سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کے پوتے اور پروفیسر راج موہن گاندھی نے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کےگاندھی کی صلاح پر وی ڈی ساورکر کے معافی نامہ لکھنے کے دعوے کی تردید کی اور اس کومضحکہ خیز بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: راجناتھ سنگھ نے دروغ گوئی سے کیوں کام لیا؟
راج موہن گاندھی نے بتایا،‘ساورکر کے بارے میں گاندھی کا خط، جو جنوری 1920 میں لکھا گیا تھا، وہ ان کی اپنی خواہش سے نہیں لکھا گیا تھا بلکہ ساورکر کے چھوٹے بھائی نارائن راؤ کے مدد مانگنے کے درخواست کے جواب میں تھا۔ خط میں ساورکر کےجرم کو سیاسی دکھانے کے لیے معاملے کےحقائق کو سامنے رکھنے کی صلاح دی گئی تھی، اس میں ساورکر کورحم کی عرضی داخل کرنے کا مشورہ نہیں دیا گیا تھا۔ اور ویسے بھی، ساورکر کےذریعےرحم کے لیے پہلی عرضی اس خط سے نو سال پہلے لکھی گئی تھی۔’ راج موہن گاندھی بھی اس بات سے متفق تھے کہ گاندھی نےمئی1920 میں ساورکر بھائیوں پر ینگ انڈیا کے لیے لکھےمضمون میں کہا تھا کہ ‘وہ انگریزوں سے آزادی نہیں چاہتے ہیں۔’انہوں نے آگے جوڑا، ‘اس کےبرعکس انہیں لگتا ہے کہ انگریزوں کی مدد کے سہارے ہی ہندوستان کی اچھی قسمت لکھی جا سکتی ہے۔’ راج موہن گاندھی کے اس انٹرویو میں1913کی عرضی میں ساورکر کی زبان،گاندھی کےساتھ ساورکر کےرشتے، ساورکر کے بارے میں گاندھی کےجنوری1920کے خط اور ہندو مسلم فارمولوں پر گاندھی اور ساورکر کے نظریے میں بڑے فرق کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ مکمل انٹریونیچے دیے گئے لنک پر ملاحظہ کیاجا سکتا ہے۔