کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابی تشہیر کے دوران کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے کہ ’چوکیدار چور ہے‘۔ ان کے اس تبصرے کے خلاف ہتک عزت کی عرضی دائر کی گئی تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو
رافیل معاملے میں ریویو کی عرضیوں کو خارج کرنے کے ساتھ ہی کانگریس رہنما راہل گاندھی کے خلاف ‘چوکیدار چور ہے’ والے تبصرے سے متعلق چل رہے ہتک عزت کے معاملے کو بند کر دیا۔کورٹ نے گاندھی کو عوامی تبصرہ کرتے وقت احتیاط سے کام لینے کی صلاح دی۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور کے ایم جوزف کی بنچ نے اس کے ساتھ ہی بی جے پی رہنما میناکشی لیکھی کے ذریعے دائر عرضی پر کارروائی بند کر دی۔
کورٹ نے یہ نوٹ کیا کہ راہل گاندھی نے اپنے تبصرے کو لے کر معافی مانگ لی ہے۔ فیصلہ لکھنے والے جسٹس کول نے کہا، ‘کورٹ کو سیاسی تنازعات میں نہیں گھسیٹا جا سکتا ہے۔’سپریم کورٹ کے ذریعے 14 دسمبر 2018 کو رافیل معاملے میں دیےگئے فیصلے کے خلاف دائر ریویو کی عرضیوں کی شنوائی کے ساتھ ہی اس معاملے کی بھی شنوائی کی جا رہی ہے۔
10 اپریل کو سپریم کورٹ نے رافیل معاملے میں ریویو کی عرضی پر شنوائی کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے خفیہ دستاویزوں سے متعلق اعتراضات کو خارج کر دیا تھا۔مرکز کا کہنا تھا کہ رافیل سودے سے متعلق خفیہ دستاویزوں کو ریویو کی عرضیوں پر شنوائی میں شامل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے اس دلیل کو خارج کر دیا۔
اس فیصلے کے بعد انتخابی تشہیر کے دوران راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے ‘چوکیدار چور ہے’۔گاندھی کے اس بیان کے خلاف بی جے پی رہنما میناکشی لیکھی نے ہتک عزت کی عرضی دائر کی اور الزام لگایا کہ راہل گاندھی سیاسی فائدے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کا غلط مطلب پیش کر رہے ہیں۔
اس پر کانگریس رہنما نے بعد میں کورٹ میں معافی نامہ دائر کیا اور کہا کہ انتخابی گہماگہمی کے بیچ انہوں نے غلطی سے اس کا ذکر کر دیا تھا۔