آکاش وانی اور دوردرشن نے اپوزیشن لیڈروں کی تقریر سے مسلم اور بینکرپسی جیسے الفاظ حذف کروائے

لوک سبھا انتخابات کے دوران قومی اور ریاستی سطح کی جماعتوں کو آکاش وانی اور دوردرشن کے ذریعے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن کے دو لیڈران - سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور آل انڈیا فارورڈ بلاک کے جی دیوراجن نے کہا کہ ان کی تقریروں میں ترمیم کی گئی۔

لوک سبھا انتخابات کے دوران قومی اور ریاستی سطح کی جماعتوں کو آکاش وانی اور دوردرشن کے ذریعے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن کے دو لیڈران – سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری  سیتارام یچوری اور آل انڈیا فارورڈ بلاک کے جی دیوراجن نے کہا کہ ان کی تقریروں میں ترمیم کی گئی۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: سرکاری چینل آکاش وانی اور دوردرشن نے دو اپوزیشن لیڈروں کواپنی تقریر سے ‘کمیونل اتھارٹیرین رجیم’ یعنی ‘فرقہ وارانہ آمرانہ حکومت’، ‘ڈریکونین لا’ اور ‘مسلم’ الفاظ حذف کرنے کو کہا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کو نئی دہلی کے دور درشن اسٹوڈیو میں اپنے ٹیلی ویژن خطاب کے دوران دو الفاظ حذف کرنے پڑے۔

سی پی آئی (ایم) لیڈر کو اپنی انگریزی تقریر میں ‘بینکرپسی’ کی جگہ ‘فیلیر’ کا لفظ استعمال کرنا پڑا۔ جبکہ آل انڈیا فارورڈ بلاک (اے آئی ایف بی) کے لیڈر جی دیوراجن کو اپنی تقریر میں لفظ ‘مسلمان’ سے گریز کرنے کو کہا گیا  تھا۔ دیوراجن کولکاتہ میں ریکارڈنگ کر رہے تھے۔

قومی اور ریاستی سطح کی جماعتوں کو آکاش وانی اور دوردرشن کے ذریعے عوام تک اپنے خیالات پہنچانے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ یچوری اور دیوراجن کے ساتھ یہ واقعہ لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے انہیں دیے گئے وقت کے دوران ہی پیش آیا۔

پرسار بھارتی نے کیا کہا؟

اس معاملے میں پرسار بھارتی کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو دونوں الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کے طے کردہ ‘ضابطے’ کی پیروی کرتے ہیں۔ لیکن یہ اکثر لیڈروں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ہمارے پاس ایسی مثالیں بھی ہیں جب وزرائے اعلیٰ کی تقاریر کو ‘صحیح’ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف،  سیتارام یچوری نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں کہا، ‘یہ عجیب ہے کہ انہیں میری ہندی تقریر میں کچھ بھی غلط نہیں ملا، حالانکہ یہ اصل انگریزی کا ہی ترجمہ تھا۔ ان کی تجویز پر مجھے اپنی انگریزی تقریر میں ترمیم کرنا پڑی۔’

دیوراجن نے کہا، ‘میرے خطاب میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) میں امتیازی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک لائن تھی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ لفظ مسلم کو ہٹانا پڑے گا۔ میں نے استدلال کیا کہ مجھے اس لفظ کی ضرورت کیوں ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ سی اے اے مسلمانوں کے لیے امتیازی ہے کیونکہ اس کے تحت ان کے سوا دیگر اقلیتی برادریاں شہریت کے اہل ہیں۔ لیکن مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔’

مقررین کے لیے رہنما اصول کیا ہیں؟

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مقررین سے کہا جاتا ہے کہ وہ دوسرے ممالک پر تنقید کرنے، مذاہب یا برادریوں کی مذمت کرنے، تشدد یا توہین عدالت کو ہوا دینے والی ہر چیز سے پرہیز کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسا کچھ بھی نہ کہا جائے جو صدر اور عدلیہ پر الزام ہو اور جس سے ملک کی خودمختاری، سالمیت اور اتحاد متاثر ہو۔

ہدایات کے مطابق، مقررین کسی بھی شخص کا نام لے کر تنقید نہیں کر سکتے۔