چھتیس گڑھ حکومت نے دیوانی مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2008 کے این آئی اے ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کی مانگ کی ہے۔ وکیل جنرل ستیش ورما نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعے سیاسی طور پر منتخب معاملوں کی تفتیش کرنے کی وجہ سے ان کو عرضی داخل کرنی پڑی۔
نئی دہلی: کانگریس کی قیادت والی چھتیس گڑھ حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے 2008 کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کی مانگ کی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، دیوانی مقدمہ دائر کرتے ہوئے حکومت نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے کو ریاستی پولیس کے معاملے پر کوئی حق نہیں ملنا چاہیے۔
ایک ہفتہ میں مرکزی قوانین کے خلاف ریاستی حکومتوں کے ذریعے دائر کیا گیا یہ دوسرا مقدمہ ہے۔ اس سے پہلے منگل کو متنازعہ شہریت ترمیم قانون کے جواز کو چیلنج دیتے ہوئے کیرل حکومت نے مرکزی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
چھتیس گڑھ حکومت نے کہا، این آئی اے ایکٹ ریاست کے ذریعے جانچ کرنے کے حق کو چھیننے کے ساتھ مرکز کو اختیاری اور من مانا حق دیتا ہے۔ این آئی اے ایکٹ آئین کے تحت ریاست کو فراہم کردہ آزادی کے تصور کے خلاف ہے۔ اس کے ساتھ ہی چھتیس گڑھ پہلی ایسی ریاست بن گئی ہے جس نے این آئی اے کے خلاف سپریم کورٹ میں دیوانی مقدمہ دائر کیا ہے۔
وکیل جنرل ستیش ورما کے مطابق، این آئی اے کے ذریعے سیاسی طور پر جڑے چنے ہوئے معاملوں کی تفتیش کرنے کی وجہ سے ان کو عرضی داخل کرنی پڑی۔ این آئی اے ایکٹ، 2008 ہندوستان کی اہم اینٹی ٹیرر ایجنسی کے طریقہ کار کو طے کرتا ہے۔ اس کو اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم کے ذریعے 2008 کے 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملے کے بعد پیش کیا گیا تھا اور بہت ہی کم مخالفت کے ساتھ پاس کر دیا گیا تھا۔
اس قانون نے این آئی اے کو امریکہ کے ایف بی آئی کی طرح سی بی آئی سے بھی زیادہ طاقت دےکر ملک کی واحد اصل وفاقی ایجنسی بنا دیا تھا۔ این آئی اے قانون، این آئی اے کو ہندوستان کے کسی بھی حصے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا خودسے نوٹس لینے، اس حکومت کی اجازت کے بغیر کسی بھی ریاست میں داخلہ لینے ، لوگوں کی جانچ کرنے اور گرفتار کرنے کے لیے مقدمہ درج کرنے کا اختیار دیتا ہے۔