امریکی شہری اور وال اسٹریٹ جرنل کے جنوب ایشیائی حلقے کے بیورو چیف ڈینیئل پرل کا سال 2002 میں پاکستان کے کراچی شہر سے اغواکرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: پاکستان کی ایک عدالت نے سال 2002 میں ہوئے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل معاملے کے کلیدی ملزم کی موت کی سزا جمعرات کو سات سال قید میں بدل دی۔د ی ایکسپریس ٹربیون کی خبر کے مطابق، اس معاملے کے کلیدی ملزم برٹن میں پید ا ہوئے احمد عمر سعید شیخ کو انسداد دہشت گردی عدالت نے جو سزا سنائی تھی، اس کو سندھ ہائی کورٹ نے پلٹ دیا۔
سال 2002 میں امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل معاملے میں احمد عمر سعید شیخ کے ساتھ چار لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، جن میں احمد کو موت کی سزا اوردوسرے تین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ احمد عمر سعید شیخ پچھلے 18 سالوں سے جیل میں ہے۔
اس کے علاوہ معاملے کے تین دوسرے ملزمین کو رہا کر دیاگیا ہے۔ملزمین کے وکیل خواجہ نوید نے بتایا، ‘عدالت نے عمر کی موت کی سزا کو سات سال کی قید کی سزا میں تبدیل کر دیا ہے۔ قتل کے الزام ثابت نہیں ہو پائے تھے، اس لیے اغواکے لیے عدالت نے سات سال کی سزا سنائی ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘کیونکہ عمر پہلے ہی 18 سال جیل کی سزا کاٹ چکے ہیں، اس لیے آج ہی ان کی رہائی کے حکم جاری کئے جائیں گے۔ اور وہ کچھ دنوں میں رہا ہو جائےگا۔’نوید نے بتایا کہ اس معاملے کے تین دوسرے مجرم جو عمر قید کی سز کاٹ رہے تھے، ان کو بری کر دیا گیا۔
ڈینیئل پرل ایک امریکی شہری اور وال اسٹریٹ جرنل کے جنوب ایشیائی حلقےکے بیوروچیف تھے۔ جس وقت ان کا اغوا کیا گیا تھا وہ کراچی میں اسلامی دہشت گردی پرتحقیق کر رہے تھے۔ 23 جنوری، 2002 کو کراچی سے ان کا اغوا کر لیا گیا تھا اور اور جب ان کی مانگیں پوری نہیں ہوئیں تو ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
15 جولائی، 2002 کو حیدرآباد انسداد دہشت گردی عدالت نے کلیدی ملزم احمد عمر شیخ کوصحافی کا اغوا کرنے اور اس کا قتل کرنے کے لیے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس کے تین ساتھیوں فہد نسیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں سے ہرایک کو 500000 روپے کا جرمانہ لگایا گیا تھا۔
عدالت نے مجرمین کو ڈینیئل پرل کی بیوی میرین پرل کو 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔ مجرمین نے 19 جولائی، 2002 کو ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کےاپنی سزاکو رد کرنے کی اپیل کی تھی۔وہیں سرکار نے بھی اپیل دائر کرکے تینوں مجرمین کوسزائے موت دینے کی مانگ کی تھی۔
سال 2014 میں انسداد دہشت گردی عدالت نےشواہد کے فقدان میں معاملے کے دوسرے ملزم ہاشم کو بری کر دیا تھا۔اسی سال احمد عمر سعید شیخ نےمبینہ طور پر جیل میں کپڑے سے پھانسی لگاکر خودکشی کی کوشش کی تھی۔ اس وقت کے ڈپٹی جیل سپرٹنڈنٹ ماجد اختر نے دی ایکسپریس ٹربیون کو بتایا تھا کہ جیل حکام نے ان کی کوششوں کو ناکام کر دیا تھا۔