دی وائرسمیت ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کئی ممالک کے رہنما ،صحافی، کارکنوں وغیرہ کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ سرولانس کے ممکنہ نشانے پر تھے۔
برسلز میں پیگاسس پروجیکٹ کے لیےڈیفنی کیرواناایوارڈحاصل کرتے فاربڈین اسٹوریز کی سینڈرن ری گاڈ اور لارینٹ رچرڈ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)
نئی دہلی: پیرس واقع غیرمنافع بخش فاربڈین اسٹوریز اور دی وائر سمیت دنیا بھر کے 17میڈیا اداروں کے کنسورٹیم کو صحافت کے لیےمعزز ڈیفنی کیرواناایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
دراصل اس کنسورٹیم نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کےپیگاسس اسپائی ویئر کےذریعے کئی ممالک کے بڑے رہنماؤں،صحافیوں اورشخصیات کو سرولانس کا نشانہ بنایا گیا۔ہندوستان میں بھی کئی رہنما،صحافی، کارکن، سپریم کورٹ کے عہدیداروں کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ سرولانس کے ممکنہ نشانے پر تھے۔
اس ایوارڈ کو 2019 میں یورپی پارلیامنٹ نےتفتیشی صحافی ڈیفنی کیروانا گلیزیا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شروع کیا تھا۔
ڈیفنی کیروانا کی2017 میں کار بم دھماکے میں موت ہو گئی تھی۔ وہ مالٹا سرکار کی بدعنوانی کے خلاف مسلسل آواز اٹھاتےرہے تھے۔اس ایوارڈ کا مقصداعلیٰ صحافت کواعزاز دیناہے، جو یورپی یونین کی بنیادی اقدار کو فروغ دیتا ہے اور ان کی حفاظت کرتا ہے۔
اس ایوارڈ کو جمعرات کو برسلز میں ایک تقریب میں فاربڈین اسٹوریزکے لارینٹ رچرڈ اور سینڈرن ری گاڈ نے لیا۔
یورپی پارلیامنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا،‘2017 میں اس کی شروعات کے ساتھ سے ہی فاربڈین اسٹوریز اور اس کے ساتھیوں نے ڈیفنی کیروانا گلیزیا کے کام کو آگے بڑھایا ہے لیکن ساتھ میں ماحولیاتی جرائم یا میکسیکو ڈرگس کارٹیل کی جانچ کو لےکرصحافیوں کا قتل بھی ہوا ہے۔’
ایوارڈ کی یہ تقریب یورپی پارلیامنٹ کے پریس سینٹر میں منعقد ہوئی اور یورپی پارلیامنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے اس کا افتتاح کیا۔
سرکاری پریس ریلیز کے مطابق،یورپی جیوری کے29ارکان کی نمائندگی کرتے ہوئے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے سکریٹری جنرل انتھونی بیلنجرنے کنسورٹیم کے نمائندوں سینڈرن ری گاڈ اور لارینٹ رچرڈ کو 20000 یورو کی انعامی رقم پیش کی۔
بتا دیں کہ 2017 میں بنی فاربڈین اسٹوریز اس سے پہلے دنیا کے دو معزز ایوارڈیورپی پریس ایوارڈ اور جارجز پولک ایوارڈ سے بھی نوازی جا چکی ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ کےتحت دی وائر سمیت10ممالک کے 17 میڈیا اداروں کے 80 سےزیادہ صحافیوں نے یہ رپورٹس لکھی تھیں۔ یہ رپورٹس جولائی2021 سے شائع ہونا شروع ہوئی تھیں۔
غورطلب ہے کہ دی وائر سمیت بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعےرہنما،صحافی، کارکن، سپریم کورٹ کےعہدیداروں کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔
اس کڑی میں18جولائی سے دی وائر سمیت دنیا کے 17 میڈیا اداروں نے 50000 سے زیادہ لیک ہوئے موبائل نمبروں کے ڈیٹابیس کی جانکاریاں شائع کرنی شروع کی تھی،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کی جا رہی تھی یا وہ ممکنہ سرولانس کے دائرے میں تھے۔
بتا دیں کہ اس میڈیا کنسورٹیم نے لگاتار پیگاسس سرولانس کو لےکر رپورٹ شائع کی، جن میں بتایا گیا کہ مرکزی وزیروں،40 سے زیادہ صحافیوں، اپوزیشن رہنماؤں، ایک موجودہ جج، کئی کاروباریوں اور کارکنوں سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانیوں کے موبائل نمبر اس لیک کیے گئے ڈیٹابیس میں شامل تھے جن کی پیگاسس سے ہیکنگ کی گئی یا وہ ممکنہ طور پر نشانے پر تھے۔
دی وائر نےفرانس کی غیرمنافع بخش فاربڈین اسٹوریز اور ایمنیسٹی انٹرنیشنل سمیت دی واشنگٹن پوسٹ ، دی گارڈین اور لموند جیسے16دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مل کر یہ رپورٹس شائع کی۔
یہ جانچ دنیا بھر کے 50000 سے زیادہ لیک ہوئے موبائل نمبروں کی ایک فہرست پر مرکوزتھی، جن کی اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے سرولانس کی جا رہی تھی۔ اس میں سے کچھ نمبروں کی ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے فارنسک جانچ کی ہے، جس میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ان پر پیگاسس اسپائی ویئر سے حملہ ہوا تھا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے سیکیوریٹی لیب کی تفصیلی جانچ سے پتہ چلا تھا کہ دی وائر کے کچھ صحافیوں کے فون کی بھی جاسوسی کی گئی تھی۔
ان رپورٹس کو لےکر ہندوستانی پارلیامنٹ میں بھی کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ سپریم کورٹ موجودہ وقت میں کچھ صحافیوں اور کارکنوں کی پی آئی ایل کی عرضیوں پرشنوائی کر رہا ہے، جن کے فون پیگاسس کے ذریعے ٹیپ کیے گئے تھے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)