بہار میں اس سال 161 لوگوں کی موت سیلاب اور بارش سے ہو چکی ہے۔گزشتہ27 سے 30 ستمبر کی بارش کے بعد ریاست میں مرنے والوں کی تعداد 73 ہوئی۔ راجدھانی پٹنہ کے کنکڑباغ، راجیندرنگر اور پاٹلی پتر میں بینک،دکانیں، پرائیویٹ ہاسپٹل اور کوچنگ سینٹر ایک ہفتے سے بند ہیں۔
نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ کے افسروں نے بتایا کہ اس سال مانسون کے دوران ہوئی بارش اور سیلاب سے تقریباً1900 لوگوں کی موت ہوئی اور دیگر 46 لوگ لاپتہ ہیں۔ 22 ریاستوں میں تقریباً 25 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔افسروں کے مطابق بارش، سیلاب اورلینڈ سلائڈ سے سب سے زیادہ 382 لوگوں کی موت مہاراشٹر میں ہوئی، جبکہ 227 اموات کے ساتھ مغربی بنگال دوسرے مقام پر رہا۔ ملک کے تقریباً 357 اضلاع سیلاب اورلینڈ سلائڈکے واقعات سے متاثر ہوئے۔
افسروں نے بتایا کہ 738 لوگ زخمی ہوئےہیں اور تقریباً20 ہزار مویشیوں کی بھی اس دوران موت ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 1.09 لاکھ گھر پوری طرح سے تباہ ہو گئے ہیں، 2.05 لاکھ مکانوں کوجزوی نقصان پہنچا ہے اور 14.14 لاکھ ہیکٹر فصل برباد ہو گئی ہے۔افسروں کے مطابق 1874 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایاکہ سرکاری طور پر 30 ستمبر کو بارش کا موسم ختم ہو گیا لیکن اس کے باوجود ملک کے کئی علاقوں میں مانسون فعال ہے۔ اس نے بتایا کہ 1994 کے بعد پہلی بار ان چار مہینوں میں سب سے زیادہ بارش درج کی گئی ہے۔
افسروں نے بتایا کہ مہاراشٹر کے 22 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے جن میں سے 382 لوگوں کی موت ہوئی اور 369 لوگ زخمی ہوئےاور 7.19 لاکھ لوگوں کو 305 راحت کیمپوں میں منتقل کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ مانسونی بارش اور سیلاب سے مغربی بنگال کے بھی 22 اضلاع متاثر ہوئے جن میں 227 لوگوں کی جان چلی گئی اور 37 لوگ زخمی ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی چار لوگوں کے لاپتہ ہونے کی خبر ہے۔ 43433 لوگوں کو 280 راحت کیمپوںمیں منتقل کرنا پڑا۔
افسروں نے بتایا کہ بہار میں اب بھی سیلاب کے حالات ہیں۔ 161 لوگوں کی سیلاب سے موت ہو چکی ہے اور 27 اضلاع میں آئے سیلاب کی وجہ سے 1.26 لاکھ لوگوں کو 235 راحت کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے 38 اضلاع کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جن میں 182 لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی اور 38 لاپتہ ہیں۔ 32996 لوگوں کو 98 راحت کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔
کیرل میں موسلا دھار بارش اور سیلاب سے 13 اضلاع میں 181 لوگوں کی موت ہوئی اور 72 لوگ لاپتہ ہیں۔2227 راحت کیمپوںمیں تقریباً4.46 لاکھ لوگوں نےپناہ لی۔ بارش کے موسم کے دوران گجرات کے 22 اضلاع کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں 169 لوگوں کی موت ہوئی،17زخمی ہوئے اورسیلاب متاثرین کے لئے بنائے گئے 102 راحت کیمپوں میں 17783 لوگوں نے پناہ لی۔
کرناٹک میں بارش، سیلاب اورلینڈسلائڈ میں 106 لوگوں نے جان گنوائی اور 14 لوگ لاپتہ ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے قائم 3233 راحت کیمپوں میں تقریباً 2.48 لوگوں نے پناہ لی۔ اس کے ساتھ ہی ایک جون سے 30 ستمبر کےدرمیان آسام کے 32 اضلاع میں سیلاب آیا جن میں 97 لوگوں کی موت ہوئی اور 5.35 لاکھ لوگوں کو 1357 راحت کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔
بہار : ناؤ پلٹنے سے تین کی موت، بارش کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 73 ہوئی
بہار کے کٹیہار ضلع کی مہانندا ندی میں ایک ناؤ پلٹ جانےسے کم سے کم تین لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 20 سے زیادہ لوگ لاپتہ ہیں۔ پولیس نے جمعہ کو بتایا کہ اس کشتی میں تقریباً80 لوگ سوار تھے۔ برسوئی کے پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پنکج کمار نے بتایا کہ یہ واقعہ جگن ناتھپور گھاٹ کے پاس بہار-بنگال کی سرحد پر جمعرات کی رات تقریباً سوا آٹھ بجے ہوا تھا۔انہوں نے بتایا کہ یہاں وجیدپور گاؤں کے باشندہ ندی کے ٹھیک بغل میں واقع مغربی بنگال کے رام پور ہاٹ بازار سے خریداری کرکے لوٹ رہے تھے۔
ڈی ایس پی نے کہا، ‘ پہلی نظر میں یہ کشتی میں صلاحیت سے زیادہ لوگوں کےسوار ہونے کا معاملہ لگتا ہے۔ کشتی میں 40 مسافروں کی جگہ تھی لیکن اس میں تقریباً دو گنا لوگ سوار تھے۔ اب تک تین لاش بر آمد ہوئی ہیں جن میں ایک بزرگ شخص، ایک خاتون اور ایک بچے کی لاش ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘کشتی میں سوار زیادہ تر لوگ یا تو تیرکر محفوظ مقام پرپہنچے یا چشم دید لوگوں نے ان کو بچایا۔تقریباً دو درجن لوگوں کا پتہ لگانا اب بھی باقی ہے۔ اس کام کے لئے پیشہ ور تیراک کو لگایا گیا ہے۔ ‘
ادھر، ریاست میں تین دنوں تک ہوئی موسلادھار بارش کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئی اور بارش کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھکر 73 ہو گئی وہیں نو لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ محکمہ قدرتی آفات سے حاصل جانکاری کے مطابق بارش سے جڑے واقعات کی وجہ سےاور سیلاب میں ڈوبنے سے 73 لوگوں کی موت ہو گئی۔ 27 ستمبر سے 30 ستمبر تک ریاست میں غیر متوقع بارش ہونے اور ندیوں کی آبی سطح میں اضافہ سے پٹنہ، بھوج پور، بھاگلپور، نوادا، نالندا سمیت ریاست کے 14 اضلاع میں 85 بلاک کے 477 پنچایت کے 1179 گاؤں میں 18.70 لاکھ آبادی متاثر ہوئی ہے۔
سیلاب متاثرین کے لئے 56 راحت کیمپ اور 366 کمیونٹی رسوئی چلائی جا رہی ہے۔لوگوں کی مدد کے لئے کل 979 سرکاری اورنجی ناؤچلایا جا رہا ہے۔ ان اضلاع میں سیلاب سے متاثر ین کی راحت اور بچاؤ کاموں میں ایس ڈی آرایف اور این ڈی آر ایف کی کل 21 ٹیموں کو لگایاگیا ہے۔ ان میں گوہاٹی سے بلائی گئی این ڈی آر ایف کی اضافی چار ٹیمیں شامل ہیں۔ پٹنہ شہر کے آبی علاقوں میں ضلع انتظامیہ کے ذریعے پینے کا پانی، کھانے کےپیکیٹ اور دودھ کی تقسیم بھی کی جا رہی ہے اور دو مقامات پر مفت کمیونٹی رسوئی چلائی جا رہہ ہے۔ پٹنہ ضلع انتظامیہ کے ذریعے اب تک 171298 پانی کی بوتل، 56000 پانی پاؤچ، 21500 دودھ پیکیٹ اور 33631 کھانا پیکیٹ کی تقسیم کی جا چکی ہے۔
پٹنہ کے آبی علاقوں میں سے راجیندرنگر اور پاٹلی پترا کالونی کے کچھ علاقوں سے آج آبی نکاسی کا امکان ہے۔ پٹنہ کے آبی علاقوں میں صاف-صفائی، فاگنگ اور بلیچنگ پاؤڈر کا چھڑکاؤ اورہیلوجن ٹیبلیٹ کی تقسیم کے لئے پٹنہ میونسپل کارپوریشن اور صحت محکمہ کی 75-75 ٹیمیں کام کررہی ہیں۔ موسلا دھار بارش کی وجہ سے پٹنہ شہر میں پانی جمع ہونے ہونےکی وجہ سے کچھ علاقوں میں بجلی سب-اسٹیشنوں میں پانی گھسنے سے بجلی فراہمی بند ہوگئی تھی، جس کو چالو کر دیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کنکڑباغ، راجیندرنگر اور پاٹلی پترا میں بینک،دکانیں، ہاسپٹل اور کوچنگ سینٹر ایک ہفتے سے بند ہیں۔
جمعرات کی شام میں پنپن-پرسا بازار کے وسط بریج نمبر21 پر سیلاب کا پانی آ جانے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمد ورفت فوراً اثر سے روک دی گئی۔ مشرقی وسطی ریلوے کے صدر رابطہ عامہ کے افسر راجیش کمار نے بتایا کہ پنپن پرسا بازار اور وینا-بہارشریف ریلوے لائن میں سیلاب کے پانی کی وجہ سے چھ ٹرینیں رد کی گئیں۔ پٹنہ کے کلکٹر کمار روی نے بتایا کہ پنپن ندی سے متاثر علاقوں میں ٹیم بھیجی گئی ۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)