گزشتہ 29 جولائی کو لوک سبھا میں یونین بجٹ پر اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے مہابھارت کے چکرویوہ کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح ابھیمنیو کو چکرویوہ میں پھنسایا گیا تھا، اسی طرح آج ملک بھی حکومت کے چکرویوہ میں پھنس گیا ہے۔
راہل گاندھی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: کانگریس کے رکن پارلیامنٹ اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعہ (2 اگست) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیامنٹ میں ان کے ‘چکرویوہ’ والے
بیان کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) ان پر چھاپے ماری کا منصوبہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ انہیں یہ اطلاع ای ڈی کے اندر موجود لوگوں سے ملی ہے اور وہ کسی بھی کارروائی کے لیے تیار ہیں۔
راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا، ‘ظاہر ہے، دونوں میں سے ایک کو میری چکرویوہ والی تقریر پسند نہیں آئی۔ مجھے ای ڈی کے اندر موجود لوگوں سے معلوم ہوا ہے کہ چھاپے کی تیاری کی جا رہی ہے۔‘
معلوم ہو کہ راہل گاندھی نے یہ پوسٹ رات تقریباً 2 بجے کی تھی۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں ای ڈی کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
دراصل، 29 جولائی کو لوک سبھا میں یونین بجٹ پر اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے مہابھارت کے چکرویوہ کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت پر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح ابھیمنیوکو چکرویوہ میں پھنسایا گیا تھا، اسی طرح آج ملک بھی نریندر مودی، ان کے وفاداروں اور خوف کے ماحول میں پھنس گیا ہے۔
راہل نے کہا تھا، ‘مہابھارت میں ابھیمنیو کو چھ لوگوں نے چکرویو میں پھنسا کر مار دیا تھا۔ اس چکرویوہ کا ایک اور نام پدم ویوہ ہے۔ 21ویں صدی میں ایک نیا چکرویوہ تیار کیا گیا ہے، وہ بھی کمل کے پھول جیسا ہےاور وزیر اعظم اس کا نشان اپنے سینے پر لگا کر چلتے ہیں۔‘
راہول گاندھی نے کہا تھا کہ ہندوستان کے نوجوانوں، کسانوں، ماؤں –بہنوں کو بھی ابھیمنیو کی طرح چکرویوہ میں پھنسایا جا رہا ہے۔ مہابھارت کے چکرویوہ کی طرح ہی آج بھی چکرویوہ کو چھ لوگوں کا کنٹرول کر رہے ہیں، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، اور گوتم اڈانی اور مکیش امبانی شامل ہیں۔
راہل گاندھی کے اس بیان پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ ایسے شخص کا نام نہ لیا جائے جو اس ایوان کا رکن نہیں ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے کہا کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ وہ اجیت ڈوبھال، اڈانی اور امبانی کا نام نہ لیں تو وہ نہیں لیں گے۔
اس کے بعد اوم برلا نے آخری چار ناموں کو ہٹا دیا، جیسا کہ ایس این ساہو نے
دی وائر کے لیے اپنے تجزیے میں بھی لکھا ہے ۔
ایس این ساہو کے مطابق، اس وقت ہندوستان کو تین طاقتیں کنٹرول کر رہی ہیں جس کا ذکر راہل گاندھی نے بھی اپنی تقریر میں کیا تھا۔ اس میں سرمائے پر اجارہ داری، سیاسی اجارہ داری اور سرکاری ایجنسیاں مثلاً ای ڈی، سی بی آئی پر کنٹرول شامل ہے۔
ساہو لکھتے ہیں،’ مہاکاویوں(رزمیوں) سے آج کے مسائل کو جوڑنا عقلی، تکثیری اور عالمی نظریے کی تصدیق کرتا ہے، جو ہمیشہ سے ہندوستان کی سوچ کے مرکز میں رہا ہے۔’
قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ان تین مرکزی ایجنسیوں میں سے ایک ہے جس پر حکمراں مودی حکومت کے اشارے پر اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کا الزام لگتا رہاہے۔ ای ڈی پر لوک سبھا انتخابات سے قبل بڑی اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو گرفتار کرنے، پوچھ گچھ کرنے اور حراست میں لینے کا بھی بار بار الزام لگایا گیا ہے۔
ای ڈی نے اس سال دو موجودہ چیف منسٹرکو گرفتار کیا تھا۔ اس میں دہلی کے اروند کیجریوال بھی شامل ہیں جو ابھی تک جیل میں ہیں۔ وہیں،جھارکھنڈ کے ہیمنت سورین نے گرفتاری کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا، اب وہ ضمانت ملنے کے بعد پھر سے اپنے عہدے پر واپس آگئے ہیں۔