نیوز کلک کے خلاف یو اے پی اے کے تحت درج ایف آئی آر کے سلسلے میں گزشتہ 3 اکتوبر کو اس سے وابستہ تمام لوگوں کے یہاں دہلی پولیس نے چھاپہ مار کر پوچھ گچھ کی تھی۔ ان میں سینئر صحافی ارملیش بھی شامل تھے۔ انہوں نے اب ان خبروں کی تردید کی ہے جس میں گورو یادو نام کے ایک شخص کو ان کا وکیل بتایا گیا ہے۔
نئی دہلی: نیوز ویب سائٹ نیوز کلک سے متعلق یو اے پی اے معاملے میں گزشتہ 3 اکتوبر کو دہلی پولیس کے چھاپے کی زد میں آئے سینئر صحافی ارملیش نے جمعرات (5 اکتوبر) کو دی وائر کو بتایا کہ انہوں نے کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کی ہیں اور ان میڈیا رپورٹ کی تردید کی، جس میں ایک شخص نے ان کے وکیل ہونے کا دعویٰ کر تے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
گزشتہ 3 اکتوبر کو کئی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گورو یادو نام کے ایک شخص نے کہا تھا کہ اسے اپنے مؤکل (ارملیش) سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
VIDEO | "We have been here (outside Police Special Cell office in Delhi) since 10 am and have been trying to meet our clients. However, we have not been able to meet them, neither have we been provided with any documents, nor did we get the copy of the FIR," says Gaurav Yadav,… pic.twitter.com/61l5SUoRgY
— Press Trust of India (@PTI_News) October 3, 2023
ارملیش نے دی وائر کو بتایا، ‘میں نے خبروں میں اور کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سنا کہ کوئی مسٹر یادو، مجھے ان کا نام یاد نہیں ہے، میرے وکیل ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس نام کا کوئی بھی شخص میرا وکیل نہیں ہے اور میں نے ایسے کسی وکالت نامے پر دستخط نہیں کیے ہیں (ایک دستاویز جس کے ذریعے مقدمہ دائر کرنے والا فریق وکیل کو اپنی طرف سے اس کی نمائندگی کرنے کا اختیار دیتا ہے)۔ یہ بالکل جھوٹی اور فرضی خبر ہے۔ ایک رپورٹ میں پٹیالہ ہاؤس کا کچھ ذکر تھا۔ یہ بالکل بکواس ہے۔’
انہوں نے دی وائر کو بتایا،’اگر کوئی ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے، جہاں مجھے قانونی مدد کی ضرورت ہو، تو ملک میں بہت سے نامور نمائندے ہیں جن سے میں اور میرے خیر خواہ رابطہ کریں گے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمیں انصاف ملے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔