گزشتہ سال دنگوں کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جس میں زخمی حالت میں پانچ نوجوان زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکارنوجوانوں کو گھیرکرقومی ترانہ گانے کے لیےمجبورکرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئےنظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی، جس کی پہچان 23 سال کے فیضان کے طورپر ہوتی ہے۔ ان کی ماں کا کہنا تھا کہ پولیس کسٹڈی میں بےرحمی سے پیٹے جانے اور وقت پر علاج نہ ملنے سے ان کی جان گئی۔
نئی دہلی: گزشتہ سال کے شمال-مشرقی دہلی دنگوں کے دوران پانچ زخمی نوجوانوں کو دہلی پولیس کے کچھ ملازمین کے ذریعہ مبینہ طور پر قومی ترانہ گانے کے لیے مجبور کرنے کےمعاملے میں تین پولیس اہلکاروں کی پہچان کر لی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ ویڈیو میں قید ہو گیا تھا، جس میں سے ایک زخمی کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔ ذرائع نے کہا کہ دہلی آرمڈ پولیس (ڈی اےپی)میں تعینات تینوں پولیس اہلکاروں کا لائی ڈٹیکٹر ٹیسٹ کیا جائےگا۔
کرائم برانچ کی خصوصی جانچ اکائی نے 100سےزیادہ پولیس اہلکاروں سے پوچھ تاچھ کی اور دنگوں کے دوران باہر سےتعینات پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی چارٹس کے ساتھ کئی دستاویزوں کی جانچ کی۔
ایک سینئر افسر نے کہا،‘تقریباً17 مہینے بعد پولیس نے تین پولیس اہلکاروں کی پہچان کی ہے اورسینئر افسروں کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ ان کی رضامندی لیے جانے کے بعد ایک لائی ڈٹیکٹر ٹیسٹ کیا جائےگا۔’
اس سے پہلے اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 25 فروری،2020 کو جس 66 پھٹا روڈ پر واقعہ ہوا تھا، اس کی وجہ سے پولیس کا کام مشکل ہو گیا تھا، کیونکہ وہ جگہ تین سے چار پولیس اسٹیشن سے گھرا ہوا ہے اور ان جگہوں کے بھی پولیس اہلکاروں کو دنگوں کو روکنے کے لیے لگایا گیا تھا۔
ایک افسر نے کہا، ‘دور سے ریکارڈ کیے گئے ایک ویڈیو کی جانچ کرنے پر جانچ کرنے والوں نے پایا کہ ایک اسٹاف آنسو گیس کا ہتھیار (ٹی ایس ایم)لیے ہوئے تھے۔ جب بھی کوئی فورس تعیناتی کے لیے جاتی ہے، تب پولیس اہلکاروں کو ان کی اکائی سے ان کے نام پر ٹی ایس ایم جاری کیا جاتا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘جانچ افسر نے اس دن ٹی ایس ایم جاری کرتے وقت درج کیے گئے ناموں کو تصدیق کرنے کے لیےعلاقے کے باہر سے فورسز کے رجسٹر کی جانچ کی۔ فوٹیج اور ایک انٹری کی بنیاد پر انہوں نے پہلے ڈی اےپی میں تعینات ایک اسٹاف کی پہچان کی۔ اسے پوچھ تاچھ کے لیے بلایا گیا اور بعد میں اس کے دو معاونین کو دریا گنج واقع ان کےدفتر میں پوچھ تاچھ کے لیےایس آئی ٹی کی جانب سےسمن کیا گیا۔’
ویڈیو میں قیدنوجوان کو جن گن من کے ساتھ ساتھ وندے ماترم گانے کے لیے مجبور کیا گیا اور جس کی بعد میں موت ہو گئی، اس کی پہچان کردم پوری کے23 سال کے فیضان کے طور پرمیں ہوئی۔ پولیس انہیں جیوتی نگر پولیس اسٹیشن لےکر گئی تھی جہاں سے رہا ہونے کے اگلے دن ان کی ایک اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔
فیضان کی گرفتاری سے پہلے ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، اس ویڈیو میں زخمی حالت میں فیضان سمیت پانچ نوجوان زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکارنوجوانوں کو گھیر کر قومی ترانہ گانے کے لیے مجبور کرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اس واقعہ کے بعدفیضان کی والدہ نے د ی وائر کو بتایا تھا کہ پولیس کی جانب سے طبی سہولیات نہیں دینےکی وجہ سے ان کے بیٹے کی موت ہوئی ہے۔ اس معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ اور ملزمین کو سزا دلانے کے لیےانہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔
ویڈیو میں قید دو دیگرلوگوں کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ ویڈیو کردم پوری میں 24 فروری کی شام کو بنایا گیا تھا۔