دہلی: عدالت نے 2015 کے ایک معاملے میں طاہر حسین کو بری کرتے ہوئے کہا –ان کے خلاف ثبوت نہیں

یہ طاہر حسین کی جانب سے نئے سال کی مبارکباد پیش کرنےکے لیے ایک ستون پر بورڈ لگا کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا معاملہ تھا۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے بالکل بھی ثبوت نہیں ہیں کہ حسین یا ان کی جانب سے کسی نے وہ ہورڈنگ لگائی تھی۔

یہ طاہر حسین کی جانب سے نئے سال کی مبارکباد پیش کرنےکے لیے ایک ستون پر بورڈ لگا کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا معاملہ تھا۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے بالکل  بھی ثبوت نہیں ہیں کہ حسین یا ان کی جانب سے کسی نے وہ ہورڈنگ لگائی تھی۔

طاہر حسین۔ (فوٹو: دی وائر/ویڈیوگریب)

طاہر حسین۔ (فوٹو: دی وائر/ویڈیوگریب)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے 2015 کے ایک کیس میں عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کونسلر طاہر حسین کو بری کر دیا ہے۔

اس معاملے میں ان پر نئے سال کی مبارکباد کے لیے ایک ستون پر بورڈ لگا کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا۔

چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (سی ایم ایم) ارون کمار گرگ نے 13 اپریل کے فیصلے میں کہا تھا کہ استغاثہ کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے ثبوت نہیں ہیں کہ حسین نے بورڈ یا ہورڈنگ لگائی تھی یا کسی اور فریق نے ان کی جانب سے اس کام کو انجام دیا تھا۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، حسین کے خلاف دہلی پریونشن آف ڈیفیسمنٹ آف پراپرٹی ایکٹ (ڈی پی ڈی پی ) کی دفعہ 3 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دراصل، کراول نگر تھانے کے ایک ہیڈ کانسٹبل نے ایک بجلی کے کھمبے سے ایک فلیکس لٹکا ہوا دیکھا، جس پر حسین اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی تصویر لگی تھی۔

جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ انہوں نے ملزم کے خلاف جرم کیسے طے کیا۔

جج نے فیصلےمیں کہا، دراصل تفتیشی افسر چارج شیٹ میں یہ بتانے میں ناکام رہا کہ اس نے بورڈ لگانے کے لیے ملزم کو کیوں نامزد کیا، کیوں کہ  افسر نے اس سلسلے میں نہ ہی اس علاقے کے مقامی باشندوں کے بیان لیے جہاں پولیس نے وہ بورڈ لگا پایا تھا اور نہ ہی اس نے پرنٹر (جس نے بورڈ تیار کیا) کا بیان ریکارڈ کیا۔

بتا دیں کہ حسین 2020 میں شمال مشرقی دہلی کے فسادات میں نامزد ہونے کے بعد سے ہی فروری 2020سے جیل میں ہیں۔ ان فرقہ وارانہ فسادات میں ان  کے مبینہ رول مختلف آزادانہ تحقیقات کے دائرے میں ہے۔

عدالت کے تازہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے کسی بھی گواہ سے پوچھ تاچھ نہیں کی گئی کہ کیا ملزم نے وہ بورڈ ستون پر لگایا تھا یا نہیں۔

جج نے کہا کہ جرح کے دوران کچھ گواہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ہورڈنگ لگانے والوں کے بارے میں دوسروں سے پوچھ گچھ کی تھی۔

تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مزید پوچھ گچھ کے بعد مذکورہ گواہ ان دوسرے لوگوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہے جن کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں ہورڈنگ لگانے والوں کی جانکاری ملی ہے۔

آرڈر میں کہا گیا کہ ،کسی بھی طرح کےثبوت کی عدم موجودگی میں کہ مبینہ بورڈ ان کے ذریعہ یا ان کے کہنے پر لگایا گیا تھا۔ اس لیے ملزم کو ڈی پی ڈی پی ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت سزا دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)