لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بتایا کہ حکومت کے ذریعے بلائے گئے کل جماعتی اجلاس میں حزب مخالف نے مانگ کی کہ سیشن کے دوران اقتصادی بحران ، بےروزگاری اور زرعی بحران کے مدعوں پر چرچہ ہونی چاہیے۔
نئی دہلی: پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے اتوار کو بلائے گئے کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھروسہ دلایا کہ حکومت سبھی مدعوں پر گفتگو کے لئے تیار ہے، جبکہ حزب مخالف نے لوک سبھا رکن پارلیامان فاروق عبداللہ کی حراست کے مدعے کو پرزور طریقے سے اٹھایا اور مانگ کی کہ ان کو ایوان میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔
لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بتایا کہ حکومت کے ذریعے بلائے گئے اجلاس میں حزب مخالف نے مانگ کی کہ سیشن کے دوران اقتصادی بحران، بےروزگاری اور زرعی بحران کے مدعوں پر گفتگو ہونی چاہیے۔
Parliamentary Affairs Minister Pralhad Joshi in Lok Sabha as few MPs raise slogans during Question Hour: The PM has assured that the government is ready to hold discussions on all matters. pic.twitter.com/OsaDYy0YOH
— ANI (@ANI) November 18, 2019
پارلیامانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے صحافیوں کو بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پارلیامنٹ کا سب سے اہم کام چرچہ اور بحث کرنا ہے۔ 27 جماعتوں کے ممبروں نے اجلاس میں حصہ لیا۔ جوشی کے مطابق ، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ سیشن پچھلے سیشن کی طرح نتیجہ خیز ہونا چاہئے۔ انہوں نے مودی کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا، ‘ حکومت ایوانوں کے اصولوں اور پروسیس کے دائرے میں تمام مدعوں پر گفتگو کے لئے تیار ہے۔ ‘
وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ پارلیامنٹ میں تعمیری گفتگو نوکرشاہی کو بھی محتاط رکھتی ہے۔
#WATCH Prime Minister Narendra Modi: We want frank discussions on all matter. It is important that there should be quality debates, there should be dialogues and discussions, everyone should contribute to enrich the discussions in the Parliament. #WinterSession pic.twitter.com/paSyimPw0J
— ANI (@ANI) November 18, 2019
ذرائع نے بتایا کہ حزب مخالف رہنماؤں نے فاروق عبداللہ کی حراست کا مدعا اٹھایا اور مانگ کی کہ ان کو سیشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے، لیکن حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں ملا۔ نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیامان حسنین مسعودی نے بتایا کہ فاروق عبداللہ کی حراست کا مدعا کل جماعتی اجلاس میں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیامنٹ کے سیشن میں ان کی حصے داری کو یقینی بنانا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔
راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا، ‘ کسی رکن پارلیامان کو غیر قانونی طور پر حراست میں کیسے لیا جا سکتا ہے؟ ان کو پارلیامنٹ کے سیشن میں حصہ لینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ‘ اس کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ اور کئی سینئر حزب مخالف رہنماؤں نے حصہ لیا۔
Adhir Ranjan Chowdhury, Congress: It is incumbent upon the govt to run the House smoothly so that Opposition parties will be able to express their views, articulate their opinion in an appropriate manner. This is the essence of Parliamentary democracy. #WinterSession https://t.co/EmUtTBimx6
— ANI (@ANI) November 18, 2019
اجلاس میں مرکزی وزیر تھاورچند گہلوت، لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری، راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد اور راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے نائب رہنما آنند شرما بھی موجود تھے۔ اجلاس میں موجود رہنماؤں میں ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیریک او برائن، ایل جے پی رہنما چراغ پاسوان اور سماجوادی پارٹی کے رہنما رام گوپال یادو، تیلگو دیشم پارٹی کے جےدیو گلہ اور وی وجے سائی ریڈی بھی شامل تھے۔
مرکزی حکومت کے ذریعے بلائے گئے اس اجلاس کی نظامت پارلیامانی امورکے وزیر پرہلاد جوشی اور وزیر مملکت برائے پارلیامانی امور ارجن میگھوال نے کی۔ لوک سبھ اسپیکر اوم برلا نے سنیچر کو تمام سیاسی جماعتوں سے ایوان کو صحیح طریقے سے چلانے کے لئے تعاون کی اپیل کی تھی۔ اجلاس کے بعد برلا نے کہا کہ ایوان میں مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے الگ الگ مدعوں کا ذکر کیا، جن پر وہ 18 نومبر سے 13 دسمبر تک چلنے والے سرمائی اجلاس کے دوران چرچہ کرنا چاہتے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)