لکش دیپ انتظامیہ کے حالیہ احکامات میں کہا گیا کہ عوامی مقامات، گھروں کے آس پاس ناریل کے چھلکے، پیڑ کی پتیاں، ناریل کے خول، ٹہنیاں وغیرہ ملنے پر جرمانہ لگایا جائےگا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو جرما نے کے بجائے کچرے کے لیے مؤثر نظام کو لاگو کرنا چاہیے۔
نئی دہلی: لکش دیپ کے مقامی لوگوں نے گھروں کے آس پاس ناریل پیڑ کے پتوں، تنوں یا ناریل کے خول پائے جانے پر جرمانہ لگانے کے انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف سوموار کو ناریل کے پتوں کے ساتھ احتجاج کیا۔
سیو لکش دیپ فورم (ایس ایل ایف)کے زیر اہتمام مقامی لوگوں نے ناریل کے پتوں کے ڈھیر کے سامنے کھڑے ہوکرانتظامیہ کے عوام مخالف فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ اس دوران لوگ ہاتھوں میں پلےکارڈ پکڑے ہوئے تھے، جن پر لکھا تھا، ملچنگ شروع کریں اور جرمانہ لگانا بند کریں۔
دراصل ملچنگ یا پلوار مٹی کے کٹاؤ کو روکنے، نمی کے بخارات کو روکنے اور کھرپتوار کے اضافہ کو روکنے کے لیے مٹی کی سطح کو ڈھکنے کا عمل ہے۔اس ایک گھنٹے کے احتجاج میں مقامی لوگوں نےانتظامیہ سے ان پر جرمانہ لگانے کے آرڈر کو واپس لینے اور ناریل سے نامیاتی مادے کو کھاد میں تبدیل کرنے کی تکنیک لانے کی اپیل کی تاکہ مٹی کی زرخیزی اورمعیارکو بہتر بنایاجا سکے۔
لکش دیپ ایم پی محمد فیضل پی پی نے کہا، ‘ہماری مانگ یہ ہے کہ لوگوں پر لگائے گئے جرما نے کو واپس لیا جانا چاہیے اور کچرے کو نمٹانے کے لیے ایک مؤثر نظام کو لاگو کیا جانا چاہیے۔ جب تک یہ نظام لاگو نہیں کیا جاتا تب تک انتظامیہ کی جانب سے لوگوں سے ان کے گھروں یا پراپرٹی میں گرنے والے ناریل اور تاڑ کے پتے، تنے یا پھل پر لگنے والے جرما نے کو اکٹھا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘مقامی لوگوں سے پتیوں اور پیڑوں کے دیگرحصوں کا سائنٹفک پروسسنگ کہاں کیے جانے کی امید کی جاتی ہے۔’لوک سبھاایم پی نے کہا کہ دیپ کے لوگ اپنی خود کی پروسسنگ یونٹ یا کوڑا جلانے کی مشین نہیں رکھ سکتے۔ یہ انتظامیہ کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے سینٹر دستیاب کرائیں۔
انہوں نے کہا، ‘اگر اس طرح کی سہولیات دستیاب ہیں اور لوگ اس پر عمل نہیں کر رہے ہیں تو آپ جرمانہ لگا سکتے ہیں۔انتظامیہ کی اہم ذمہ داری دیپ میں کوڑا جلانے جیسی سائنسی پروسیسنگ یونٹوں کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
کورونا مہاماری کے مدنظر دیپ پر صفائی کو لے کر چار جون کو جاری آرڈر میں کہا گیا کہ کسی بھی کیمپس میں رہ رہی ہر فیملی کو کچھ اسٹینڈرڈ کے ساتھ اپنے اپنے گھر کے آس پاس ہروقت صفائی بنائے رکھنی ہے۔
آرڈر میں کہا گیا کہ عوامی مقامات، گھروں کے آس پاس ناریل کے چھلکے، پیڑ کی پتیاں، ناریل کے خول، ٹہنیوں وغیرہ کو زمین مالکان کے ذریعےماحولیات کو متاثر کیے بناسائنسی طور پر نمٹان کیا جانا چاہیے۔
آرڈر میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی شخص کو ناریل توڑنے یا پھینکنے، بچی ہوئی سبزیوں اور پھلوں کو سڑکوں، ٖفٹ پاتھ، عوامی مقامات، لیگون، سمندری ساحلوں پر پھینکنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی سڑک کنارے، کھلے میں یا پھر سمندر کنارے کسی بھی طرح کا ٹھوس کچرا جلانے پر بھی پابندی ہے۔
آرڈر میں کہا گیا کہ جو بھی ان ضابطوں کی خلاف ورزی کرےگا، ان پر لکش دیپ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ضمنی قوانین ، 2018 کے شیڈول ایک کے تحت سزا دی جائےگی اور ساتھ میں اس پر آئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت بھی کارر وائی کی جائےگی۔
بتا دیں کہ مسلم اکثریتی لکش دیپ حال ہی میں لائے گئے کچھ اہتماموں کو لےکرتنازعہ میں ہے۔ وہاں کےایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو ہٹانے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
پچھلے سال دسمبر میں لکش دیپ کا چارج ملنے کے بعد پرفل کھوڑا پٹیل لکش دیپ اینیمل پروٹیکشن ریگولیشن، لکش دیپ اینٹی سوشل ایکٹیویٹیشن پروینشن ریگولیشن، لکش دیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن اور لکش دیپ پنچایت سے متعلق ضابطوں میں ترمیم کے مسودے لے آئے ہیں، جس کی تمام اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے پٹیل پر مسلم اکثریتی لکش دیپ سے شراب نوشی سے پابندی ہٹانے، جانوروں کی حفاظت کا حوالہ دیتے ہوئے بیف پر پابندی لگانے اورکوسٹ گارڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کی بنیاد پرساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑوں کو توڑنے کاالزام لگایا ہے۔
ان قوانین میں انتہائی کم جرائم والے اس یونین ٹریٹری میں اینٹی غنڈہ ایکٹ اور دو سے زیادہ بچے والوں کو پنچایت انتخاب لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
اس سے پہلے لکش دیپ کے ساتھ بےحد مضبوط سماجی اورثقافتی رشتہ رکھنے والے کیرل کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ لیفٹ پارٹیوں اور کانگریس کےرکن پارلیامنٹ نے صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سلسلے میں خط بھی لکھا تھا۔
کیرل اسمبلی نے لکش دیپ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے 24 مئی کومتفقہ طور پر ایک تجویزپاس کی، جس میں ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلائے جانے کی مانگ کی گئی اور مرکز سے فوراً دخل اندازی کرنے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ لکش دیپ کے لوگوں کی زندگی اور ان کے ذریعہ معاش کی حفاظت ہو سکے۔
لکش دیپ کی عوام نے عوام مخالف قدم اٹھانے کے مدعے پرایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلانے اور مسودہ قانون کو رد کرنے کی مانگ کو لےکر پانی کے اندراحتجاجی مظاہرہ کرنے کے ساتھ اپنے گھروں کے باہر 12 گھنٹے کی ہڑتال بھی کی۔
مظاہرین نے ‘لکش دیپ فورم بچاؤ’ کے بینر تلے عرب ساگر کے اندر اور اپنے گھروں کے باہر ‘ایل ڈی اےآر قانون واپس لو’ اور ‘لکش دیپ کے لیے انصاف’ لکھے ہوئے پلے کارڈدکھائے اور سوشل میڈیا پر تصویریں شیئرکیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)