امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کےچارممبروں نے ایک بیان جاری کر کےکہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر کے غلط استعمال کے سلسلے میں حالیہ انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے۔
امریکی قانون ساز(بائیں سے دائیں) ٹام مالناوسکی، کیٹی پورٹر، ہواکین کاسترو اور انا جی ایشو۔ (فوٹو: وکی میڈیا کامنس)
نئی دہلی:امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی کے چار معروف ممبروں نے خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کو فورا بند کرنے یااس پر پابندی عائد کرنے کامطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کمپنیاں‘سائبر دنیا کے اے کیو خان’جیسی ہیں۔ (اے کیوخان پاکستانی ایٹم بم کے خالق تھے۔)
گزشتہ سوموار کو ڈیموکریٹ کانگریس کے ممبر ٹام مالناوسکی، کیٹی پورٹر، ہواکین کاسترو اور انا جی ایشو نے کہا کہ پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال کے بارے میں حالیہ میڈیا رپورٹس دکھاتی ہیں کہ اس انڈسٹری کو سخت ضابطوں کے تحت لانے کی بے انتہا ضرورت ہے۔
مالناوسکی کےآفس کی طر ف سے
جاری بیان میں کہا گیا ہے،‘اب بہت ہو گیا ہے۔این ایس اوگروپ کے سافٹ ویئر کے غلط استعمال کے سلسلے میں حالیہ انکشافات ہمارےیقین کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے۔’
فرانس واقع میڈیا نان پرافٹ فاربڈین اسٹوریز نے سب سے پہلے 50000 سے زیادہ ان نمبروں کی فہرست حاصل کی تھی، جن کی اسرائیل کے این ایس او گروپ کے ذریعے بنےپیگاسس اسپائی ویئر سےنگرانی کیے جانے کا امکان ہے۔اس میں سے کچھ نمبروں کی ایمنسٹی انٹرنیشل نے فارنسک جانچ کی،جس میں یہ پایا گیا کہ ان پر پیگاسس کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔
فاربڈین اسٹوریز نےاس ‘نگرانی فہرست’ کو دی وائر سمیت دنیا کے 16میڈیا اداروں کے ساتھ ساجھا کیا،جنہوں نے پچھلے ایک ہفتے میں ایک کے بعد ایک بڑے انکشاف کیے ہیں۔ اس پوری رپورٹنگ کو ‘پیگاسس پروجیکٹ’ کا نام دیا گیا ہے۔
ہندوستان میں ممکنہ نگرانی کے دائرے میں رہے صحافیوں، رہنماؤں،وزیروں، سماجی کارکنوں، جانچ ایجنسی کے افسروں،کشمیر کے رہنماؤں، فوج ، بی ایس ایف اور ہائی پروفائل سرکاری محکمہ کے عہدیداروں وغیرہ کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔
این ایس او گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے پروڈکٹ پیگاسس کو صرف ‘سرکاروں’ کو ہی بیچتے ہیں۔ وہیں حکومت ہند نے پیگاسس کے استعمال کو لےکر نہ توقبول کیا ہے اور نہ ہی انکار کیا ہے۔ پیگاسس نے اس فہرست کے کسی بھی نمبر کی ہیکنگ سے انکار کیا ہے۔
امریکی قانون سازوں نے اپنی سرکار سے فوراًمؤثر قدم اٹھانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا، ‘تاناشاہوں کو ایسےحساس آلات بیچنے والی کمپنیاں سائبر دنیا کی اے کیو خان ہیں۔ ان پر روک لگائی جانی چاہیے اوراگر ضروری ہو تو بند کر دیں۔’
این ایس او گروپ کے انکار کو ‘قابل اعتماد نہیں’ بتاتے ہوئے ممبروں نے کہا کہ انہوں نے ‘چنے گئے نمائندوں ، ہیومن رائٹس کارکنوں ،صحافیوں اور سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کی طرف سے باربارتشویش کے اظہار کو نظر انداز’ کیا ہے۔
ہندوستان میں دی وائر نے ایسےتقریباً 140 لوگوں کے نام اجاگر کئے ہیں، جن کےنمبر ممکنہ نگرانی فہرست میں شامل تھی اور ان کی نگرانی کیے جانے کاامکان ہے۔
ممبروں نے ایک بیان میں کہا، ‘نجی کمپنیوں سےاسپائی ویئر خریدنے والی تاناشاہی سرکاریں دہشت گردی اورپرامن احتجاج کے بیچ کوئی فرق نہیں کرتی ہیں۔اگر وہ کہتے ہیں کہ وہ ان آلات کا استعمال صرف دہشت گردوں کے خلاف کر رہے ہیں، تو کسی بھی تعقل پسند شخص کو یہ مان لینا چاہیے کہ وہ صحافیوں اور کارکنوں کے خلاف بھی ان کا استعمال کر رہے ہیں۔ واجب استعمال کی یقین دہانی کی بنیاد پرسعودی عرب، قزاقستان اور روانڈا جیسی سرکاروں کو سائبر گھس پیٹھ تکنیک بیچنا مافیا کو بندوقیں بیچنے جیسا ہے اور یہ یقین کرنا کہ ان کا استعمال وہ صرف ٹارگیٹ پریکٹس کے لیے کریں گے۔’
معلوم ہو کہ پیگاسس پروجیکٹ کے تحت اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ سعودی اقتدار کے خلاف بولنے والے جمال خاشقجی کی قریبی خاتون کو بھی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ سب جمال خاشقجی کےقتل کے دوران کیا گیا تھا۔
اتنا ہی نہیں، اس فہرست میں فرانسیسی صدرایمانویل میکخواں، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا سمیت
دنیا بھر کے کئی رہنماؤں کے نمبر شامل ہیں، جو کہ پیگاسس کے ممکنہ نشانے پر تھے۔
امریکی ممبروں نے سرکار کی جانب سے فوراًقدم اٹھانے کے لیے چھہ قدم بتائے ہیں، جس میں این ایس او گروپ کو امریکی کامرس ڈُپارٹمنٹ مقتدرہ اس فہرست میں شامل کرنا ہے جو ان سائبر آلات تاناشاہی سرکاروں کو بیچنے والے افراد کے خلاف پابندی عائد کرنے کاحکم دینے کے لیے ضابطہ کی تشکیل کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے پیگاسس کے نشانے پر آئے سبھی معاملوں کے جانچ کی مانگ کی ہے۔
(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)