راجستھان آدی واسی مینا سیوا سنگھ کے رکن گریراج مینا کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 23 جولائی کی شام سدرشن ٹی وی کے مدیرسریش چوہانکے نے انہیں اور پوری آدی واسی کمیونٹی کو گالی دی۔ یہ بھی کہا گیا کہ وہ فرہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیےانتشار اور فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔
سدرشن چینل کے ایڈیٹران چیف سریش چوہانکے۔ (فوٹو فیس بک)
نئی دہلی: مینا کمیونٹی اوررائٹ ونگ تنظیموں کے بیچ امباگڑھ قلعے کولے کر جاری حالیہ تنازعہ میں مبینہ طور پر آدی واسیوں اور میناکمیونٹی کے جذبات کو مجروح کرنے پرسدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی
رپورٹ کے مطابق، راجستھان آدی واسی مینا سیوا سنگھ کے رکن گریراج مینا کی شکایت پرجمعہ کو جئے پور کے ٹرانسپورٹ نگر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
مینا کی جانب سے درج کرائی ایف آئی آر میں کہا گیا، ‘23 جولائی کی شام سدرشن ٹی وی کے سریش چوہانکے نے اپنی مرضی سے مجھے اور پوری آدی واسی کمیونٹی کو گالی دی اور یہ کئی دنوں تک جاری رہا۔’
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ چوہانکے اور دوسرے لوگ ایک سازش کے تحت مذہبی منافرت پھیلانا چاہتے ہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوختم کرنے کے لیےانتشار اور فساد پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ67 کے ساتھ آئی پی سی کی دفعہ 295(کسی بھی طبقہ کےمذہب کی توہین کرنے کے ارادے سے عبادت گاہ کو چوٹ پہنچانا یا ناپاک کرنا)اور 504(امن و امان کو ختم کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا)اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اےسی پی آدرش نگر نیل کمل نے کہا، ‘اس معاملے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور چوہانکے ایک ملزم ہیں۔’
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں امباگڑھ قلعہ دوکمیونٹی کے بیچ تنازعہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اس قلعے پر لگے بھگوا جھنڈے کو حال ہی میں آزاد ایم ایل اے رامکیش مینا کی موجودگی میں کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر پھاڑ دیا تھا۔
اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ نگر تھانے میں میناکمیونٹی اور رائٹ ونگ تنظیموں کی جانب سے 22 جولائی کو دو ایف آئی آر درج کروائی گئیں۔ پولیس کو بدھ کو نظم ونسق بنائے رکھنے کے لیے قلعے اور اس پر بنے مندر میں داخلے کو بند کرنا پڑا۔
بی جے پی ایم پی کروڑی لال مینا نے جمعرات کو سکریٹریٹ میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے نام میمورنڈم سونپا تھا۔ اس میں انہوں نے آدی واسی مینا سماج کی تاریخی وراثت کو بچانے اور مذہبی جذبات کو بھڑ کانے والوں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔
اس دوران مینا نے نامہ نگاروں سے کہا تھا، ‘ہم نے سرکار سے قلعہ کو کھولنے اور چابیاں میناکمیونٹی کو سونپنے کی مانگ کی ہے تاکہ مندر میں وہ لوگ پوجا کر سکیں۔ اس سے پہلے تختیاں ہٹائی گئی، مورتیوں کی چوری کی گئی اور اب داخلہ بند کر دیا گیا۔’
انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کو حمایت دے رہے آزاد ایم ایل اے رامکیش مینا اپنے مفاد کے لیے عداوت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔
وہیں رامکیش مینا نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ امباگڑھ قلعہ میناکمیونٹی کی تاریخی وراثت ہے اور کچھ غیرسماجی عناصر نے مینا سماج کی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی ہے جو مقامی لوگوں کو منظور نہیں ہے، جس کی وجہ سےیہ واقعہ ہوا۔
ایم ایل اے کے حامی گروپ نے دعویٰ کیا کہ قلعہ مینا کمیونٹی کے کل دیوتا کا ہے۔ پہلے مندر میں اقلیتی کمیونٹی کے ایک گروپ کے ذریعے مورتیوں کو توڑا گیا اور بعد میں کچھ رائٹ ونگ تنظیموں نے کمیونٹی کے مذہبی ضابطےکو چوٹ پہنچانے کے لیے قلعے کے اوپر بھگوا جھنڈا لہرادیا۔
وہیں دوسری جانب سرو برہمن مہاسبھا کے صدر سریش مشر نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں لوگوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بنائے رکھنے اور قلعے کے اندر واقع مندر کو پوجا کے لیے کھولنے کی اپیل کی۔
مشر نے کہا، ‘جہاں تک مندر کے ٹائٹل کا سوال ہے تو اس وقت کے شاہی خاندان نے مندر کو ایک پریوار کو سونپ دیا تھا جو سالوں سے مندر کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ مندر ان کا ہے۔’
اس سے پہلے چوہانکے نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وہ ایک اگست کو بھگوا جھنڈا پھہرانے اور اس معاملے پر اپنے چینل پر پروگرام نشرکرنے کے لیے امباگڑھ جائیں گے۔
حالانکہ تب بھی مینا تنظیموں نے کہا تھا کہ کسی کو بھی مقام پر بھگوا جھنڈا پھہرانے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔وہیں جئے پور پولیس نے کہا ہے کہ امباگڑھ قلعے کے پاس کی زمین محکمہ جنگلات کی ہے اور کسی کو بھی وہاں جانے اورنظم ونسق کی صورتحال کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)