اڑیسہ: بی جے پی کارکنوں نے بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں مزدوروں کو پکڑا، پولیس نے کہا – بنگال  مرشدآباد کے شہری

بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان بی جے پی کارکنوں نے سنبل پور ضلع میں درانداز ہونے کے شبہ میں ایک کنسٹرکشن سائٹ سے 34 مزدوروں کو پکڑ ا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش سے نہیں تھے اور انہیں رہا کر دیا گیا۔

بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان بی جے پی کارکنوں نے سنبل پور ضلع میں درانداز ہونے کے شبہ میں ایک کنسٹرکشن سائٹ سے 34 مزدوروں کو پکڑ ا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش سے نہیں تھے اور انہیں رہا کر دیا گیا۔

ریاستی حکومت کی ہدایات کے بعد ساحلی سرحد پر پولیس کی نگرانی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@odisha_police)

ریاستی حکومت کی ہدایات کے بعد ساحلی سرحد پر پولیس کی نگرانی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@odisha_police)

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان  بی جے پی کی یوتھ ونگ – بھارتیہ جنتا یووا مورچہ – کے کئی کارکنوں نے سنیچر  کو اڑیسہ کے سنبل پور ضلع میں ایک کنٹرکشن سائٹ  پر 34 لوگوں کو ہندوستان میں گھس  پیٹھ کرنے والے بنگلہ دیشی شہری ہونے کے شبہ میں پکڑ لیا اور انہیں مقامی پولیس کے حوالے کر دیا۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ، حکام  نے بعد میں بتایا کہ پولیس کی تصدیق کے بعد کہ وہ بنگلہ دیش سے نہیں تھے، انہیں رہا کر دیا گیا ۔

ان کی شناخت کی تصدیق کرنے کے بعد انتھا پلی پولیس نے بتایا کہ 34 افراد – اصل میں مغربی بنگال کے مرشد آباد علاقےکے ہیں –  جو پچھلے کچھ مہینوں سے مغربی اڑیسہ شہر کے بدھراجہ علاقے میں مذکورہ سائٹ پر کام کر رہے تھے۔

اس پیش رفت سے واقف سنبل پور پولیس افسر نے کہا، ‘ہمیں کچھ بھی مشکوک نہیں ملا، اس لیے ہم نے تمام 34 افراد کو رہا کر دیا۔’

دریں اثنا، ایک سینئر اہلکار نے اتوار کو بتایا کہ  مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اتوار کو اپنے اڑیسہ ہم منصب موہن چرن ماجھی کو فون کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ اڑیسہ میں ان کی  ریاست میں مزدوروں  پر حملے کے مبینہ واقعات کی تحقیقات کریں۔

اہلکار نے کہا، ‘مغربی بنگال سے کئی  لوگ کام کرنے کے لیے اڑیسہ گئے ہیں۔ ایسی خبریں  ہیں کہ انہیں مقامی لوگوں کی جانب سے مارا پیٹا جا رہا ہے اور تشدد کا نشانہ بنایا  جا رہا ہے کیونکہ انہیں شک ہے کہ وہ بنگلہ دیش سے ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ سے بات کی اور ان سے جلد از جلد معاملے کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی۔‘

بنرجی نے مزدوروں سے  جلد از جلد مغربی بنگال واپس آنے  اور اپنی ریاست میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

بی جے پی سنبل پور یونٹ کے صدر گریش پٹیل نے اخبار کو بتایا کہ انہوں نے (مزدوروں سے) پوچھ گچھ کے دوران شناخت، پتہ اور والدین کے ناموں کے بارے میں تسلی بخش معلومات دینے میں ناکام رہنے کےبعد  34 افراد کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

پٹیل نے کہا، ‘ مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کا باشندہ ہونے کا دکھاوا کرنے والے کئی  بنگلہ دیشی شہری سنبل پور میں گھس پیٹھ کرتے ہیں اور غیر قانونی طور پر رہتے ہیں، اور پھر یہاں آباد ہو جاتے ہیں۔’

پٹیل نے یہ بھی الزام لگایا کہ 34 افراد کے پاس فرضی آدھار کارڈ تھے۔ پٹیل نے کہا، ‘وہ اپنے والدین اور آبائی مقامات کے بارے میں صحیح معلومات نہیں دے سکے۔ چنانچہ ہم نے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔ ہم ایسا کرتے رہیں گے۔‘

بنگلہ دیش میں بدامنی کے پیش نظر، اڑیسہ، جس کی سرحد تقریباً 480 کلومیٹر لمبی ہے، نے پہلے ہی کیندرپاڑہ، جگت سنگھ پور، بھدرک اور بالاسور کے ساحلی اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا ہے۔ انٹلی جنس بیورو، ہندوستانی بحریہ اور کوسٹ گارڈ سمیت مختلف ایجنسیوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران ریاستی حکومت نے حکام کو اپنے ساحلوں کو محفوظ بنانے اور اڑیسہ میں بنگلہ دیشی شہریوں کی دراندازی  کوروکنے کی ہدایت کی۔

مرکزی حکومت کی پناہ گزینوں کی آبادکاری کی پالیسی کے مطابق ،ریاست کے 11 اضلاع میں 157432 بنگلہ دیشی آباد کاروں کو ہندوستانی شہری کے طور پر آباد کیا گیا ہے، جن میں سے 80 فیصد ملکان گیری اور نب رنگ پور اضلاع میں ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اڑیسہ میں کیندرپاڑہ ، بھدرک، جگت سنگھ پور، بالاسور، خردا جیسے اضلاع میں 3740 بنگلہ دیشی درانداز ہیں۔

بھدرک ضلع میں مقامی لوگوں نے سات مشتبہ افراد کو پکڑ ا

اتوار کو بھدرک ضلع کے باسودیو پور علاقے میں اسی طرح کے ایک واقعے میں کئی رہائشیوں نے سات دیگر افراد کو پکڑا – جن پر درانداز ہونے کا شبہ تھا – اور انہیں مقامی پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس پر پولیس نے کہا کہ وہ ابھی تک ان کی شناخت کی تصدیق کر رہے ہیں اور اسی کے مطابق کارروائی کریں گے۔

اڑیسہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ذرائع نے بتایا کہ مقامی لوگوں میں شک اس وقت بڑھ گیا جب انہوں نے اٹل بہاری ہائی اسکول کے قریب ایک آٹو رکشہ سے چھ نامعلوم افراد کو اترتے دیکھا۔

ان کی حرکات پر شک کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے انہیں  روکا اور مبینہ طور پر پایا کہ وہ بنگلہ دیشی ہیں۔ اس کے بعد مقامی لوگوں نے باسودیو پور پولیس کو معاملے کی اطلاع دی اور پولیس نے مشتبہ افراد کو اپنی حراسٹ میں لے لیا۔

مقامی رہائشی بیجے بندھ نے کہا، ‘جب ہم نے ان سے اس کی قومیت کے بارے میں پوچھا تو انہوں  نے بتایا کہ وہ بنگلہ دیش سے ہے۔ تاہم، ان کے پاس حکومت کی طرف سے جاری کردہ کوئی قانونی  شناختی کارڈ نہیں ہے۔ انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔‘

ایک اور واقعے میں ایک اور مشتبہ بنگلہ دیشی شہری کو نائیکنیڈیہ پولیس حدود کے تحت نل بانکا چک سے حراست میں لیا گیا ہے۔

ایک اور مقامی رہائشی دین بندھو بہرا نے بتایا، ‘اس شخص نے ہمیں بتایا کہ اس کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے۔ اس کے پاس سے ایک چاقو، ایک کمبل اور مچھر دانی ملی ہے۔ پولیس کو واقعے کی اطلاع دینے کے بعد پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔‘

دریں اثنا، اڑیسہ کے علاقے میں بنگلہ دیشی شہریوں کی ممکنہ دراندازی کی کوششوں کے پیش نظر ساحلی اور سمندری پولیس کو چوکس رہنے کو کہا گیا ہے۔ قواعد کے مطابق میری ٹائم پولیس کو سمندر میں پانچ ناٹیکل میل تک گشت کی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔