سی آر پی ایف کے سینئر افسر نے بتایا تھا کہ سی آر پی ایف کے ٹریننگ سینٹر میں نہ تو فائرنگ رینج ہے اور نہ ہی باؤنڈری وال ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں کوئی مستقل سیٹ اپ بھی نہیں ہے۔
نئی دہلی: پلواما حملے سے پہلے ایک سی آر پی ایف افسر نے خط لکھ کر اینٹی ٹیرر ٹریننگ کی کمیوں کے بارے میں جانکاری دی تھی ۔ افسر نے بتایا کہ سی آر پی ایف کے ٹریننگ سینٹر میں نہ تو فائرنگ رینج ہے اور نہ ہی باؤنڈری وال ہے ۔ اس کے ساتھ ہی یہاں کوئی مستقل انفرااسٹرکچر بھی نہیں ہے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، جنوری اور نومبر 2018 میں ایک سینئر افسر نے دہلی واقع سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر کو بھیجے خط میں لکھا ہے کہ ، یہ ملک میں دہشت گردی سے لڑنے والی سب سے بڑی فورس کا اہم ٹرینگ سینٹر ہے۔لیکن اس کا کوئی مستقل انفرااسٹرکچر اور سیٹ اپ نہیں ہے ۔ یہاں کوئی فائرنگ رینج نہیں ہے ، کوئی باؤنڈری وال نہیں ہے ۔ گزشتہ 4 سالوں میں 150 سے زیادہ ٹریننگ اور ایڈمنسٹریٹو اہلکاروں کو صرف خالی عہدوں کو بھرنے کے لیے یہاں تعنیات کیا گیا ہے۔ اور یہاں ایک بھی کاؤنٹر ان سرجنسی اینڈ اینٹی ٹیررازم سے متعلق کورس نہیں ہے۔
14 فروری کو ہوئے پلواما حملے سے تقریباً 2 مہینے پہلے سی آر پی ایف کے آئی جی نے گزشتہ 22 نومبر کو خط لکھا تھا اور اینٹی ٹیرر کمیوں کو لے کر ہیڈکوارٹر کو ہوشیار کیا تھا ۔ اس کے باوجود حکومت نے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا جس کی وجہ سے پلواما میں ہوئے حملے میں سی آر پی ایف کے 40 سے زیادہ جوان ہلاک ہوگئے ۔اپنے خطوط میں رائے نے بتایا کہ سی آر پی ایف اسکول صرف کشمیر ، نارتھ ایسٹ یا ایل ڈبلیو ای علاقوں میں جانے والے لوگوں کو کم مدتی پری انڈکشن (پی آئی) ٹریننگ دیتا ہے۔
5 فروری 2018 کو اپنے خط میں رائے نے لکھا ، موجودہ وقت میں سی آر پی ایف کے پاس ملک میں تین سی آئی اے ٹی اسکول ہیں ۔ حالاں کہ اس کے نام کے بر عکس ہم ان میں سے کسی میں بھی سی آئی اے ٹی سے متعلق کورس نہیں چلاتے ہیں ۔ یہ اور بھی تعجب خیز ہے کیوں کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ سی آر پی ایف تین اندرونی سکیورٹی چیلنج ، کشمیر میں دہشت گردی ، نارتھ ایسٹ میں ملیٹنٹ اور وسط ہندوستان میں لیفٹ ملیٹنٹ (ایل ڈبلیو ای ) کا سامنا کرنے میں سب سے آگے ہیں۔