سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
سابق صدر پرنب مکھرجی(فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سابق صدر پرنب مکھرجی نے الیکشن کمیشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کا لوک سبھا انتخاب شاندار طریقے سے مکمل کرایا گیا۔مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حزب مخالف جماعت لگاتار الیکشن کمیشن کو نشانہ بنا رہے ہیں۔مکھرجی نے ایک کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر نئی دہلی میں کہا کہ پہلے الیکشن کمشنر سکمار سین کے وقت سے لےکے موجودہ الیکشن کمشنر تک ادارے نے بہت اچھے سے کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ تینوں کمشنر کو تقرر کرتی ہے اور وہ اپنا کام اچھے سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘آپ ان کی تنقید نہیں کر سکتے ہیں، یہ انتخاب کا صحیح رویہ ہے۔ ‘مکھرجی نے این ڈی ٹی وی کی سونیا سنگھ کی کتاب ‘ ڈیفائننگ انڈیا: تھرو دیئر آئز ‘ کی رسم اجرا کے موقع پر کہا،’اگر جمہوریت کامیاب ہوئی ہے، یہ خصوصاً سکمار سین سے لےکر موجودہ الیکشن کمشنر کے ذریعے اچھے سے انتخاب مکمل کرانے کی وجہ سے ہے۔ ‘
مکھرجی کے اس تبصرہ سے ایک دن پہلے کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے الیکشن کمیشن کی خود سپردگی فطری ہے اور الیکشن کمیشن اب غیر جانبدارانہ یا قابل احترام نہیں رہ گیا ہے۔حزب مخالف جماعت الیکشن کمیشن کے مبینہ طور پر بی جے پی کی طرف رجحان رکھنے کو لےکرکمیشن کی تنقید کرتے رہے ہیں۔اتنا ہی نہیں الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صحیح شکایتوں کو خارج کر دیا تھا۔یہاں تک کہ
الیکشن کمشنر اشوک لواسا بھی نریندر مودی اور امت شاہ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق کئی شکایتوں میں کلین چٹ دینے کے کمیشن کے فیصلوں پر سوال اٹھا چکے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کرنے والے الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملوں پر سخت رخ اپنائے جانے کے بعد انہوں نے ‘ شفاف اور معینہ مدت ‘ کے اندر ان معاملوں کے حل کی مانگ کی تھی۔
واضح ہو کہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ایک ممبر اشوک لواسا کمیشن کے فیصلوں میں الگ رائے کو شامل نہیں کئے جانے سے ناراض ہیں۔ اپنی اس ناراضگی کی وجہ سے لواسا نے 4 مئی سے ہی انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعے پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کر لیا ہے۔الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہا ہے کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعے پر گفتگو کرنے والی تمام میٹنگ میں صرف تبھی شامل ہوںگے جب الگ رائے رکھنے والے فیصلوں کو بھی کمیشن کے احکام میں شامل کیا جائےگا۔قابل ذکر ہےکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو الیکشن کمیشن نے کئی معاملوں میں کلین چٹ دے دی تھی۔ حالانکہ مودی اور شاہ کو کلین چٹ کے کچھ معاملوں میں لواسا نے الگ رائے رکھی تھی اور کمیشن نے فیصلہ 2-1 کی اکثریت سے کیا تھا۔ کئی معاملوں میں لواسا چاہتے تھے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کو نوٹس بھیجا جائے۔
الیکشن کمیشن میں پیدا شدہ اختلاف کی خبروں کو چیف
الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے خارج کیا تھا۔ گزشتہ 18 مئی کو سنیل اروڑہ نے کہا تھاکہ الیکشن کمشنر سے یہ امید نہیں کی جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کےکلون بن جائیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)