بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس)، 2023 نے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)، 1860 کی جگہ لے لی ہے۔ لیکن 30 جون 2024 تک کے جرائم سے پرانے قوانین کے تحت ہی نمٹا جائے گا۔
نئی دہلی:سوموار (1 جولائی 2024) سے بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) نےانڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی جگہ لے لی ہے۔ اس کے علاوہ، دو دیگر فوجداری قوانین- انڈین سول پروٹیکشن کوڈ اور انڈین ایویڈینس کوڈ بالترتیب کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ نافذ ہوئے ہیں۔
کانگریس شروعات سے ہی سترہویں لوک سبھا کے سرمائی اجلاس میں منظور کیے گئے ان تینوں قوانین کی مخالفت کر رہی ہے۔
سوموار کو کانگریس کے قومی صدر ملیکارجن کھڑگے نےاپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ، ‘انتخابات میں سیاسی اور اخلاقی جھٹکے کے بعد مودی جی اور بی جے پی آئین کے احترام کا ڈرامہ کر رہے ہیں، سچ تویہ ہے کہ آج سے جو فوجداری قوانین نافذہو رہے ہیں، وہ 146 ایم پی کو سسپنڈ کر کے زبردستی پاس کروائے گئے۔ ‘انڈیا’ اب اس ‘بلڈوزر جسٹس’ کو پارلیامانی نظام پر نہیں چلنے دے گا۔’
تاہم، حکمران جماعت نئے قوانین کی تعریف کر رہی ہے۔ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے 30 جون کی شام کو اپنےایکس پوسٹ میں لکھا ، ‘غلامی کی ذہنیت والے پرانے قوانین کو ہٹا کر مودی حکومت نے تین نئے قوانین متعارف کرائے ہیں جو ہندوستانیت کی روح کی عکاسی کرتے ہیں – انڈین جوڈیشل کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور ‘انڈین ایویڈینس ایکٹ’ لاگو کیا جا رہا ہے، جس کی بنیاد میں سزا کے بجائے انصاف کا مستحکم احساس کارفرما ہے۔’
بی این ایس کے تحت پہلی ایف آئی آر کے حوالے سے الگ الگ دعوے
بی این ایس کے تحت ملک میں پہلی ایف آئی آر کس تھانے میں درج ہوئی اس حوالے سے مختلف دعوے کیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ، بی این ایس کی دفعہ کے تحت پہلی ایف آئی آر یکم جولائی کو دہلی کے کملا مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی، جہاں نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے فٹ اوور برج کے نیچے رکاوٹیں کھڑی کرنے اور سامان فروخت کرنے کے الزام میں ایک ریہڑی پٹری والےکے خلاف بی این ایس کی دفعہ 285 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
کملا مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق، ملزم کی شناخت پنکج کمار کے طور پر کی گئی ہے، جو باڑھ، بہار کا رہنے والا ہے۔ پولیس نے ایف آئی آر میں کہا کہ ملزم مین روڈ کے قریب ایک ٹھیلے پر تمباکو اور پانی بیچ رہا تھا جس سے مسافروں کو پریشانی ہو رہی تھی۔ جب علاقے میں گشت کرنے والی پولیس نے ملزم کو ٹھیلہ ہٹانے کو کہا تو اس نے ان کی باتوں کونظر انداز کر دیا۔
ایف آئی آر میں واقعہ کا وقت 12:15 بتایا گیا ہے، پولیس کو صبح 1:30 بجے اس کی اطلاع ملی اور 1:57 پر رپورٹ درج کی گئی۔
جلد ہی اس ایف آئی آر کی خبر نے سوشل میڈیا صارفین اور اپوزیشن جماعتوں کی توجہ مبذول کر لی۔
کانگریس نے لکھا ، ‘نریندر مودی آئین کو نہیں مانتے۔ یہی وجہ تھی کہ 146 ارکان پارلیامنٹ کوسسپنڈ کر کے نئے فوجداری قوانین متعارف کرائے گئے۔ آج سے یہ قوانین پورے ملک میں نافذ ہوگئے ہیں اور اس کا پہلا شکار ایک ریہڑی پٹری والا ہوا ہے۔ خبروں کے مطابق، یہ شخص دہلی میں روزی کمانے کے لیے جدوجہد کر رہا تھا، ایف آئی آر ٹھوک دی گئی۔
ایف آئی آر کا معاملہ طول پکڑنے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ میڈیا کے سامنے آئے اور دعویٰ کیا کہ پہلا معاملہ کسی ریہڑی پٹری والےکے خلاف درج نہیں ہوا ہے بلکہ گوالیار میں موٹر سائیکل چوری کے واقعہ میں درج ہوا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا ، ‘پہلا مقدمہ (نئے قوانین کے تحت) گوالیار کے ایک پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔ یہ چوری کا معاملہ تھا۔ کسی کی موٹر سائیکل چوری ہو گئی تھی۔ معاملہ رات 12.10 بجے درج کیا گیا۔ جہاں تک ریہڑی پٹری والے کے خلاف معاملے کا سوال ہے، تواس کے لیے پہلے بھی دفعات موجود تھیں۔ یہ کوئی نیا بندوبست نہیں ہے۔ پولیس نے اس کا جائزہ لینے کے لیے نئی دفعات کا استعمال کیا اور پھر کیس کو خارج کر دیا۔’
وزیر داخلہ گوالیار کی جس ایف آئی آر کو بی این ایس کے تحت درج ہونے والی ملک کی پہلی ایف آئی آر قرار دے رہے ہیں، اس کے بارے میں ابھی کوئی وضاحت نہیں ہے ۔
دینک بھاسکر نے گوالیار واقعے کی تفصیلات دیتے ہوئے لکھا ہے، ‘ملک میں نئے قوانین کے نفاذ کے بعد گوالیار میں پہلی ایف آئی آر کے ہزیرہ تھانے میں رات 12:05 بجے بائیک چوری کی کی درج کی گئی تھی۔ یادو دھرم کانٹا کے قریب پتامبر کالونی کے رہنے والے سوربھ نروریا نے ہزیرہ تھانے پہنچ کر اطلاع دی کہ اس کے گھر کے باہر سے یاماہا موٹر سائیکل چوری ہو گئی ہے۔ چونکہ ایس پی دھرم ویر سنگھ پہلے ہی ہدایات دے چکے تھے، اس لیے پولیس اسٹیشن انچارج شیومنگل سنگھ تھانے پہنچے اور نئی دفعہ 303 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔’
تاہم اخبار نے مزید کہا ہے کہ ریاست کی پہلی ایف آئی آر دفعہ 296 کے تحت بھوپال کے ہنومان گنج تھانے میں درج کی گئی۔
ایسا ہی دعویٰ چھتیس گڑھ سے بھی سامنے آیا
کبیردھام پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے موہن ٹولہ گاؤں کے اتواری پنچیشور نے رینگاکھار گاؤں کے گولو ٹھاکرے پر گالی گلوچ اور مارپیٹ کرنے کی دھمکی دینے کا الزام لگایا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، 30 سالہ اتواری گزشتہ ڈیڑھ سال سے رینگاکھار میں واقع آئیشر ٹریکٹر شو روم میں سیلز مین کے طور پر کام کر رہےہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 29 جولائی کو گولو ٹھاکرے نے شوروم کے سامنے آکر ٹریکٹر کے کاغذات نہ ملنے پر ناراضگی ظاہر کی اور اتواری کے لیے قابل اعتراض الفاظ استعمال کرتے ہوئے مارپیٹ کی دھمکی دی۔
اتواری نے اس کی اطلاع اپنے منیجر چندریش کمار کورے کو دی۔ منیجر نے 30 جولائی کو تھانے میں درخواست دی تاکہ گولو کو وارننگ دی جا سکے۔ لیکن گولو تھانے میں درخواست دینے کے بعد مزید ناراض ہو گیا۔ یکم جولائی کی صبح 12:10 بجے جب اتواری شوروم سے گھر لوٹ رہے تھے، گولو نے انہیں سنگم چوک رینگاکھار اور بھٹی کے درمیان روک لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، گولو نے اتواری کے لیے قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے اور اسے مارنے پیٹنے کی دھمکی دی۔ ایف آئی آر میں واقعہ کا وقت صبح 12:10 درج کیا گیا ہے، پولیس اسٹیشن میں واقعے کی اطلاع موصول ہونے کا وقت 12:30 بجے اور ایف آئی آر کے اندراج کا وقت بھی 12:30 درج ک ہے۔