نیتی آیوگ نے جمعرات کو منسٹری آف لیبر سے سروے کی کارروائی شروع کرنے اور 27 فروری کو اس کے نتائج پیش کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ اس کو مارچ کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جاسکے۔
نئی دہلی : مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے بے روزگاری پر نیشنل سیمپل سروے آفس(این ایس ایس او) کی رپورٹ سے کنارہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس کی جگہ پر مائکرو یونٹس ڈیولپمنٹ اینڈ ایفائنس ایجنسی (مدرا)یوجنا کے تحت روزگار پر لیبر بیورو کے سروے کے نتائج کو استعمال کرنے کی بات کہی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، نیتی آیوگ نے جمعرات کو منسٹری آف لیبر سے سروے کی کارروائی شروع کرنے اور 27 فروری کو اس کے نتائج پیش کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ اس کو مارچ کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جاسکے۔اس میٹنگ میں نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین راجیو کمار ، لیبر منسٹر سنتوش کمار گنگوار اور دوسرے افسروں نے حصہ لیا۔
بیورو کے سروے میں مدرا یوجنا کے ایک لاکھ ایسےفائدہ اٹھانے والوں کو شامل کیا گیا ہے، جنہوں نے اپریل 2015 سے 31 جنوری 2019 تک اس لون اسکیم کا فائدہ اٹھایا ہے۔نیتی آیوگ نے وزارت سے اس اسکیم کے ذریعے راست طور پر روزگا رپانے والے لوگوں اور اس سے پیدا ہونے والے مزید روزگاروں کی تعداد کا پتہ لگانے کو کہا ہے۔نیتی آیوگ کی منشا یہ ہے کہ ان نتائج کی بنیاد پر ایک تفصیلی رپورٹ تیار ہو، جس میں سرکاری ریکارڈوں کے مطابق 15.56 کروڑ مدرا اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کا حساب کتا ب ہو جبکہ لیبر منسٹری نے 10.5 کروڑ لوگوں کے اصل آدھار نمبر پر زور دیا ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں ایسے لوگ بھی ہیں جو روزگا سے سیلف امپلائمنٹ کی جانب بڑھے ہیں اور ایسا کرنے سے نئے روزگار پید اہوئے ہیں ۔ ان میں سے کچھ بینکوں نے 34.25 کروڑ لوگ جن دھن اکاؤنٹ ہولڈرس کو بھی مدرا اسکیم کے مستفید وں میں شامل کیا ہے۔نیتی آیوگ کو امید ہے کہ بیورو کی یہ رپورٹ این ڈی اے حکومت کی مدت کار کے دوران نوکریوں میں گراوٹ کو نمایاں کرنے والی ان دو رپورٹس کی بھی مدد کرے گی ، جن کو ابھی سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے۔
لیبر بیورو کے چھٹے سالانہ روزگار- بے روزگار سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 2016 سے 17 میں بے روزگاری کی شرح 4 سالوں کے سب سے اوپری سطح پر 3.9 فیصدی رہی جبکہ این ایس ایس او سروے کی رپورٹ میں بے روزگاری کی شرح 2017 سے 18 میں 45 سالوں کے سب سے اوپری سطح 6.1 فیصدی پر رہی تھی۔این ڈی اے کی مدت کار میں روزگار میں کمی کو لے کر تنقید کا نشانہ بننے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے اس مہینے کی شروعات میں پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ موجودہ وقت میں روزگار کے اعداد و شمار کو جمع کرنے کے لیے کوئی صحیح سسٹم نہیں ہے اور ان کی حکومت اعداد و شمار کو ایک ساتھ جمع کرنے کی جہت میں کام کر رہی ہے۔
مودی نے ملک میں بڑھ رہی بے روزگاری کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھاکہ گزشتہ ساڑھے 4 سال میں آرگنائزڈ اور ان آرگنائزڈ سیکٹر میں کروڑوں روزاگر پیدا ہوئے ہیں۔