فرانسیسی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی سیکیورٹی ایجنسی کی ایک جانچ میں پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر کے ہونے کا پتہ چلا ہے۔جولائی میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئے ممکنہ سرولانس کا نشانہ بنے فون نمبروں کے ڈیٹابیس میں بھی ان وزیروں کے نمبر ملے تھے۔
نئی دہلی: فرانس کے پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر کے نشان پائے گئے ہیں۔فرانسیسی سیکیورٹی ایجنسی کی ایک جانچ میں اس کا پتہ چلا ہے۔
فرانس کی ایک ویب سائٹ میدیاپار نے اس کا انکشاف کرتے ہوئے یہ جانکاری دی ہے۔
فرانسیسی ویب سائٹ نے کہا کہ تعلیم ، علاقائی ہم آہنگی ، زراعت ، ہاؤسنگ اور غیر ملکی محکموں کے وزیروں جیاں مشیل بلینکویر، جیکلن گورال، جولین دینارمندے، امینوئل وارگا اور سیبیسٹین لیکارنیو کے فون میں پیگاسس کے نشان دکھے ہیں۔
پیگاسس ایک ملٹری گریڈاسپائی ویئر ہے، جس کو اسرائیل واقع این ایس او گروپ بناتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدرفرانسیسی صدرایمانویل میکخواں کے سفارتی صلاح کاروں میں سے ایک ایلسے پیلیس کے فون میں بھی پیگاسس کے نشان پائے گئے ہیں۔
میدیاپار نے فرانسیسی ریاستی انٹلی جنس سروسز اور پیرس کے پبلک پراسیکیوٹرکے ذریعےکی گئی جانچ کی بنیادپر لکھا ہے کہ جولائی،2021 کےآخر میں وزیروں کے فون کی فارنسک جانچ کی گئی تھی،جس میں پیگاسس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ ان پانچوں وزیروں کے نمبر اس لیک ہوئی فہرست میں شامل تھے، جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کیے جانے کےخدشے کا اظہار کیا گیا تھا۔
بتا دیں کہ گزشتہ جولائی میں دی وائر سمیت بین الاقوامی میڈیا اداروں نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعےرہنما،صحافی ، کارکن، سپریم کورٹ کے عہدیداروں کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔
اس کڑی میں18جولائی سے دی وائر سمیت دنیا کے 17میڈیا اداروں نے 50000 سے زیادہ لیک ہوئے موبائل نمبروں کے ڈیٹابیس کی جانکاریاں شائع کرنی شروع کی تھی،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کی جا رہی تھی یا وہ ممکنہ سرولانس کے دائرے میں تھے۔
بعد میں ایمنسٹی انٹرنیشل نے اپنے سیکیورٹی لیب میں ان نمبروں سے وابستہ کچھ فون کی جانچ کی تھی، جس میں یہ تصدیق ہوئی کہ ان پر پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے حملہ ہوا اور ان کی ہیکنگ کی گئی تھی۔
حالانکہ اس وقت فرانس کے وزیروں کی فون کی جانچ ایمنسٹی نے نہیں کی تھی، اس لیے اگر میدیاپار کے انکشافات درست ہیں تو یہ پہلی بار واضح طورپر ثابت ہوگا کہ مغرب کے ایک طاقتورجمہوری ملک کے رہنماؤں پر بھی پیگاسس کے ذریعے حملہ کیا جا سکتا ہے۔
پیگاسس پروجیکٹ کی رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا تھا کہ فرانسیسی صدر اور ان کے 20 کابینہ وزیروں کے فون نمبر لیک ہوئی فہرست میں شامل تھے۔
این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ملٹری گریڈاسپائی ویئر صرف سرکاروں کو ہی فروخت کرتی ہیں۔گزشتہ جمعرات کو پھر سے اس نے یہی بات کہی ہے۔
جہاں تک حکومت ہند کا سوال ہے تو انہوں نے پیگاسس کی خریداری کو لےکر نہ تو انکار کیا ہے اور نہ ہی اس کی تصدیق کی ہے۔
جہاں دفاع اور آئی ٹی وزارت نے پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال سے انکار کر دیا ہے، تو وہیں مودی حکومت نے اس نگرانی سافٹ ویئر کے استعمال اور اسے خریدنے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)