ماہواری سے متعلق ٹیبو پر مبنی ہندوستانی فلم نے جیتا آسکر

07:22 PM Feb 25, 2019 | دی وائر اسٹاف

ہندوستانی فلمساز گنیت  مونگا کے سکھیا انٹرٹین منٹ کے ذریعے پروڈیوس اس فلم کو ایوارڈ ونگ فلمساز  Rayka Zehtabchi نے  ڈائریکٹ کیا ہے ۔

فوٹو بہ شکریہ، فیس بک

نئی دہلی:  ماہواری سے متعلق  ٹیبو پر مبنی ہندوستانی ڈاکیومنٹری  فلم Period. End of Sentenceنے 91 ویں اکادمی ایوارڈس کے ڈاکیومنٹری شارٹ سبجیکٹ  کے زمرے میں ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ یہ فلم ہندوستانی فلمساز گنیت مونگا کی سکھیا انٹر ٹین منٹ کمپنی کے ذریعے بنائی گئی ہے۔اس فلم کی ڈائریکٹر ایوارڈ ونگ فلمساز Rayka Zehtabchiہیں۔فلم  میں ماہواری سے متعلق  ٹیبوز اور ممنوعات کے خلاف ہندوستانی عورتوں کی جد وجہد اور اصل زندگی کے ‘پیڈ مین’ اروناچلم مروگناتھم کے کام  کو بڑی خوبی سے دکھایا گیا ہے۔

ایرانی-امریکی فلم ساز  Rayka Zehtabchi کے ذریعے ڈائریکٹ کی گئی یہ  فلم لاس اینجلس کے اوک ووڈ اسکول کے طلبا کے ایک گروپ اور ان کی ٹیچر میلیسا برٹن کے ذریعے قائم دی پیڈ پروجیکٹ کے ذریعے شروع کی گئی ۔26 منٹ کی اس فلم میں شمالی ہندوستان کے ہاپوڑ کی خواتین کی جد و جہد اور  ان کے گاؤں میں پیڈ مشین کے قیام کو موضوع بنایا گیا ہے ۔

اس ایوارڈ کے لیے پیریڈ: اینڈ آف سینٹنس کا مقابلہ بلیک شپ، اینڈ گیم، لائف بوٹ اور اے نائٹ ایٹ دی گارڈن کے ساتھ تھا۔اس ایوارڈ کو لینے کے لیے  Rayka Zehtabchi  اور برٹن منچ پر پہنچیں۔ ریکا نے کہا،’ مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ ماہواری پر بنی فلم کو آسکر ملا ہے۔’اس جیت سے پر جوش مونگا نے ٹوئٹ کر کے کہا،’ ہم جیت گئے ۔ہم نے سکھیا کو نقشے پر اتار دیا ہے۔ ‘

برٹن نے یہ ایوارڈ اپنے اسکول کومعنون  کرتے ہوئے کہا،’اس پروجیکٹ کا جنم اس لیے ہوا کیونکہ لاس اینجلس کے میرے طلبا اور ہندوستان کے لوگ تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ ‘انھوں نے کہا،’ میں اس ایوارڈ کو فیمنسٹ میجارٹی فاؤنڈیشن ،پوری ٹیم اور فنکاروں کے ساتھ شیئر کرتی ہوں۔ میں اس کو دنیا بھر کے اساتذہ اور طلبا کے ساتھ شیئر کرتی ہوں۔’

قابل ذکر بات یہ ہے کہ کئی نسلوں سے  ہاپوڑ  کی عورتیں پیڈ کا استعمال نہیں کر پاتی تھیں ، اس کی وجہ سے صحت سے متعلق بیماریاں اور لڑکیوں کے اسکول ڈراپ کے معاملے سامنے آرہے تھے ۔جب ان کے گاؤں میں پیڈ وینڈنگ مشین لگائی گئی تو ان عورتوں نے نہ صرف پیڈ بنا ناسیکھا بلکہ انہوں نے اپنی کمیونٹی میں روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے۔یہ عورتیں اپنے برانڈ کو فلائی کا نام دیتی ہیں۔

غور طلب ہے کہ ہندوستان کویہ ایوارڈ2009 میں سلم ڈاگ ملینیئر کے لیے  اے آر رحمٰن اور ساؤنڈ انجینئر Resul Pookutty  کے اکیڈمی ایوارڈ کے ٹھیک ایک دہائی بعد ملا ہے۔

(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)