آسٹریلیائی سائنسداں ڈوہرٹی نے آگاہ کیا کہ آئندہ دنوں میں انفیکشن کے معاملے اوربڑھیں گے اور اس انفیکشن کو قابو کرنے کے لیے مؤثر ٹیکہ دستیاب ہونے میں نو سے 12 مہینے کا وقت لگ سکتا ہے۔
نئی دہلی: نوبل ایوارڈ یافتہ امیونولوجسٹ پیٹر چارلس ڈوہرٹی نے ہندوستان جیسی گھنی آبادی والے ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی دینے کو لےکر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کو رونا وائرس کے بحران سے نپٹنا حکومتوں کے لیے بےحد چیلنجنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن’اقتصادی اور معاشرتی طور پر ناممکن’ہے۔ آسٹریلیائی سائنسداں ڈوہرٹی نے آگاہ کیا کہ آئندہ دنوں میں انفیکشن کے معاملے اوربڑھیں گے اور اس انفیکشن کو قابو کرنے کے لیے مؤثر ٹیکہ دستیاب ہونے میں نو سے 12 مہینے کا وقت لگ سکتا ہے
Nobel laureate & Australian immunologist Peter Charles Doherty expresses concern about densely populated countries such as India relaxing #lockdown norms; also describes complete shutdown as 'economic & social impossibility'
— Press Trust of India (@PTI_News) May 30, 2020
ڈوہرٹی نے ای میل کے ذریعے دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ کو رونا وائرس انفلوئنزا کی طرح تیزی سے نہیں بدلتا، اس لیے ابھی تک کی جانکاری کے مطابق ‘ایک ہی ٹیکہ تمام جگہوں پر کام کر سکتا ہے۔’میلبورن یونیورسٹی کے ڈوہرٹی انسٹی ٹیوٹ میں’مائکرو بایولاجی اینڈ امیونولاجی ڈپارٹمنٹ’ میں خدمات دے رہے ڈوہرٹی نے لاک ڈاؤن پر بات کرتے ہوئے کہا، ‘اگریہ صرف سائنس کا معاملہ ہوتا، تو ہر جگہ مکمل لاک ڈاؤن ہونا چاہیے تھا، لیکن یہ اقتصادی اورمعاشرتی طور پرناممکن ہے۔’
انہوں نے کہا کہ انفیکشن میں اضافے کا امکان ہے اور اس کے بڑھنے کی شرح اس بات پر منحصر کرےگی کہ لوگ کتنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہیں اور فوری کارروائی اورجانچ کی صلاحیت کتنی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہندوستان جیسے گھنی آبادی والے ملک میں یہ مشکل ہوگا۔’ڈبلیو ایچ او نے کو رونا وائرس کے پھر سے زور پکڑنے کے خدشہ کا اظہار کیاہے۔ اس کے باوجود ہندوستان سمیت کئی ممالک نے وسط مئی سے لاک ڈاؤن میں ڈھیل دینی شروع کر دی ہے۔ ہندوستان میں 25 مارچ سے لاک ڈاؤن جار ی ہے۔ اس کا چوتھا مرحلہ اتوار کو ختم ہوگا۔ لاک ڈاؤن کے بارے میں پوچھے جانے پر 79 سالہ ڈوہرٹی نے کہا کہ ٹیکہ کی دستیابی تک بارڈر بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے ہائیڈروکسی کلوروکوئن کے استعمال کے خلاف آگاہ کرتے ہوئے کہا، ‘میرا ماننا ہے کہ مہلک امراض میں دوا کا استعمال یقینی طور پرعلامتی ہوتاہے، لیکن یہ صاف نہیں ہے کہ اگر اسے شروعات میں یا بچاؤ والی دوا کے طور پراستعمال کیا جاتا ہے، تو یہ مفید ہو گا یا نہیں۔ اس بارے میں ٹیسٹ صحیح طریقے سے نہیں کیے گئے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ پلازما تھراپی انفیکشن سے نپٹنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ،ڈوہرٹی کے مطابق ، کوروناوائرس ایک نیا وائرس ہے جو براہ راست قدرت سے باہر آیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پیٹر ڈوہرٹی کو1996 میں میڈیسن کےلیے نوبل اایوارڈدیا گیا تھا۔
مرکزی وزارت صحت کے مطابق ہندوستان میں اس متعدی مرض سے مرنے والے لوگوں کی تعدادبڑھ کر 4971 ہو گئی ہے اور متاثرین کی تعداد173763 پر پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان کو رونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں نوویں مقام پر ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)