کانگریس نے اس فیصلے کااستقبال کیا ہے۔ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی پر عظیم ہاکی کھلاڑی کے نام کا استعمال اپنے سیاسی مقصد کے لیے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم اور دہلی کے ارون جیٹلی اسٹیڈیم کا نام بھی بدلا جانا چاہیے۔
نئی دہلی: کھیل میں ہندوستان کے سب سے بڑےاعزاز کھیل رتن ایوارڈ کا نام اب راجیو گاندھی کھیل رتن نہیں، بلکہ میجر دھیان چند کھیل رتن ہوگا۔ ہندوستانی ہاکی ٹیموں کے ٹوکیو اولمپک میں شاندار مظاہرہ کے بعد اس اعزاز کا نام عظیم ہاکی کھلاڑی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عوام کی درخواستیں مل رہی ہیں کہ کھیل رتن ایوارڈ کا نام میجر دھیان چند کے نام پر رکھا جائے۔
مودی نے ٹوئٹ کیا،‘ملک کاسرفخرسے بلندکر دینے والےلمحات کے بیچ لوگوں کی یہ اپیل بھی سامنے آئی ہے کہ کھیل رتن ایوارڈ کا نام میجر دھیان چند جی کو معنون کیا جائے۔ لوگوں کے جذبات کو دیکھتے ہوئے، اس کا نام اب میجر دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ کیا جا رہا ہے۔’
देश को गर्वित कर देने वाले पलों के बीच अनेक देशवासियों का ये आग्रह भी सामने आया है कि खेल रत्न पुरस्कार का नाम मेजर ध्यानचंद जी को समर्पित किया जाए। लोगों की भावनाओं को देखते हुए, इसका नाम अब मेजर ध्यानचंद खेल रत्न पुरस्कार किया जा रहा है।
जय हिंद!
— Narendra Modi (@narendramodi) August 6, 2021
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ٹوکیو اولمپک میں ہندوستانی مردوں اور خواتین ہاکی ٹیموں کی کارکردگی نے پورے ملک کو پرجوش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہاکی میں لوگوں کی دلچسپی پھر سے بڑھی ہے، جو آنے والے وقت کے لیے مثبت علامت ہے۔
معلوم ہو کہ ٹوکیو اولمپک میں گزشتہ پانچ اگست کو جرمنی کو ہراکر ہندوستان کی مردوں کی ہاکی ٹیم نے برانز میڈل جیتا ہے، جو ہاکی میں41 سال بعد جیتا گیا کوئی اولمپک میڈل ہے۔ ہندوستانی ہاکی ٹیم نے 1980 ماسکو اولمپک میں آخری میڈل جیتا تھا۔ ہندوستانی ٹیم اولمپک میں اب تک آٹھ گولڈمیڈل جیت چکی ہے۔
کھیل رتن ایوارڈ1991-1992 میں شروع کیا گیا تھا اور پہلی بار اس اعزاز سےلیجنڈشطرنج کھلاڑی وشوناتھن آنند کو نوازا گیا تھا۔ اس اعزاز کے دیگر فاتح میں لی اینڈر پیس، سچن تیندولکر، دھن راج پلے، پلیلا گوپی چند، ابھینو بندرا، انجو بابی جارج، میری کام اور رانی رام پال شامل ہیں۔
اس کے تحت کھیل رتن اعزاز کے تحت 25 لاکھ روپے نقد ایوارڈ دیا جاتا ہے۔
دھیان چند کو عظیم ترین ہاکی کھلاڑی مانا جاتا ہے۔ ہاکی کے اس جادوگر نے اپنے 1926 سے 1949 تک کے کریئر کے دوران 1928، 1932 اور 1936 میں اولمپک کا اعلیٰ ترین خطاب (گولڈمیڈل)حاصل کیا تھا۔ الہ آباد میں پیداہوئے دھیان چند نے اپنے کریئر میں 400 سے زیادہ گول کیے تھے۔
ان کی سالگرہ کے موقع پر29 اگست کوملک کانیشنل اسپورٹس ڈے بھی منایا جاتا ہے۔
کھیل رتن ایوارڈ کےعلاوہ کھیل میں لائف ٹائم اچیومنٹ کے لیے دیا جانے والاملک کااعلیٰ ترین ایوارڈ دھیان چندایوارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسے 2002 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نئی دہلی کے نیشنل اسٹیڈیم کا نام سال 2002 میں دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم کر دیا گیا تھا۔
کھیل رتن ایوارڈ میجر دھیان چند کے نام پر کرنے کااستقبال: کانگریس
کانگریس نے‘راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ’کا نام ‘میجر دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ’کیے جانے کے فیصلے کاجمعہ کواستقبال کیا اور ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی پر عظیم ہاکی کھلاڑی کے نام کا استعمال اپنے سیاسی مقصد کے لیے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم اور دہلی کے ارون جیٹلی اسٹیڈیم کا نام بھی بدلا جانا چاہیے۔
معلوم ہو کہ اس سال فروری میں گجرات میں احمدآباد واقع دنیا کے سب سے بڑے اور بہت زیادہ موٹیرا کرکٹ اسٹیڈیم، جسے سردار پٹیل اسٹیڈیم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، کا نام بدل کر نریندر مودی اسٹیڈیم کر دیا گیا تھا۔
اسی طرح 1883 میں بنائے گئے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کا نام بدل کر ارون جیٹلی اسٹیڈیم کر دیا گیا تھا۔ اگست 2019 میں بی جے پی رہنما اور سابق وزیر خزانہ دہلی اورضلع کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدرڈی ڈی سی اے ارون جیٹلی کے انتقال کے بعد ستمبر 2019 میں اس اسٹیڈیم کو ان کے نام کر دیا گیا تھا۔ جیٹلی بی بی سی آئی کے نائب صدربھی تھے۔
کوٹلہ قلعے کے پاس واقع فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کولکاتہ میں ایڈن گارڈن کے بعد ہندوستان میں دوسرا سب سے پرانا انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم ہے جو ابھی بھی فعال ہے۔
بہرحال کانگریس پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجےوالا نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی ملک کےہیرو ہیں، جو کسی ایوارڈ سے نہیں، بلکہ اپنی شہادت، نظریےاور جدید ہندوستان کی تعمیر کے لیے جانے جاتے ہیں۔ سرجےوالا نے کہا، ‘راجیو گاندھی اس ملک کے لیے ہیرو تھے، ہیں اور رہیں گے۔’
انہوں نے صحافیوں سے کہا،‘ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کے لیےاحترام کا اظہار کرنے کا کانگریس استقبال کرتی ہے، لیکن نریندر مودی جی ان کا نام اپنے چھوٹے سیاسی مقاصد کےلیے نہیں گھسیٹتے تو اچھا ہوتا۔ بہرحال، ہم میجر دھیان چند کے نام پر کھیل رتن ایوارڈ کا نام رکھنے کااستقبال کرتے ہیں۔’
انہوں نے الزام لگایا،‘اولمپک سال میں جب کھیل کا بجٹ گھٹا دیا گیا تو نریندر مودی جی دھیان بھٹکانے کا کام کر رہے ہیں۔ کبھی کسانوں کےمسئلے سے تو کبھی جاسوسی کے معاملے سے اورکبھی مہنگائی سے دھیان بھٹکا رہے ہیں۔’
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا، ‘اب ہمیں امید ہے کہ ملک کے کھلاڑیوں کے نام پر اور اسٹیڈیم اورمنصوبوں کا نام رکھا جائےگا۔ سب سے پہلے نریندر مودی اسٹیڈیم کا نام بدل دیجیے، ارون جیٹلی اسٹیڈیم کا نام بدل دیجیے،بی جے پی رہنماؤں کے نام سے بنےاسٹیڈیم کے نام بدل دیجیے۔ اب پی ٹی اوشا، ملکھا سنگھ، سچن تیندولکر، سنیل گاوسکر، ابھینو بندرا، لی اینڈر پیس، پلیلا گوپی چند اور ثانیہ مرزا کے نام پرا سٹیڈیم کے نام رکھیے۔’
انہوں نے دعویٰ کیا،‘مودی جی بڑی لکیر کھینچنا نہیں جانتے۔ وہ دوسروں کی لکیر مٹانا چاہتے ہیں۔’
اسپورٹس ورلڈ نے کیااستقبال
ہندوستان کےاعلیٰ ترین کھیل اعزاز کھیل رتن ایوارڈ کا نام راجیو گاندھی کھیل رتن کی جگہ میجر دھیان چند کھیل رتن رکھنے کے فیصلے کا اسپورٹس ورلڈ نےاستقبال کیا ہے۔
ورلڈ چیمپئن شپ میں ہندوستان کی واحدایتھلیٹکس میڈل فاتح اور یہ ایوارڈ 2003 میں حاصل کرنے والی انجو بابی جارج نے کہا کہ کھیل ایوارڈوں کے نام کھلاڑیوں کے نام پر رکھے جانے چاہیے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ صحیح وقت ہے جب ہم اپنے کھیل ایوارڈوں کا نام اپنے کھیل کے لیجنڈ کھلاڑیوں کے نام پر رکھیں۔ یہ سہی قدم ہے۔ دھیان چند ہمارے کھیل کے ہیرو اور ہاکی کے لیجنڈ ہیں اور ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے۔ یہ مناسب ہی ہے کہ ملک کے اعلیٰ ترین کھیل ایوارڈ کا نام دھیان چند کے نام پر ایسےوقت میں رکھا گیا ہے جب ہندوستان نے 41 سال بعد (ہاکی میں)اولمپک میڈل جیتا ہے۔’
اس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے سابق ہاکی کپتان اجیت پال سنگھ نے کہا کہ حالانکہ پہچان دیر سے ملی لیکن دیر آئے درست آئے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ قابل ستائش قدم ہے۔ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے جو وزیر اعظم نے لیا ہے۔ کھیل ایوارڈ ہمیشہ کھلاڑیوں کے نام پر ہونے چاہیے اور دھیان چند جی سے بڑا ملک میں کوئی کھلاڑی نہیں ہے۔ یہ قبولیت دیر سے ملی، لیکن کبھی نہیں سے بہتر ہے کہ دیر سے ملی۔’
اولمپک برانزمیڈل مکےباز وجیندر سنگھ نے کہا کہ دھیان چند جی کو اعزاز دینا اچھی بات ہے، لیکن یہ ملک میں کھیلوں کےمعیار کو اٹھانے کے لیے کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اس قدم کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے، کیونکہ ہم سبھی دھیان چند جی کی غیرمعمولی خدمات کا احترام کرتے ہیں، لیکن سرکار کو کھلاڑیوں کی حمایت کرنے کے لیے اس سے کچھ زیادہ کرنا چاہیے۔ انہیں بنیادی سطح پر سہولیات کی ضرورت ہے، جب تک ہم ایسا نہیں کر سکتے، صرف ایوارڈوں کا نام بدلنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑےگا۔’
کھیل کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ دھیان چند کھیلوں میں ہندوستان کے سب سے بڑے ہیرو رہے ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘میجر دھیان چند جی نے اپنے غیرمعمولی کھیل سے دنیا میں ہندوستان کو ایک نئی پہچان دی وہ بے شمار کھلاڑیوں کے آئیڈیل بنے۔عوامی جذبات کو دیکھتے ہوئے کھیل رتن ایوارڈ کو میجر دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ کرنے پر وزیر اعظم شری نریندر مودی جی کاتہہ دل سے شکریہ۔’
سابق کھیل وزیر کرین ریجیجو نے بھی اس قدم کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ اداکرتے ہوئے لکھا، ‘شکریہ وزیر اعظم نریندر مودی جی ہمیشہ ہمارے سچے ہیرو کا احترام کرنے اور انہیں پہچان دینے کے لیے۔ ہمارے ملک کے اعلیٰ ترین کھیل ایوارڈ کو میجر دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ کہا جائےگا۔ عظیم کھلاڑی اور ہندوستانی کھیلوں کو عزت دینے کے لیے ایک صحیح خراج تحسین۔ جئے ہند۔’
ہندوستان کےسابق کرکٹ کھلاڑی اور ایم پی گوتم گمبھیر نے ٹوئٹ کیا، ‘کسی (کھیل) ہیرو کا نام ایوارڈ کو اور معتبر بناتا ہے۔’
اولمپک میڈل فاتح پہلوان یوگیشور دت نے بھی اس قدم کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ‘کھیل کے سب سے بڑے ایوارڈ کھیل رتن کواب ملک کے سب سے بڑے کھلاڑی اور ہاکی کے جادوگر ‘میجر دھیان چند کھیل رتن’رکھنے کے فیصلے کے لیے میں حکومت ہند اور وزیر اعظم شری نریندر مودی جی کاتہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)