اڑیسہ کے برگڑھ علاقے میں امبیڈکر جینتی کے موقع پر 14 اپریل کو بھیم آرمی کی قیادت میں ایک بائیک ریلی نکالی گئی تھی۔ الزام ہے کہ اس ریلی پر بجرنگ دل کے 40-50 کارکنوں نے لاٹھی-ڈنڈوں اور چاقوؤں سے حملہ کر دیا تھا، جس میں 25 لوگ زخمی ہوگئے تھے۔ امبیڈکر کے پیروکاروں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس ان پر سمجھوتہ کرنے کا دباؤ بنا رہی ہے۔
ریلی میں رکاوٹ ڈالنے والے بجرنگ دل کے مبینہ کارکنان ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
نئی دہلی: امبیڈکر جینتی کے موقع پر 14 اپریل کو اڑیسہ کے برگڑھ علاقے میں امبیڈکرکے چاہنے والوں نے ایک بائیک ریلی نکالی تھی۔ بھیم آرمی کی طرف سے منعقداس ریلی میں چھوٹے مزدوروں اور کسانوں نے بڑے پیمانے پر شرکت کی تھی۔
اس ریلی پر مبینہ طور پر بجرنگ دل کے ارکان نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تشدد ہوا اور لوگ زخمی ہوئے۔ جلوس میں شامل چار افراد زخمی ہوئے اور 25 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
الزام ہے کہ بجرنگ دل کے ذمہ دار کارکنوں کی مبینہ طور پر شناخت کیے جانے کے باوجود اس معاملے میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس کی جانب سے معاملے کو دیکھ رہے ایڈوکیٹ مدھوسودن نے کہا، ریلی کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کے نام واضح ہو گئے ہیں،اس کے باوجود ابھی تک اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ اوپر سے پولیس کہہ رہی ہے کہ امبیڈکے پیروکاروں کو سمجھوتہ کرکے معاوضہ قبول کر لینا چاہیے۔ تاہم ہم انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مدھوسودن کے مطابق، 14 اپریل کو سہ پہر 3 بجےبجرنگ دل کے تقریباً 45 لوگوں نے لاٹھیوں، تلواروں اور چاقوؤں سے ریلی پر حملہ کردیا تھا۔
مدھوسودن نے الزام لگایا،انہوں نےبابا صاحب کے پوسٹر پھاڑ دیے اور ان پر پیشاب بھی کیا۔
دی وائر کے ذریعے دیکھے گئے ایک ویڈیو میں بھگوا پہنے لوگوں کو ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگاتے اور جلوس کو نشانہ بناتے ہوئے بایئک پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمی لوگوں اور توڑ پھوڑ کی تصاویر/ویڈیوز بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔
فی الحال اس معاملے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ایک ریلی نکالنے والوں کے خلاف اور دوسرا بجرنگ دل کے لوگوں کے خلاف۔
دی وائر کو موصولہ ایک خط میں، سب انسپکٹر جادو باغ نے ایف آئی آر کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے کہ ، جب بھیم آرمی کی ریلی گوڈ بھاگا چوک سے گزر رہی تھی، تب ہم نے بجرنگ دل کے 40-50 لوگوں کو غیر قانونی طورپرتلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ دیکھا۔ اس کی قیادت پرشانت بھائی نے کی تھی۔
انہوں نے بجرنگ دل کے ارکان پی شری ہری، پریم راج چھندا اور مانس بیسن کا نام بھی لیا۔ ایف آئی آر میں نامزد جلوس کے ارکان میں ببلو بیشاا، شنکر ناگ، ٹنکو اوگر اور دیگر شامل ہیں۔
جائے وقوع پر موجود پولیس۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
دونوں ایف آئی آر میں، آئی پی سی کی دفعہ 147، 148، 341، 294، 336، 427، 253 اور 149 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جو کہ سرکاری ملازمین کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے فسادات برپا کرنے، نقصان پہنچانے کے ارادے اورغیر قانونی اجتماع سے متعلق دفعات ہیں۔
بجرنگ دل کےلوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر میں دفعہ 25 بھی لگائی گئی ہے، جو غیر قانونی ہتھیار رکھنے سے متعلق ہے۔
بائیک ریلی کے زخمی ممبران میں سے ایک سنجے کمار نے کہا، ریلی سے ایک دن پہلے پولیس نے کہا تھا کہ امبیڈکرائیٹس کی ریلی کے بعد بجرنگ دل کی ریلی نکالی جائے گی، لیکن بجرنگ دل کے لوگوں نے (ہماری) ریلی میں رکاوٹ پیدا کی۔ یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح دلتوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کی بائیک کی توڑی گئی۔
امبیڈکرائٹ گروپ کے ارکان کا الزام ہے کہ پولیس کو معلوم تھا کہ بجرنگ دل کے ارکان ہماری ریلی کے جواب میں ایک ریلی نکالنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، بالکل آخر میں جب ہجوم منتشر ہورہی تھی، 10-12 لوگوں پر چاقوؤں اور کانچ کی خالی بوتلوں سے حملہ کیا گیا۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے بابو بیشرا نے کہا، یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا۔ ہمیں انصاف نہیں ملا، پولیس اب ہم پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ وہ تحریک کو دبانا اور ہماری آواز کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔
برگڑھ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے بات کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں، لیکن انہوں نے کسی کال کا جواب نہیں دیا۔ جواب موصول ہونے پر اسے اس رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔