کسانوں کے احتجاج کے دوران ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق مالک جیک ڈورسی کے دعووں کو مرکزی حکومت نے جھوٹا قرار دیا ہے۔ اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق آئی ٹی وزیر کپل سبل نے کہا کہ ڈورسی کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، لیکن بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے پاس ایسا کرنے کی ‘ہر وجہ’ تھی۔
کپل سبل۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق مالک جیک ڈورسی کے ہندوستان کے کسانوں کے احتجاج کے دوران ٹوئٹر پر دباؤ ڈالنے کے دعوے کو مرکزی حکومت نے جھوٹا قرار دیا ہے۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق آئی ٹی وزیر کپل سبل نے منگل کو کہا کہ ڈورسی کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، لیکن بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے پاس ایسا کرنے کی ‘ہر وجہ’ تھی۔
سبل نے ٹوئٹ کیا، ‘ ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے کہا، کسانوں کے احتجاج کے دوران بی جے پی حکومت نے ٹوئٹرانڈیا کے دفاتر کو بند کرنے اور ٹوئٹرانڈیا کےملازمین کے گھروں پر چھاپے کی دھمکی دی تھی… وزیر نے تردید کی۔ کچھ کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہوتی، دوسروں کے پاس جھوٹ بولنے کی ہر وجہ ہوتی ہے۔’
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، کپل سبل نے کہا، سب سے پہلے میں جاننا چاہوں گا کہ جیک ڈورسی ایسا بیان کیوں دیں گے؟ راجیو چندر شیکھر کہتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے۔ وہ جھوٹ کیوں بولیں گے؟ جیک ڈورسی کے پاس جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ جب احتجاج جاری تھا تو انہوں نے ٹوئٹر کو دھمکی دی تھی کہ وہ ان کے دفاتر بند کر دیں گے اور ٹوئٹر کے اس وقت کے ملازمین پر چھاپے ماریں گے… اس کے لیے ہر وجہ ہے کہ دوسرے لوگ جھوٹ بولتے ہیں کیونکہ وہ اسے قبول نہیں کر سکتے۔
بی جے پی کی حکمرانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ناقد سبل راجیہ سبھا کے ایک آزاد رکن ہیں، جنہوں نے گزشتہ سال کانگریس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ جنوری 2011 سے مئی 2014 تک اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت میں آئی ٹی وزیر تھے۔
سوشل میڈیا دیو کے شریک بانی جیک ڈورسی نومبر 2021 میں اپنے عہدے سے رخصت ہونے تک اس اس کمپنی کے سی ای او تھے – ایلن مسک نے گزشتہ اکتوبر میں ٹوئٹر خریدا تھا ، لیکن سابق سی ای او نے اپنی 2.4 فیصد ملکیت برقرار رکھی ہے۔
ٹوئٹر کےشریک بانی اور سابق مالک جیک ڈورسی نے ایک انٹرویو میں
کہا ہے کہ اس پلیٹ فارم کو ہندوستانی حکومت کی جانب سے
کسانوں کی تحریک کو کور کرنے اور حکومت پر تنقید کرنے والے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے لیے ‘متعدد درخواستیں’ موصول ہوئی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹوئٹر کو ‘بند’ کرنے اور ملک میں اس کے ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
سوموار کی رات دیر گئے یوٹیوب چینل
بریکنگ پوائنٹس کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے ٹوئٹر کے سی ای او کے طور پر غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے موصول ہونے والے دباؤ کے بارے میں پوچھا گیا تو ڈورسی نے کہا، ‘ہندوستان ایک ایسا ملک ہے، جس نے کسانوں کی تحریک کے دوران، خاص طور پرحکومت کی تنقید کرنے والے صحافیوں کے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے لیےہم سے کئی درخواستیں کی تھیں اوریہ ظاہر کیا گیا تھا، جیسے–’ہم ہندوستان میں ٹوئٹر کو بند کر دیں گے’، جو کہ ہمارے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے؛یہ بھی کہا گیا کہ ‘ہم آپ کے ملازمین کے گھروں پر چھاپے ماریں گے’، جو انہوں نے کیابھی؛ یہ بھی کہا گیا کہ ‘اگر آپ قواعد پر عمل نہیں کریں گے تو ہم آپ کے دفاتر بند کر دیں گے’ اور آپ دیکھیں گے کہ یہی ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔’
مرکز نے جیک ڈورسی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ملک میں کسانوں کے احتجاج کے دوران حکومتی دباؤ اور بند کیے جانے کی دھمکیوں کا سامنا کرنے کے الزامات کو جھوٹا قرار دے کر خارج کر دیا۔
تاہم، الکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے ڈورسی کے دعووں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں ٹوئٹر’ہندوستان کے قوانین کی بار بار اور مسلسل خلاف ورزی’ اور بعض اوقات ‘غلط جانکاری پھیلاتاتھا۔’
وزیر نے کہا، ڈورسی کے دور میں ٹوئٹر کوہندوستانی قانون کو قبول کرنے میں دشواری تھی۔ اس نے ایسا برتاؤ کیا جیسے ہندوستان کے قوانین اس پر لاگو نہیں ہوتے۔