دہلی میں نہ رہنا بہتر، یہ’ گیس چیمبر‘ کی طرح ہے؛ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں ایک معاملے کی شنوائی کے دوران جسٹس ارون مشرا نے کہا،’میں دہلی میں بسنا نہیں چاہتا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہے۔‘ The post دہلی میں نہ رہنا بہتر، یہ’ گیس چیمبر‘ کی طرح ہے؛ سپریم کورٹ appeared first on The Wire - Urdu.

سپریم کورٹ میں ایک معاملے کی شنوائی کے  دوران جسٹس ارون مشرا نے کہا،’میں دہلی میں بسنا نہیں چاہتا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہے۔‘

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے  راجدھانی مین فضائی آلودگی اور ٹریفک جام پر لگام لگانے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں نہ رہنا بہتر ہے کیونکہ یہ گیس چیمبر کی طرح ہو گئی ہے۔ جسٹس ارون مشرا نے قومی راجدھانی علاقے میں فضائی آلودگی سے متعلق ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے گزشتہ جمعہ کو کہا ،’صبح اور شام بہت پالیوشن اور ٹریفک جام رہتا ہے۔’

انھوں نے کہا،’ دہلی میں نہ رہنا بہتر ہے۔میں دہلی میں بسنا نہیں چاہتا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہے۔‘جسٹس مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے کہا کہ یہ مسائل زندگی گزارنے کے حق کو متاثر کرتے ہیں۔ جسٹس مشرا نے ٹریفک کا مسئلہ بتانے کے لیے ایک مثال دی۔ انھوں نے کہا کہ وہ جمعہ کی صبح ٹریفک جام میں پھنس گئے اور سپریم کورٹ میں 2 ججوں کے حلف برداری  تقریب میں پہنچ نہیں سکے۔

عدالت کی Amicus curiaeکے طور پر مدد کر رہی وکیل اپراجتا سنگھ نے بنچ سے کہا کہ دہلی پالیوشن کی وجہ سے گیس چیمبر بن گئی ہے۔ اس پر جسٹس گپتا نے اتفاق کیا اور کہا کہ’ ہاں ،یہ گیس چیمبر کی طرح ہے۔’اپراجتا نے عدالت سے کہاکہ افسر ہمیشہ کہتے ہیں کہ وہ پالیوشن کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں لیکن حقیقت الگ ہے۔

بنچ نے کہا،’ کون سی چیزیں ہیں جن کو اصل میں کرنے کی ضرورت ہے؟ ڈیٹیل ایکشن پلان کے تحت کیا کیا کرنا رہ گیا ہے؟ دہلی میں فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے کیا ضروری ہے؟ عمل میں یقینی طور پر کمی ہے۔’عدالت نے اس معاملے میں آگے کی شنوائی کے لیے 1 فروری کی تاریخ طے کی ہے۔بتا دیں کہ دہلی میں جمعہ کو ہوا کی رفتار بڑھنے سے ہوا کی کوالٹی میں کچھ سدھار ہوا حالانکہ پھر بھی یہ ‘کافی خراب’کٹیگری میں بنی رہی۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔ جمعرات کو ہوا کی کوالٹی ‘خطرناک کٹیگری’میں پہنچ گئی تھی۔

Central Pollution Control Board(سی پی سی بی )کےاعداد و شمار کے مطابق  پورے شہر کا  ایئر کوالٹی انڈیکس 394 رہا  جو کافی خراب کٹیگری میں آتا ہے۔غور طلب ہے کہ اگر ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی)0 سے 50 کے بیچ میں ہے تو اس ہوا کو اچھا مانا جا تا ہے۔وہیں اگر یہ 51 سے 100 کے بیچ میں ہے تو اس کو ‘اطمیان بخش ‘ اور 100 سے 200 کے بیچ میں ہے تو اس کو ‘نارمل’ کی کیٹگری میں رکھا جاتا ہے۔

 اگر اے کیو آئی 201 سے 300 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا خراب ہے اور اگر یہ 301 سے 400 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایسی ہوا بہت زیادہ خراب ہے۔ وہیں اگر اے کیو آئی401 سے 500 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا کی سطح خطرناک کی کیٹگری میں پہنچ چکی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

The post دہلی میں نہ رہنا بہتر، یہ’ گیس چیمبر‘ کی طرح ہے؛ سپریم کورٹ appeared first on The Wire - Urdu.