منی پور میں وزیر اعظم مودی کی شدید ناکامی ناقابل معافی ہے: ملیکارجن کھڑگے

منی پور میں تشدد کے درمیان کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے دیگر ریاستوں میں سیاسی ریلیاں کر رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے اس رویے کو آئینی ذمہ داریوں سے منھ موڑنا قرار دیا ہے۔

منی پور میں تشدد کے درمیان کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے دیگر ریاستوں میں سیاسی ریلیاں کر رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے اس رویے کو آئینی ذمہ داریوں سے منھ موڑنا قرار دیا ہے۔

ملیکارجن کھڑگے (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ملیکارجن کھڑگے (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: منی پور میں بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے حالات سے نمٹنے  کے وزیر اعظم نریندر مودی کے طریقے کی مذمت کی ہے اور اسے ‘شدید ناکامی’ قرار دیا جو ‘ناقابل معافی’ ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس نے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو فوراً برخاست کرنے  کا مطالبہ کیا اور مرکزی حکومت سے ریاست میں سیکورٹی بحران کی مکمل  ذمہ داری قبول کرنے کی اپیل کی ہے۔

کھڑگے کے بیانات حالیہ تشدد کے بعد آئے ہیں، جس میں جیری بام ضلع میں کم از کم پانچ افراد مارے گئے ہیں۔ بشنو پور ضلع میں ایک مبینہ راکٹ حملے میں ایک شخص کی موت  ہوگئی تھی ، جس کے بعد حریف برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر)پر ایک  پوسٹ میں کھڑگے نے منی پور کی سابق گورنر انوسوئیا یوئیکے کے تبصروں کو دہرایا، جنہوں نے کہا تھا کہ تشدد سے متاثرہ ریاست کے لوگ اس بات سے ناخوش ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی تک وہاں کا دورہ نہیں کیا۔

انہوں نے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ دیگر ریاستوں میں سیاسی ریلیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے آئینی فرائض سے منھ موڑ  رہے ہیں۔

کھڑگے نے کہا کہ متاثرہ  ریاست کے لوگ پریشان اور ناراض  ہیں، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ پی ایم مودی ان سے ملنے آئیں۔ گزشتہ 16 مہینوں میں پی ایم نریندر مودی نے منی پور میں ایک سیکنڈ بھی نہیں گزارا، جبکہ ریاست میں تشدد مسلسل جاری ہے اور لوگ مودی-شاہ کی ملی بھگت  کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ نے حال ہی میں ‘یونیفائیڈ کمان’ – جو سیکورٹی آپریشن کی نگرانی کرتا ہے اور مرکزی وزارت داخلہ کے حکام، ریاستی سلامتی کے مشیر اور فوج کی ایک ٹیم کے زیر کنٹرول ہے – کی باگ ڈور ریاستی حکومت کو منتقل کرنے  کی درخواست  کی ہے جو نااہلی کے پریشان کن رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔

کھڑگے نے خبردار کیا کہ ڈرون اور راکٹ سے چلنے والے گرینیڈ حملوں کی اطلاعات کے ساتھ ہی حالات قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن گئے  ہیں۔

کھڑگے نے پارٹی کی طرف سے کئی مطالبات اٹھائے ہیں، جو اس طرح ہیں – منی پور کے وزیر اعلیٰ کو فوراً برخاست کیا جانا چاہیے، مرکزی حکومت کو حساس سیکورٹی صورتحال کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، اور ریاستی فورسز کی مدد سے ہر قسم کے باغی گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے؛ سپریم کورٹ کے مقرر کردہ منی پور انکوائری کمیشن کو نسلی  تشدد کی تحقیقات میں تیزی لانی چاہیے؛ مودی حکومت کو سی بی آئی ، این آئی اےاور تشدد کی تحقیقات کرنے والی دیگر ایجنسیوں کا غلط استعمال نہیں  کرنا چاہیے؛ امن قائم کرنے اور حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں فوری طور پر شروع کی جانی چاہیے، جس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں، نمائندوں اور تمام کمیونٹی کے سول سوسائٹی کے افراد سے بات چیت کی جانی چاہیے۔

واضح ہو کہ منی پور میں اکثریتی میتیئی کمیونٹی  اور کُکی-زو آدی واسی  برادریوں کے درمیان نسلی تنازعہ مئی 2023 کو  شروع ہوا تھا ۔ اس تنازعے میں سینکڑون افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اس کے بعد سے  کم از کم 60000 اندرونی طور پرنقل مکانی کو مجبور ہو چکے ہیں۔

منی پور کی آبادی میں میتیئی لوگوں کی تعداد تقریباً 53 فیصد ہے اور وہ زیادہ تر وادی امپھال وادی میں رہتے ہیں، جبکہ آدی واسی جن میں ناگا اور کُکی برادریوں شامل ہیں۔ 40 فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔