑ کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہارکرتی ہے۔
تنظیم نے تشدد اوربربریت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کی واضح کوشش قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا،او آئی سی پرنسپل سکریٹریٹ ہندوستانی حکام سےاپیل کرتا ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں کو اکسانے والوں اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور ملک میں مسلم کمیونٹی کے تحفظ، حقوق اور وقار کو یقینی بنائیں۔
اس کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے او آئی سی کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ ان کی فرقہ وارانہ ذہنیت اور ہندوستان مخالف ایجنڈے کی ایک اور مثال ہے۔ او آئی سی صرف ہندوستان مخالف قوتوں کے زیر اثر آکر اپنی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے۔
واضح ہو کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی رام نومی کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں جمعرات (30 مارچ) کوتشدد اور جھڑپوں کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
پولیس نے بتایا کہ ملک بھر میں رام نومی کے جلوسوں کے دوران تشدد اور جھڑپوں کے واقعات میں کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 54 کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ 28 مارچ کی رات مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے پالدھی میں ایک مسجد کے سامنے ڈی جے کے ساتھ ایک مذہبی جلوس نکالے جانے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جس میں ہندو برادری کے 9 اور مسلم کمیونٹی کے 63 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ وہیں 56 افراد گرفتار کیے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد نامعلوم افراد کے ذریعے ایک مجسمے کو توڑے جانے کے بعد جلگاؤں ضلع کے اتروال گاؤں میں دو گروہوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔ اس سلسلے میں پولیس نے 12 افراد کو حراست میں لیا تھا۔
اس دوران بہار اور مغربی بنگال میں بھی فرقہ وارانہ جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ بہار کے ساسارام اور بہار شریف میں بھی تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔
گزشتہ ایک اپریل کی رات بہار شریف میں دو گروپوں کے درمیان ہوئی گولے باری میں ایک 16 سالہ لڑکے کی موت ہوگئی ۔ لڑکا سبزی خریدنے نکلا تھا جب گولے باری کی زد میں آ گیا۔
وہیں، 3 اپریل کو مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے رشرا میں رام نومی کی دو ریلیوں کو روکے جانے کے بعد ایک بار پھر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ دہلی، کرناٹک، گجرات کی ریاستوں سے بھی دونوں برادریوں کے درمیان کشیدگی کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔