حال ہی میں متعارف کرایا گیا پوسٹ آفس بل، 2023 کسی بھی سامان کو روکنے، کھولنے یا حراست میں لینےیا اسے کسٹم اتھارٹی کے حوالے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایک ڈاک اہلکارکو ملکی یا بین الاقوامی ذرائع سے موصول ہونے والی کسی بھی چیز کو کسٹم یا کسی متعلقہ اتھارٹی کو دینے کا بھی اختیار حاصل ہوگا ‘اگراس پر ڈیوٹی کی چوری’ کا شبہ ہو۔
نئی دہلی: انڈین پوسٹ آفس ایکٹ میں مرکزی حکومت کی مجوزہ ترمیم ڈاک عملے کو قومی سلامتی یا عوامی تحفظ کے مفاد میں پوسٹل پارسل کوکھولنے کا اختیار دے گی۔ اس کے علاوہ اہلکارکوڈیوٹی چوری کے شبہ میں انہیں متعلقہ افسران کو بھیجنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔
دی ہندو بزنس لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ اہتمام پوسٹ آفس بل 2023 کا حصہ ہیں، جسے حال ہی میں مانسون اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔
یہ نوآبادیاتی دور کے قانون ‘انڈین پوسٹ آفس ایکٹ 1898’ کو منسوخ کر دے گا اور ‘ہندوستان میں پوسٹ آفس سے متعلق قانون کو مستحکم کرے گا’۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بل کسی بھی آرٹیکل کو روکنے، کھولنے یا حراست میں لینے یا اسے کسٹم اتھارٹی کے حوالے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
اس کی ایک شق میں کہا گیا ہے، ‘ریاست کی سلامتی کے مفاد میں، غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات، امن عامہ، ہنگامی صورتحال یا عوامی تحفظ کے مفاد میں یا اس ایکٹ کے کسی بھی اہتمام یا اس وقت لاگو کسی دوسرے قانون کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے ذریعے کسی بھی ڈاک عملے کو پوسٹ آفس کے ذریعے ترسیل کے دوران کسی بھی سامان کو روکنے، کھولنے یا حراست میں لینے کا اختیار دے سکتی ہے۔
ایک ڈاک عملے کو ملکی یا بین الاقوامی ذرائع سے موصول ہونے والی کسی بھی چیز کو کسٹم یا کسی متعلقہ اتھارٹی کو دینے کا حق بھی حاصل ہوگا ‘اگر ڈیوٹی کی چوری کا شبہ ہو یا یہ قانون کے تحت ممنوع ہو’۔ بزنس لائن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ اہلکار قانون کے اہتماموں کے مطابق ایسی اشیاء سے نمٹیں گے۔
ایک اہتمام یہ بھی ہے کہ پوسٹ آفس اور اس کے اہلکاروں کو خدمات فراہم کرنے کے دوران ہونے والے کسی نقصان، غلط ترسیل، تاخیر یا نقصان کے لیے کسی بھی ذمہ داری سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے، ‘پوسٹ آفس کاکوئی بھی اہلکار پوسٹ آفس کی طرف سے فراہم کی جانے والی خدمات کے سلسلے میں کوئی ذمہ داری نہیں لے گا، جب تک کہ افسر نے دھوکہ دہی سے کام نہ کیا ہو یا جان بوجھ کر نقصان، تاخیر یا خدمات کی غلط ترسیل کا سبب نہ بنا ہو۔’
ایک اوراہتمام میں کہا گیا ہے، ‘ہر وہ شخص جو پوسٹ آفس کی طرف سے فراہم کردہ سروس سے فائدہ اٹھاتا ہے وہ ایسی سروس کے سلسلے میں ڈیوٹی ادا کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ اگر کوئی شخص ڈیوٹی کی ادائیگی سے انکار کرتا ہے یا کوتاہی کرتا ہے تو ایسی رقم وصول کی جائے گی گویا کہ یہ اس کی طرف سے واجب الادا اراضی محصول ہو۔
بزنس لائن کی رپورٹ کے مطابق، بل میں کہا گیا ہے کہ ڈاک گھروں کو ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کا خصوصی استحقاق حاصل ہوگا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔