سپریم کورٹ نے پی ایم کیئرس فنڈ کی رقم این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کر نے کی عرضی خارج کی

سپریم کورٹ میں دائر ایک عرضی میں کہا گیا تھا کہ چونکہ پی ایم کیئرس فنڈ کاطریقہ کاربےحدخفیہ ہے، اس لیےاس میں ملنے والی رقم این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کی جائے، جو پارلیامنٹ سے پاس کیے گئے قانون کے تحت بنایا گیا ہے اور ایک شفاف سسٹم ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر ایک عرضی میں کہا گیا تھا کہ چونکہ پی ایم کیئرس فنڈ کاطریقہ کاربےحدخفیہ ہے، اس لیےاس میں ملنے والی  رقم  این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کی جائے، جو پارلیامنٹ سے پاس کیے گئے قانون کے تحت بنایا گیا ہے اور ایک شفاف سسٹم  ہے۔

فوٹوبہ شکریہ : www.pmcares.gov.in

فوٹوبہ شکریہ : www.pmcares.gov.in

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو اس عرضی کو خارج کر دیا جس کے تحت یہ مانگ کی گئی تھی کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں ملنے والی رقم  کو نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آرایف)میں ٹرانسفر کیا جائے۔اس کےعلاوہ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کووڈ 19کے لیے ایک نیاڈیزاسٹر ریلیف اسکیم بنانے کی ضرورت نہیں ہےاورکورونا وائرس کےسلسلے میں ڈیزاسٹرمینجمنٹ ایکٹ کےتحت جاری کیے گئے راحت کے اہتمام کافی  ہیں۔

بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ مرکز کومکمل آزادی ہے کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو پی ایم کیئرس فنڈ کی رقم این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کر سکتے ہیں۔معاملے کی شنوائی کےدوران کچھ سوال طے کیے گئے تھےکہ کیاحکومت ہندکوکووڈ 19کو لےکر ایک الگ قومی اسکیم  بنانی چاہیے،کیا پی ایم کیئرس فنڈ میں چندہ دینے پر کسی بھی طرح کی روک ہے،کیاتمام چندےکو این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کیا جانا چاہیےاورکیا پورے پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے۔

لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق، ان کا جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ کووڈ 19 کو لےکر موجودہ قومی ریلیف اسکیم کافی ہے۔اس کے علاوہ کورٹ نے کہا کہ سرکار این ڈی آرایف میں ملنے والی  رقم کا استعمال کر سکتی ہے۔ عدالت  نے کہاکہ، پی ایم کیئرس فنڈ میں چندہ دینے سے کسی بھی ادارےپر روک نہیں لگائی جا سکتی ہے۔

سب سے اہم بات کورٹ نے یہ کہی کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں ملنے والی رقم کو این ڈی آرایف  میں ٹرانسفر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک چیرٹیبل ٹرسٹ ہے۔


یہ بھی پڑھیں: پی ایم کیئرس فنڈ کو لے کر اتنی رازداری سے کیوں کام لے رہی ہے حکومت؟


بتا دیں کہ 27جولائی کو جسٹس اشوک بھوشن،جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ نے معاملے میں فیصلہ محفوظ  رکھ لیا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آرایف  میں ٹرانسفر کیا جائےگایا نہیں۔یہ عرضی سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹگیشن(سی پی آئی ایل)کی جانب سےدائر کی گئی تھی اور اس کی پیروی سینئر وکیل پرشانت بھوشن کر رہے تھے۔

پی ایم کیئرس فنڈ کی مخالفت کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ سرکار اس سے متعلق بہت بنیادی جانکاریاں جیسے اس میں کتنی رقم  حاصل ہوئی، اس رقم  کو کہاں کہاں خرچ کیا گیا، تک بھی مہیا نہیں کرا رہی ہے۔طویل عرصے کے بعد پی ایم کیئرس نے صرف یہ جانکاری دی ہے کہ اس فنڈ کے بننے کے پانچ دن کے اندر یعنی کہ 27 مارچ سے 31 مارچ 2020 کے بیچ میں کل 3076.62 کروڑ روپے کا ڈونیشن حاصل ہوا ہے۔ اس میں سے تقریباً 40 لاکھ روپیہ غیرملکی چندہ ہے۔

وزیر اعظم دفتر(پی ایم او)آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت اس فنڈ سے متعلق تمام  جانکاری دینے سے لگاتار منع کرتا آ رہا ہے۔ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس آر ٹی آئی ایکٹ،2005 کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے۔یہ صورت حال  تب ہے جب وزیر اعظم  اس فنڈ کے چیئرمین ہیں اور سرکار کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے وزیرداخلہ، وزیر دفاع، وزیر خزانہ اس کے ممبر ہیں۔

اسی رازداری  کی وجہ سے سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل  دائر کرکے پی ایم کیئرس فنڈ میں حاصل  ہوئی رقم  کو این ڈی آرایف  میں ٹرانسفر کرنے کی اپیل کی گئی۔ حالانکہ مرکزی حکومت  نے اس کی مخالفت  کی۔مودی سرکار نےسپریم کورٹ میں پی ایم کیئرس کے قیام کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ  قانون کے تحت ایک قانونی فنڈیعنی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ کے ہونے محض سے رضاکارانہ چندے کے لیے الگ فنڈکے بنانے پر روک نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے حلف نامےمیں کہا ہے کہ ایسے متعدد فنڈ ہیں،جن کا راحت کاموں کے لیے پہلے یا ابھی قیام کیا گیا ہے۔ پی ایم کیئرس ایسا ہی ایک رضاکارانہ فنڈہے۔عرضی گزاروں  نے کہا تھا کہ این ڈی آرایف جیسے سرکاری سسٹم کے ہوتے ہوئے پی ایم کیئرس جیسے پرائیویٹ ٹرسٹ کاقیام مناسب نہیں ہے۔


یہ بھی پڑھیں: پی ایم کیئرس کی طرح این ڈی آر ایف میں چندہ دینے کا اشتہار نہ دینے کے پیچھے مودی حکومت کی منشا کیا ہے؟


ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کو سال 2005 میں پاس کیا گیا تھا۔ اس ایکٹ کی دفعہ46(1)میں یہ اہتمام  دیا گیا ہے کہ سرکار نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ(این ڈی آرایف)کا قیام کرےگی، جس میں ہنگامی صورت حال  سے لڑنے کے لیے مرکزی حکومت اورفرد/ادارہ  اس میں چندہ  دیں گے۔

پی ایم کیئرس فنڈ کے برعکس  این ڈی آرایف کو پارلیامنٹ سے پاس کیے گئے قانون کے تحت بنایا گیا ہے، اس لیے اس پر آر ٹی آئی ایکٹ نافذ ہے اور یہ ایک پبلک اتھارٹی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں حاصل  ہوئی رقم اور خرچ کی آڈٹنگ کیگ کرتا ہے۔مرکزی وزیر داخلہ نے حال ہی میں این ڈی آرایف میں افراد اوراداروں کے ذریعے بھی چندہ دینے کےضابطہ کو منظوری دی ہے، لیکن سرکار کی جانب سے اس کی تشہیر نہیں کیے جانے کی وجہ سے لوگوں کو اس کے بارے میں پتہ نہیں چل پا رہا ہے۔

وہیں پی ایم کیئرس فنڈکی وزیر اعظم ،کابینہ وزیر سے لےکربی جے پی کے رہنما اور اس سے متعلق  تنظیموں  کے ذریعے خوب تشہیر کی جا رہی ہے۔