گرفتار کی گئیں دونوں کارکن نتاشا کلیتا اور دیوانگنا نروال جے این یو کی طالبات ہیں۔ پنجرہ توڑ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی طالبعلموں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کے جعفرآباد میں شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ کو لے کرپنجرہ توڑ کی دوبانی ممبروں کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی یونیورسٹی کی پنجرہ توڑ تنظیم کی ان دو کارکنوں کی پہچان نتاشا کلیتا (32) اور دیوانگنا نروال (30) کے طور پر ہوئی ہے۔
شمال مشرقی دہلی کے ڈی ایس پی وید پرکاش سوریہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں خاتون کارکنوں کو آئی پی سی کی دفعہ 186 اور 353 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، جعفرآباد میں احتجاج اور مظاہرہ کو لے کر پہلے ہی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔
واضح ہو کہ سی اے اے کے خلاف گزشتہ فروری میں جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے باہر لگ بھگ 500 لوگوں کا ایک گروپ اکٹھا ہوا تھا، جس میں اکثر خواتین تھیں۔گزشتہ23 فروری کوبی جے پی رہنما کپل مشرا نے سی اے اے کے خلاف ایک میٹنگ کی تھی، جہاں انہوں نے سی اے اے مخالف مظاہرین کو تین دن میں ہٹانے کے لیے دہلی پولیس کو تین دن کا الٹی میٹم دیا تھا۔
اسی کے ایک دن بعد شہریت قانون کے حامیوں اور اس کے مخالفین کے بیچ شمال مشرقی دہلی میں دنگے بھڑکے تھے، جس میں لگ بھگ 50 لوگ مارے گئے تھے اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔بہرحال، ایف آئی آر کے مطابق، پنجرہ توڑ پر جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے باہر سی اے اے کے خلاف مظاہرہ منعقدکرنے کا الزام ہے۔
ان دونوں خاتون کارکنوں کو اتوار کو عدالت کے سامنےپیش کیا جائےگا۔نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طالبات ہیں۔ کلیتا جے این یو کی سینٹر فار وومین اسٹڈیز کی ایم فل اسٹوڈنٹ، جبکہ نروال سینٹر فار ہسٹوریکل اسٹڈیز کی پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ ہیں۔ دونوں پنجرہ توڑ کی بانی ممبر ہیں۔
سنیچر کو ہی پنجرہ توڑ نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ہے، ‘تنظیم کی دونوں کارکنوں نتاشا اور دیوانگنا کو سنیچر کو شام چھہ بجے ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اسپیشل سیل کی طرف سے پوچھ تاچھ کے بعد جعفرآباد پولیس نے دونوں کی گرفتاری کی۔ دونوں فی الحال جعفرآباد پولیس تھانے میں ہیں۔ پولیس نے ان کےاہل خانہ کو گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں دی ہے۔’
تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے، ‘دہلی پولیس نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی طالبعلموں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم پولیس کے ذریعے کارکنوں اور طلباکو پریشان کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اسٹوڈنٹ کمیونٹی اور جمہوری قدروں کی پیروی کرنے والے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس جبر واستحصال کے خلاف ہماری جدوجہد کو لےکر مضبوطی سے ساتھ دیں۔’
پنجرہ توڑ کی تشکیل2015 میں کی گئی تھی، جو ہاسٹل میں رہنے والی طالبات پر نافذ طرح طرح کی پابندیوں کی مخالفت کرتی ہے۔ تنظیم کیمپس کے امتیازی قانون اور کرفیو ٹائم کے خلاف لگاتار مہم چلاتی رہی ہے۔معلوم ہو کہ اس سے پہلے مرکزی وزارت داخلہ نے دہلی پولیس سے یہ یقینی بنانے کو کہا تھا کہ کو رونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی دنگا معاملے کی جانچ دھیمی نہیں پڑنی چاہیے، جس کے بعد تشدد معاملے میں پولیس 13 اپریل تک 800 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
دہلی میں دنگے بھڑ کانے کے الزام میں اس سے پہلے بھی کئی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔دہلی تشددمعاملے میں جامعہ کے ریسرچ اسکالر میران حیدر،صفورہ زرگر، آصف اقبال تنہا اور جے سی سی کے صدر شفیع الرحمان خان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ان پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش، مذہبی بنیاد پرمختلف کمیونٹی کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے اور دنگا کرنے کے جرم کے لیے بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔