
پاکستان کے شورش زدہ علاقے بلوچستان میں مسلح باغیوں نے 11 مارچ کو سینکڑوں افراد کو لے جارہی ایک مسافر ٹرین پر حملہ کرتے ہوئے تقریباً 425 مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن کے دوران 16 دہشت گرد مارے گئے ہیں اور 104 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے۔

پاکستانی ٹرین۔ (فائل فوٹو: lukexmartin/Flickr. CC BY-NC-ND 2.0)
نئی دہلی: پاکستان کے شورش زدہ علاقے بلوچستان میں منگل (11 مارچ) کو مسلح باغیوں نے سینکڑوں افراد کو لے جا رہی ایک مسافر ٹرین پر گولہ باری کی۔
رپورٹ کے مطابق ، ریلوے حکام نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ملک کے شمال میں پشاور جا رہی تھی، جس میں 500 کے قریب مسافر سوار تھے۔
کوئٹہ میں ریلوے کے ایک سینئر اہلکار محمد کاشف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’450 سے زائد مسافروں کو مسلح افراد نے یرغمال بنا یا ہے۔’
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے منگل کی دوپہر ایک بجے ہوئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس نے کہا کہ انہوں نے پٹریوں پر بم دھماکہ کیا اور ٹرین پر قبضہ کر لیا۔ گروپ نے یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے مسافروں کو یرغمال بنالیا ہے، وارننگ دی کہ اگر انہیں بچانے کی کوئی کوشش کی گئی تو ‘سنگین نتائج’ بھگتنے ہوں گے۔
اس حملے میں ڈرائیور مبینہ طور پر زخمی ہوگیا، جب ٹرین بولن/کچھی کے ایک ویران علاقے میں رکی۔ ٹرین میں موجود سکیورٹی گارڈز نے جوابی فائرنگ کی۔
جس علاقے میں ٹرین رکی تھی وہ پہاڑی علاقہ ہے جس کی وجہ سے باغیوں کے لیے حملہ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
کئی دہشت گرد مارے گئے، سو سے زیادہ مسافر بچائے گئے
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن کرنے والے سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم ہوا، جس میں 16 دہشت گرد مارے گئے اور 104 مسافروں کو بچا لیا گیا۔
سینئر ضلع پولیس افسر رانا دلاور نے کہا، ‘متاثرہ ٹرین ابھی بھی جائے وقوع پر ہے اور مسلح افراد نے مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔’ انہوں نے کہا، ‘سکیورٹی فورسز نے ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر اور خصوصی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ مقامی حکام، پولیس اور ریلوے حکام نے بتایا کہ ٹرین ایک سرنگ میں پھنس گئی تھی اور ڈرائیور شدید زخمی ہونے کے بعد ماراگیا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے کہا ہے کہ وہ جاری فوجی آپریشن کے جواب میں 10 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دے گی۔
بی ایل اے نے فوج کے ہاتھوں اغوا کیے گئے بلوچ سیاسی قیدیوں، کارکنوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گروپ نے کہا، ‘بی ایل اے قیدیوں کی ادلا بدلی کے لیے تیار ہے۔ اگر مقررہ مدت میں ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے یا اس دوران قابض ریاست نے کوئی فوجی کارروائی کرنے کی کوشش کی تو تمام جنگی قیدی مارے جائیں گے اور ٹرین مکمل طور پر تباہ کر دی جائے گی۔’
افغانستان اور ایران کی سرحد سے ملحقہ صوبہ بلوچستان کی آزادی کے خواہاں گروپ نے کہا کہ یرغمالیوں میں پاکستانی فوج کے ارکان اور دیگر سکیورٹی اہلکار شامل ہیں جو چھٹی پر سفر کر رہے تھے۔
دلاور نے کہا کہ کچھ عسکریت پسندوں نے تقریباً 35 افراد کو پہاڑوں میں یرغمال بنا لیا ہے، جبکہ دیگر کو ابھی تک ٹرین میں قید رکھا گیا ہے۔
انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ 300 سے زائد یرغمالی محفوظ ہیں، تاہم سکیورٹی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اب تک 104 افراد کو بازیاب کرایا گیا ہے۔
ایک سکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایجنسی کو بتایا کہ حملے میں متعدد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، انہوں نے مزید کہا کہ ٹرین میں سوار 425 مسافروں میں 80 فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔
ایک اور سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ 104 مسافروں کو بچا لیا گیا، 17 زخمی افراد کو ہسپتال لے جایا گیا اور 16 عسکریت پسند کو مارگرایا گیا ہے، باقی کو گھیرے میں لے لیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔’
دوسری جانب بی ایل اے کا کہنا ہے کہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نے 30 فوجیوں اور ایک ڈرون کو مار گرایا ہے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے اس کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
دریں اثناء، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی اہلکار دہشت گردوں کو کھدیڑرہے ہیں۔
بلوچستان کے باغی کون ہیں؟
بی ایل اے بلوچستان کی آزادی کا مطالبہ کر رہی ہے ، جو پاکستان کے معدنیات سے مالا مال لیکن بہت کم آبادی والے صوبوں میں سے ایک ہے ۔ گروپ کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت خطے کے قدرتی وسائل کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
اس نے کئی دہائیوں سے خطے میں حکومت، مسلح افواج اور چینی مفادات کے خلاف حملے کیے ہیں ۔ اسی طرح کی شورشوں نے پڑوسی ملک ایران کے بلوچستان کے علاقے میں بھی حملوں کو جنم دیا ہے۔
بلوچ باغی باقاعدگی سے ٹرینوں کو نشانہ بناتے ہیں، جس کے لیے مسلح سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔
نومبر میں کوئٹہ میں ایک ٹرین اسٹیشن پر خودکش بم حملے میں مسافروں، ریلوے ملازمین اور سکیورٹی گارڈز سمیت 26 افراد مارے گئے تھے۔