نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں موت کی سزا پانے والے چاروں مجرموں میں سے ایک پون کمار گپتا نے اس کے نابالغ ہونے کا دعویٰ ٹھکرانے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورت میں عرضی دائر کی تھی۔ حالانکہ، سپریم کورٹ نے پون کی عرضی خارج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں موت کی سزا پانے والے چاروں مجرموں میں سے ایک پون کمار گپتا کا یہ دعویٰ سوموار کو نا منظور کر دیا کہ 2012 میں جرم کے وقت وہ نابالغ تھا۔جسٹس آر بھانو متی، جسٹس اشوک بھان اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ نے پون کمار گپتا کی عرضی پر شنوائی کے بعد اسے خارج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
پون نے اس کے نابالغ ہونے کا دعویٰ ٹھکرانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، عرضی پر دونوں فریق کے بیچ بحث ہوئی۔ دہلی پولیس کی طرف سے ایس جی تشار مہتہ نے دلیل دی کہ پون واقعہ کے وقت نابالغ نہیں تھا۔ پون کا برتھ سرٹیفکیٹ داخل کیا گیا تھا۔ اس کی بنیاد پر ہی صاف ہوا کہ وہ نابالغ نہیں ہے۔ مجرمین نے پولیس کے جانچ افسر کی 2013 کی رپورٹ کی مخالفت نہیں کی۔
تشار مہتہ نے آگے کہا کہ پولیس نے جنوری 2013 میں عمر کا ویری فیکیشن سرٹیفیکٹ داخل کیا۔ اس کے والدین نے بھی اس کی تصدیق کی تھی۔ نابالغ ہونے کا دعویٰ کبھی بھی کیا جا سکتا ہے۔وہیں بچاؤفریق کا کہنا تھا کہ پون کو پھنسانے کے لیے بڑی سازش رچی گئی ہے۔ متاثرہ نے پون کا نام نہیں لیا تھا۔ پولیس نے پون کی عمر کو لے کر جان بوجھ کر حقائق کو چھپایا ہے۔
اس پر جسٹس اشوک بھوشن نے کہا کہ آپ نے ریویو پٹیشن کے دوران یہ مدعا اٹھایا تھا۔ اس کو جولائی 2018 میں سپریم کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔ آپ پھر اسی مدعے کو اٹھا رہے ہیں کیا آپ کو باربار ایسی عرضی کی اجازت دی جا سکتی ہے؟سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر آپ ایسے ہی عرضی داخل کرتے رہے تو یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اس مدعے کو اٹھا چکے ہیں۔ کتنی بار آپ یہی مدعا اٹھائیں گے۔
پون گپتا نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ تہاڑ میں منعقد ہونے والےثقافتی پروگرام میں شامل ہوا تھا۔ جیل کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ وہ ثقافتی پروگرام میں حصہ نہیں لیتا تھا۔کورٹ نے کہا کہ جب ریویو پر شنوائی ہو رہی تھی تو اس عرضی میں یہ سب کیوں نہیں بتایا؟ آپ ہر بار ایک دستاویز لے کر حاضر نہیں ہو سکتے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 10 جنوری 2013 کو ہی نچلی عدالت نے یہ دعویٰ خارج کر دیا تھا کہ جرم کے وقت پون نابالغ تھا۔ پون کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا کہ اس وقت پون کے پاس کوئی وکیل نہیں تھا۔ اے پی سنگھ نے کہا کہ پون کو فیئر ٹرائل نہیں ملا۔اس سے پہلے دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو چاروں مجرموں – مکیش، اکشے، ونئے اور پون-کی موت کی سزا پر ایک فروری کو عمل کرنے کے لیے نئے سرے سے
وارنٹ جاری کیے تھے۔
غور طلب ہے کہ سال 2012 میں 16 دسمبر کی رات راجدھانی دہلی میں 23 سالہ پیرامیڈکل طالبہ سے ایک چلتی بس میں چھ لوگوں نے گینگ ریپ کیا تھا اور اس کو سڑک پر پھینکنے سے پہلے بری طرح سے زخمی کر دیا تھا۔ دو ہفتے بعد29 دسمبر کو سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں علاج کے دوران متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔