پنجاب کے پٹیالہ میں واقع راجیو گاندھی نیشنل یونیورسٹی آف لا ء کے ہاسٹل میں خراب کھانا ملنے کی مخالفت کرنے پر 6 طلبا کو برخاست کر دیا گیا تھا۔
پٹیالہ واقع راجیو گاندھی نیشنل یونیورسٹی آف لاء (فوٹو: فیس بک)
نئی دہلی: پنجاب کے پٹیالہ کی راجیو گاندھی نیشنل یونیورسٹی آف لاء کے 6 طلبا کو برخاست کیے جانے کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے اسٹوڈنٹس نے مڈ سیمسٹر کے امتحان کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
اسکرال ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، امتحان سوموار سے شروع ہو چکے ہیں اور یہ طلبا گزشتہ جمعہ سے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی کے ایل ایل بی سال اول کے طالب علم کا کہنا ہے کہ صرف پانچویں سال کے طلبا نے ہی امتحان دیا ہے جبکہ باقی بیچ کے طالب علموں کا مظاہرہ جاری ہے۔ کیمپس میں سوموار کو سی آر پی ایف کی ریپڈ ایکشن فورس کو تعینات کیا گیا جبکہ طالب علموں کا کہنا ہے کہ مظاہرہ پوری طرح سے پر امن ہے۔یہ مظاہرہ جمعہ کو اس وقت شروع ہوا، جب چھے طالب علموں کو ہاسٹل کے میس میں پروسے جانے والے خراب کھانے کی مخالفت میں آواز اٹھانے کے لئے برخاست کر دیا گیا۔
ان طلبا کو اسٹیل کی پلیٹ بجاکر مخالفت کرکے یونیورسٹی کے اثاثہ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے سسپینڈ کیا گیا۔ طلبا کی بات نہیں سنی گئی۔برخاست کئے گئے طالب علموں کو مڈ سیمسٹر کا امتحان دینے سے نہیں روکا گیا لیکن ان کو کیمپس سے باہر رہنا پڑا۔طلبااور طالبات کے لئے ہاسٹل کے الگ الگ وقت یعنی کرفیو ٹائم کو لےکر بھی مخالفت کی جا رہی ہے۔ طالبات کو جہاں رات نو بجے تک اپنے ہاسٹل کے کمروں میں آنا پڑتا ہے وہیں طلبارات ایک بجے تک باہر رہ سکتے ہیں۔
مخالفت کر رہے طلبا نے ایک ایڈمنسٹریٹو افسر پر بھی ظلم وستم اور جنسی طور پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی۔حالانکہ رجسٹرار کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا، ‘ یونیورسٹی انتظامیہ نے چھے طالب علموں کے سسپینشن کے فیصلے کو رد کر دیا ہے۔ افسر کو فوری اثر سے چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے اور کرفیو ٹائمنگ اور دیگر تبدیلیوں کی مانگوں پر غور کرنے کے لئے یونیورسٹی کے چانسلر کرشنا مراری کے ذریعے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے چانسلر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔ ‘
حالانکہ طلبا، انتظامیہ کے جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کو ڈر ہے کہ مظاہرہ ختم ہونے کے بعد انتظامیہ ان کو بھی برخاست کر سکتا ہے یا ان پر جرمانہ لگا سکتا ہے۔ایک طالب علم نے کہا، ‘ ہماری مانگ ہے کہ گرلس ہاسٹل میں طالبات کے داخل ہونے کے متعینہ وقت کو بڑھاکر رات کے ایک بجے کیا جانا چاہیے لیکن وائس چانسلر نے ہمیں بتایا کہ تحفظ کا بندوبست کرنے میں ان کو دو ہفتے کا وقت لگےگا۔ ‘
طلبا کا کہنا ہے کہ اس نوٹ (بیان) پر رجسٹرار نریش کمار وتس کے دستخط نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی تاریخ یا رجسٹریشن نمبر ہے۔ رجسٹرار نے تصدیق کی کہ ان کے ذریعے ہی نوٹ جاری کیا گیا لیکن وہ فی الحال کسی دوسرے سوال کا جواب دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔