نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا ہے کہ ریاست ٹرینوں میں سوار غریب مزدوروں کی زندگی کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔کمیشن نے داخلہ سکریٹری، ریلوے اور گجرات اور بہار کی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے میں تفصیلی جواب دینے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: ٹرینوں میں تاخیر اور کھاناپانی کی کمی کی وجہ سےان میں میں سوار مزدوروں کو ہونے والی پریشانیوں کو لےکر نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن(این ایچ آرسی)نے داخلہ سکریٹری، ریلوے اور گجرات اور بہار کی حکومتوں کو نوٹس بھیجا ہے۔ان پریشانیوں کی وجہ سے کچھ مسافروں کے مبینہ طور پر بیمار پڑنے اور ان میں سے کچھ لوگوں کی موت کی بھی خبریں ہیں۔
این ایچ آرسی نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ریاست ٹرینوں میں سوار غریب مزدوروں کی زندگی کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔’بیان کے مطابق، این ایچ آرسی نے میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ جانکاری لی ہے کہ جو ریل گاڑیاں مزدوروں کو لے جا رہی ہیں، وہ نہ صرف دیری سے شروع ہو رہی ہیں، بلکہ منزل تک پہنچنے کے لیے کئی اضافی دن لے رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘ایک رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ کئی مزدوروں نے ٹرین سے سفر کے دوران اپنی جان گنوا دی۔ پینے کے پانی اورکھانے وغیرہ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔’بیان کے مطابق، بہار کے مظفر پور میں دو اور داناپور، ساسارام، گیا، بیگوسرائے اور جہان آباد میں ایک ایک شخص کی موت ہو گئی، جس میں ایک 4 سال کا بچہ بھی شامل ہے۔ سبھی کی مبینہ طور پر بھوک کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔’
کمیشن نے کہا، ‘ایک دوسرے معاملے میں ٹرین مبینہ طور پر گجرات کے سورت سے 16 مئی کو بہار کے سیوان کے لیے روانہ ہوئی اور نو دنوں کے بعد 25 مئی کو بہار پہنچی۔’کمیشن نے کہا ہے کہ میڈیا کی خبریں اگر درست ہیں تو یہ ہیومن رائٹس کی شدید خلاف ورزی ہے۔ اس سے متاثرین کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔
اس کے مطابق کمیشن نے گجرات اور بہار کے چیف سکریٹری، ریلوے بورڈ کے چیئرمین اور داخلہ سکریٹری کو نوٹس جاری کرکے تفصیلی رپورٹ مانگی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ گجرات اور بہار سرکار کے چیف سکریٹری سے امید کی جاتی ہے کہ وہ خصوصی طور پرمطلع کریں کہ ٹرینوں میں سوار ہونے والے مزدوروں کے لیے طبی امداد سمیت بنیادی سہولیات کویقینی بنانے کے لیے کیا قدم اٹھائے گئے تھے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ سبھی انتظامیہ سے چار ہفتےکے اندرمثبت ردعمل کی امید ہے۔بتا دیں کہ ریلوے نے بتایا تھا کہ گزشتہ سوموار سے بدھ تک 48 گھنٹوں کے دوران شرمک اسپیشل ٹرینوں میں بہار، اتر پردیش میں
نو مسافروں کی موت ہوئی تھی۔ ریلوے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اکثر اموات کے معاملے میں مسافر پہلے سے بیماریوں کا سامنا کر رہے تھے۔
حالانکہ ان ٹرینوں میں سفرکر رہے مزدوروں نے ان گاڑیوں میں کھانا اور پانی کی کمی کا الزام لگایا تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ یہ ٹرینیں وقت پر نہیں چل رہی تھی۔معلوم ہو کہ ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ، مزدوروں کی پریشانی کو اپنی جانکاری میں لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اہم آرڈردیا ہے۔ عدالت نے ریاستوں سے کہا ہے کہ ان سے
کوئی کرایہ نہ لیا جائے، پھنسے ہوئے لوگوں کو کھانا پانی دیا جائے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)